ملتان۔(صبح پا کستان)پروفیسر سید اصغر علی شاہ اور سید مسعود کاظمی نے ملتان میں خوبصورت روایات قائم کیں وہ ملتان کی تہذیبی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی فکر کو آگے بڑھا کر اس معاشرے کو امن و محبت کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔ اصغر علی شاہ اور مسعود کاظمی نے خود کو شعر و ادب اور اس دھرتی کے لئے وقف کر رکھا تھا۔اس کمٹمنٹ کی آج بھی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعرات کی شام ملتان ٹی ہاؤس کے زیر اہتمام سخن ور فورم کے اشتراک سے منعقد ہونے والے ایک بہت بڑے تعزیتی ریفرنس میں کیا گیا۔ ریفرنس کا اہتمام خطے کی ان محترم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر عاصی کرنالی اور پروفیسر حسین سحر کی یاد میں منعقدہ جلسوں کے بعد یہ ملتان کی ادبی تاریخ کا ایک اور بڑا تعزیتی جلسہ تھا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نام ور شخصیات اور مرحومین کے اہلِ خانہ دوستوں اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی منفرد بات یہ تھی کہ اس کا کوئی صدر اور مہمان خصوصی نہیں تھا۔ ملتان ٹی ہاؤس کے سٹیج پر دو خالی کرسیاں موجود تھیں جو انہی دونوں ہستیوں کے احترام میں خالی رکھی گئیں اور یہ تصور کیا گیا کہ یہ دونوں مرحومین اس تقریب میں ان کرسیوں پر خود موجود ہیں۔ مسلسل چار گھنٹے تک جاری رہنے والی اس تقریب میں 30 سے زیادہ قلمکاروں نے اظہار خیال کیا۔ نظامت کے فرائض شاکر حسین شاکر نے انجام دئے۔ تقریب میں ڈاکٹر محمد امین ، پروفیسر انور جمال، وسیم ممتاز، قیصر نقوی، سینیٹر عبدالحئی بلوچ، رضی الدین رضی ، مسیح اللہ جام پوری، کرامت گردیزی، رشید ارشد سلیمی ، زاہد حسین گردیزی، سبطین رضا لودھی ، ڈاکٹر سجاد نعیم، ڈاکٹر خاور نوازش، شاہد راحیل خان، ڈاکٹر فرزانہ کوکب، شمیم مہرانی ، عنبرین خان، نوازش علی ندیم ، اسرار چودھری، غازی حیدر کاظمی ،رہبر صمدانی، محمد مختار علی ، اشہر حسن کامران، شہزاد عمران خان ، تحسین غنی ، مرتضیٰ زمان گردیزی، اکبر ہاشمی ، لقمان ناصر ، قیصر عمران مگسی ، افتخار جعفری ، اور اظہر خان نے اظہار خیال کر تے ہوئے اصغر علی شاہ اور مسعود کاظمی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور ان کی علمی و ادبی خدمات کو سراہا۔ تقریب کے اختتام پر مرحومیں کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی گئی۔