• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی … خضرکلاسرا

webmaster by webmaster
مئی 4, 2017
in کالم
0
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی  …  خضرکلاسرا

مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی
خضرکلاسرا

وزیراعظم نوازشریف کا اپنی پوری سیاسی زندگی میں اس بار لیہ کا تیسری بار دورہ تھا ۔اس دور ہ کی اہمیت یوں تھی کہ نواز حکومت پانچ سال مکمل کرنے سے ایک سال کی دوری پر کھڑی ہے ۔اس صورتحال میں وزیراعظم نوازشریف اس کوشش میں مصروف ہیں کہ ایک طرف پانامہ کیس کے معاملے پر تحریک انصاف،پاکستان پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کوعوام کی عدالت میں بھی ناکامی سے دورچار کیجائے اور اس تاثر کو تقویت دی جائے کہ نواز حکومت عوام میں مقبول جماعت کی حیثیت رکھتی ہے ۔ادھر وزیراعظم نوازشریف اس بات کو بحیثت سنیئر سیاستدان جانتے ہیں کہ الیکشن2018ء تیزی سے قریب آرہاہے جوکہ ان کی سیاسی زندگی کا اہم الیکشن ہوگا اور اس الیکشن کو اپنے حق میں کرنے کیلئے عوام کا اعتماد حاصل کرنا بے حدضروری ہوگا۔دوسری طرف اس بات کو بھی لیگی قیادت جان چکی ہے کہ پانامہ کے فیصلہ کے بعد ڈان لیکس کا معاملہ اسی طرح حکومت کے سر پر تلوار کی طرح لٹک رہاہے جیسے کہتے ہیں کہ آسمان سے گرا اور کجھور میں اٹکا ۔اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اب تک بحرانوں کو دھکیلتے اپنی حکومت کی مدت پوری کرنے کی طرف کامیابی سے بڑھ رہے ہیں لیکن شہر اقتدار کی صورتحال پانامہ فیصلہ کے بعد جس تیزی کیساتھ تبدیل ہورہی ہے ،اس میں واقفان حال اس بات کااشارہ دے رہے ہیں کہ نواز حکومت کیلئے اب سب اچھا نہیں ہے ، سیاسی بھونچال آسکتاہے، اب تو جدہ کے امکان بھی رد کیجارہاہے بلکہ اور طرف اشارے مل رہے ہیں۔ادھر ڈان لیکس کے معاملے پر سول اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں جوکہ لیگی قیادت کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔دوسری طرف اپوزیشن وزیراعظم نوازشریف کا گھیراؤ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی ہے۔
بہرحال وفاقی دارلحکومت کے سیاسی معاملات میں الجھے وزیراعظم نوازشریف کا دورہ لیہ انتہائی اہم تھا ۔ہماری توقع تھی کہ لیہ کے لیگی ارکان اسمبلی وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ،تھل بالخصوص لیہ کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی کے حامل منصوبوں کے بارے میں مکمل آگاہی دیں گے اور وزیراعظم کو عوام کی موجودگی میں اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ اہم منصوبوں کا اعلان کرکے جائیں لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ بدقسمتی سے ارکان اسمبلی کی توجہ مسائل کی بجائے خوشامد پر مرکوز رہی،یوں بات شیر اور گیڈروں کے شکار کی طرف نکل گئی ۔راقم الحروف نے خبریں کے کالم میں اس طرف تفصیل کیساتھ توجہ دلائی تھی کہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ کو لیہ تونسہ پل تک محدود نہ کیا جائے بلکہ عوامی مطالبات کو وزیراعظم نوازشریف کے سامنے رکھا جائے جوکہ تھل بالخصوص لیہ کے عوام کیلئے بے حد اہم ہیں ۔ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ارکان اسمبلی کی طرف سے وزیراعظم سے تھل ڈویثرن ،تھل میڈیکل کالج ، انجئنرنگ یونیورسٹی ،زرعی یونیورسٹی ،ائرپورٹ،تلہ گنگ ،میانوالی ،بھکر ،لیہ ،مظفرگڑھ سے ملتان تک موٹروے تک کا مطالبہ کرنے میں شرم محسوس کیوں کی گئی ہے ؟ اسی طرح اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور او ربہاؤ الدین یونیورسٹی ملتان کی طرز پر ایک بڑی پایہ کی تھل میں یونیورسٹی کا مطالبہ کیوں نہیں کیاگیاہے ؟ دوسری طرف نشتر ہسپتال ملتان ،بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور طرز کے ٹیچنگ ہسپتال جیسے ادارے کیلئے وزیراعظم کو اعلان کرنے کی درخواست کیوں نہیں کی گئی ہے ؟ وزیراعظم نوازشریف کی اس طرف توجہ مبذول کیوں نہیں کروائی گئی ہے کہ تھل جوکہ میانوالی ،بھکر ،جھنگ ،لیہ اور مظفرگڑھ کے علاقہ پر مشتمل ہے ، یہاں پر بہاولپور کی طرح تین اضلاع میں تین میڈیکل کالج کیوں نہیں بنائے جاتے ہیں ،اسی طرح بہاولپور کی طرح یہاں پر تین اضلاع میں تین دانش سکول کیوں قائم نہیں کئے جارہے ہیں ۔کوٹ سلطان اور فتح پور کو رائیونڈ کی طرح تحصیل کا درجہ دینے میں کیا امر مانع ہے ؟ لیہ کے عوام جوکہ سندھ دریا کے کٹاؤ کا بری طرح سامنا کررہے ہیں ، انکی زندگیاں اور زمینوں کے بچاؤ کیلئے سپر اور دیگر حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ہیں ؟ مان لیا کہ لیہ تونسہ پل ایک بڑ امنصوبہ ہے اور جس کا سنگ بنیاد تیسری بار رکھا گیاہے لیکن دیگر منصوبے بھی تو تھل بالخصوص لیہ کے عوام کوضرورت ہیں اور کچھ نہیں تو وزیراعظم سے دیگر منصوبوں کا وعدہ ہی لے لیاجاتا۔پل کے ایک منصوبہ کے ہنگامہ میں دیگر اہم منصوبوں پر مٹی تو نہیں ڈالی جاسکتی ہے ۔جس طرح ملتان ،بہاولپور میں وویمن یونیورسٹی کا قیام ضروری ہے ،اسی طرح تھل کے عوام بھی اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ حکومت ان کو بھی خواتین کی تعلیم کیلئے یونیورسیٹاں بناکر دے،اسی طرح ائر یونیورسٹی ملتان کی طرح تھل کے طالب علموں کو بھی ائریونیورسٹی کی ضرورت ہے ۔میانوالی بھکر ، جھنگ اورلیہ میں سٹرکوں اور شاہراؤں کا یہ حال ہے کہ ایک طرف تھل کے عوام تریموں پر کھڑے ہوتے ہیں تو دوسری طر ف میانوالی کی موسی خیل پہاڑی ان کیلئے عذاب بنی ہوتی ہے ۔بھکر اور میانوالی کے لوگ پانچ گھنٹے کے سفرکے بعد ڈویثرنل ہیڈکوارٹر سرگودھا پہنچتے ہیں ،ادھر لیہ کے لوگ ڈویثرنل ہیڈکوارٹر ڈیرہ غازی خان میلوں سفر کے بعد پہنچ پاتے ہیں جبکہ میانوالی ،بھکر،لیہ جھنگ اور کوٹ ادو پر ایک بہترین ڈویثرن قائم کیا جاسکتاہے لیکن یہاں کی عوام کو سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان کے سفر میں الجھایاہواہے۔ہائی کورٹ بنچ بھی اسی طرح تھل کے عوام کی ضرورت ہے، جیسے ملتان اور بہاولپور کے عوام کو ہائی کورٹ بنچوں کی ضرورت ہے۔ ظلم کی انتہاء تھل کے عوام پر یوں کی جارہی ہے کہ بھکر میں گیس کا دفتر تک قائم نہیں کیاگیا ہے ان کو دوسرے ضلع میں جاکر کنکشن کی درخواست دینی پڑتی ہے لیکن کوئی بھکر کا کوئی رکن اسمبلی اس بات پر شرمندہ نہیں بلکہ دھٹائی کیساتھ عوام کی خواری کو انجوائے کررہاہے سرائیکی کے معروف دانشور رانا اعجاز سے بہاولپور میں ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی اتفاق کیاکہ تھل کیساتھ انصاف نہیں ہو رہاہے ۔راقم الحروف نے رانا صاحب کو امیددلائی کہ وزیراعظم کا دورہ تھل بالخصوص لیہ کیلئے خوشیاں لائیگا لیکن کھودا پہاڑا نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا ۔ایسی صورتحال کے بعد رانا اعجاز صاحب سے رابط ہی نہیں کیا وگرنہ انہوں نے حکمرانوں پر کم اور راقم الحروف پر زیادہ غصہ نکالنا تھا۔
ہمارے خیال میں وزیراعظم نوازشریف کو بھی اس بات کا بھرم رکھنا چاہیے تھاکہ وہ تھل بالخصوص لیہ میں بحیثت وزیراعظم موجود تھے اور عوام کی کثیر تعداد ان کے استقبال کیلئے حاضر تھی ،یوں کیا ہی اچھا ہوتاوزیراعظم نوازشریف تھل کے عوام کیلئے کوئی یونیورسٹی ،میڈیکل کالج ،زرعی یونیورسٹی،موٹروے ،ائیرپورٹ ،انجئنرنگ یونیورسٹی،وویمن یونیورسٹی ،ائر یونیورسٹی ،تھل ڈویثرن کے اعلان کیساتھ ساتھ دریائے سندھ کے کٹاؤ کی روک تھام کیلئے سپراور دیگر منصوبوں کا اعلان تو کر ہی آتے اس میں ان کی بھی سیاسی ساکھ رہ جاتی اورتھل کے عوام کی امیدوں پر بھی پانی نہ پھرتا اور سالوں بعد لیہ تونسہ پل کی طرح دیگر منصوبوں کے سنگ بنیاد کی تختی بھی کبھی نہ کبھی لگ ہی جاتی ۔اس صورتحال دلجوئی کیلئے شعر حاضر ہے ۔ نہ آتے مگر اس میں تکرار کیاتھی۔۔۔۔۔ مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی

Tags: column by khizar klasra
Previous Post

لیہ ۔شادی شدہ صائمہ بی بی کے اغوا کے ملزمان کی عدم گرفتاری پرمتاثرہ خاندان کے مردو خواتین کا ڈی پی او آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ

Next Post

لیہ ۔ وزیر اعظم کی طرف سے والہانہ استقبال پر عوام کا شکریہ ۔ بی زیڈ یو بہادر کیمپس کو بہت جلد یونیورسٹی بنانے کی یقین دہانی ۔مہر اعجاز احمد اچلانہ

Next Post
لیہ ۔ وزیر اعظم کی طرف سے والہانہ استقبال پر عوام کا شکریہ ۔ بی زیڈ یو بہادر کیمپس کو بہت جلد یونیورسٹی بنانے کی یقین دہانی ۔مہر اعجاز احمد اچلانہ

لیہ ۔ وزیر اعظم کی طرف سے والہانہ استقبال پر عوام کا شکریہ ۔ بی زیڈ یو بہادر کیمپس کو بہت جلد یونیورسٹی بنانے کی یقین دہانی ۔مہر اعجاز احمد اچلانہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی خضرکلاسرا

وزیراعظم نوازشریف کا اپنی پوری سیاسی زندگی میں اس بار لیہ کا تیسری بار دورہ تھا ۔اس دور ہ کی اہمیت یوں تھی کہ نواز حکومت پانچ سال مکمل کرنے سے ایک سال کی دوری پر کھڑی ہے ۔اس صورتحال میں وزیراعظم نوازشریف اس کوشش میں مصروف ہیں کہ ایک طرف پانامہ کیس کے معاملے پر تحریک انصاف،پاکستان پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کوعوام کی عدالت میں بھی ناکامی سے دورچار کیجائے اور اس تاثر کو تقویت دی جائے کہ نواز حکومت عوام میں مقبول جماعت کی حیثیت رکھتی ہے ۔ادھر وزیراعظم نوازشریف اس بات کو بحیثت سنیئر سیاستدان جانتے ہیں کہ الیکشن2018ء تیزی سے قریب آرہاہے جوکہ ان کی سیاسی زندگی کا اہم الیکشن ہوگا اور اس الیکشن کو اپنے حق میں کرنے کیلئے عوام کا اعتماد حاصل کرنا بے حدضروری ہوگا۔دوسری طرف اس بات کو بھی لیگی قیادت جان چکی ہے کہ پانامہ کے فیصلہ کے بعد ڈان لیکس کا معاملہ اسی طرح حکومت کے سر پر تلوار کی طرح لٹک رہاہے جیسے کہتے ہیں کہ آسمان سے گرا اور کجھور میں اٹکا ۔اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اب تک بحرانوں کو دھکیلتے اپنی حکومت کی مدت پوری کرنے کی طرف کامیابی سے بڑھ رہے ہیں لیکن شہر اقتدار کی صورتحال پانامہ فیصلہ کے بعد جس تیزی کیساتھ تبدیل ہورہی ہے ،اس میں واقفان حال اس بات کااشارہ دے رہے ہیں کہ نواز حکومت کیلئے اب سب اچھا نہیں ہے ، سیاسی بھونچال آسکتاہے، اب تو جدہ کے امکان بھی رد کیجارہاہے بلکہ اور طرف اشارے مل رہے ہیں۔ادھر ڈان لیکس کے معاملے پر سول اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں جوکہ لیگی قیادت کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔دوسری طرف اپوزیشن وزیراعظم نوازشریف کا گھیراؤ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی ہے۔ بہرحال وفاقی دارلحکومت کے سیاسی معاملات میں الجھے وزیراعظم نوازشریف کا دورہ لیہ انتہائی اہم تھا ۔ہماری توقع تھی کہ لیہ کے لیگی ارکان اسمبلی وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ،تھل بالخصوص لیہ کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی کے حامل منصوبوں کے بارے میں مکمل آگاہی دیں گے اور وزیراعظم کو عوام کی موجودگی میں اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ اہم منصوبوں کا اعلان کرکے جائیں لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ بدقسمتی سے ارکان اسمبلی کی توجہ مسائل کی بجائے خوشامد پر مرکوز رہی،یوں بات شیر اور گیڈروں کے شکار کی طرف نکل گئی ۔راقم الحروف نے خبریں کے کالم میں اس طرف تفصیل کیساتھ توجہ دلائی تھی کہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ کو لیہ تونسہ پل تک محدود نہ کیا جائے بلکہ عوامی مطالبات کو وزیراعظم نوازشریف کے سامنے رکھا جائے جوکہ تھل بالخصوص لیہ کے عوام کیلئے بے حد اہم ہیں ۔ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ارکان اسمبلی کی طرف سے وزیراعظم سے تھل ڈویثرن ،تھل میڈیکل کالج ، انجئنرنگ یونیورسٹی ،زرعی یونیورسٹی ،ائرپورٹ،تلہ گنگ ،میانوالی ،بھکر ،لیہ ،مظفرگڑھ سے ملتان تک موٹروے تک کا مطالبہ کرنے میں شرم محسوس کیوں کی گئی ہے ؟ اسی طرح اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور او ربہاؤ الدین یونیورسٹی ملتان کی طرز پر ایک بڑی پایہ کی تھل میں یونیورسٹی کا مطالبہ کیوں نہیں کیاگیاہے ؟ دوسری طرف نشتر ہسپتال ملتان ،بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور طرز کے ٹیچنگ ہسپتال جیسے ادارے کیلئے وزیراعظم کو اعلان کرنے کی درخواست کیوں نہیں کی گئی ہے ؟ وزیراعظم نوازشریف کی اس طرف توجہ مبذول کیوں نہیں کروائی گئی ہے کہ تھل جوکہ میانوالی ،بھکر ،جھنگ ،لیہ اور مظفرگڑھ کے علاقہ پر مشتمل ہے ، یہاں پر بہاولپور کی طرح تین اضلاع میں تین میڈیکل کالج کیوں نہیں بنائے جاتے ہیں ،اسی طرح بہاولپور کی طرح یہاں پر تین اضلاع میں تین دانش سکول کیوں قائم نہیں کئے جارہے ہیں ۔کوٹ سلطان اور فتح پور کو رائیونڈ کی طرح تحصیل کا درجہ دینے میں کیا امر مانع ہے ؟ لیہ کے عوام جوکہ سندھ دریا کے کٹاؤ کا بری طرح سامنا کررہے ہیں ، انکی زندگیاں اور زمینوں کے بچاؤ کیلئے سپر اور دیگر حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ہیں ؟ مان لیا کہ لیہ تونسہ پل ایک بڑ امنصوبہ ہے اور جس کا سنگ بنیاد تیسری بار رکھا گیاہے لیکن دیگر منصوبے بھی تو تھل بالخصوص لیہ کے عوام کوضرورت ہیں اور کچھ نہیں تو وزیراعظم سے دیگر منصوبوں کا وعدہ ہی لے لیاجاتا۔پل کے ایک منصوبہ کے ہنگامہ میں دیگر اہم منصوبوں پر مٹی تو نہیں ڈالی جاسکتی ہے ۔جس طرح ملتان ،بہاولپور میں وویمن یونیورسٹی کا قیام ضروری ہے ،اسی طرح تھل کے عوام بھی اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ حکومت ان کو بھی خواتین کی تعلیم کیلئے یونیورسیٹاں بناکر دے،اسی طرح ائر یونیورسٹی ملتان کی طرح تھل کے طالب علموں کو بھی ائریونیورسٹی کی ضرورت ہے ۔میانوالی بھکر ، جھنگ اورلیہ میں سٹرکوں اور شاہراؤں کا یہ حال ہے کہ ایک طرف تھل کے عوام تریموں پر کھڑے ہوتے ہیں تو دوسری طر ف میانوالی کی موسی خیل پہاڑی ان کیلئے عذاب بنی ہوتی ہے ۔بھکر اور میانوالی کے لوگ پانچ گھنٹے کے سفرکے بعد ڈویثرنل ہیڈکوارٹر سرگودھا پہنچتے ہیں ،ادھر لیہ کے لوگ ڈویثرنل ہیڈکوارٹر ڈیرہ غازی خان میلوں سفر کے بعد پہنچ پاتے ہیں جبکہ میانوالی ،بھکر،لیہ جھنگ اور کوٹ ادو پر ایک بہترین ڈویثرن قائم کیا جاسکتاہے لیکن یہاں کی عوام کو سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان کے سفر میں الجھایاہواہے۔ہائی کورٹ بنچ بھی اسی طرح تھل کے عوام کی ضرورت ہے، جیسے ملتان اور بہاولپور کے عوام کو ہائی کورٹ بنچوں کی ضرورت ہے۔ ظلم کی انتہاء تھل کے عوام پر یوں کی جارہی ہے کہ بھکر میں گیس کا دفتر تک قائم نہیں کیاگیا ہے ان کو دوسرے ضلع میں جاکر کنکشن کی درخواست دینی پڑتی ہے لیکن کوئی بھکر کا کوئی رکن اسمبلی اس بات پر شرمندہ نہیں بلکہ دھٹائی کیساتھ عوام کی خواری کو انجوائے کررہاہے سرائیکی کے معروف دانشور رانا اعجاز سے بہاولپور میں ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی اتفاق کیاکہ تھل کیساتھ انصاف نہیں ہو رہاہے ۔راقم الحروف نے رانا صاحب کو امیددلائی کہ وزیراعظم کا دورہ تھل بالخصوص لیہ کیلئے خوشیاں لائیگا لیکن کھودا پہاڑا نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا ۔ایسی صورتحال کے بعد رانا اعجاز صاحب سے رابط ہی نہیں کیا وگرنہ انہوں نے حکمرانوں پر کم اور راقم الحروف پر زیادہ غصہ نکالنا تھا۔ ہمارے خیال میں وزیراعظم نوازشریف کو بھی اس بات کا بھرم رکھنا چاہیے تھاکہ وہ تھل بالخصوص لیہ میں بحیثت وزیراعظم موجود تھے اور عوام کی کثیر تعداد ان کے استقبال کیلئے حاضر تھی ،یوں کیا ہی اچھا ہوتاوزیراعظم نوازشریف تھل کے عوام کیلئے کوئی یونیورسٹی ،میڈیکل کالج ،زرعی یونیورسٹی،موٹروے ،ائیرپورٹ ،انجئنرنگ یونیورسٹی،وویمن یونیورسٹی ،ائر یونیورسٹی ،تھل ڈویثرن کے اعلان کیساتھ ساتھ دریائے سندھ کے کٹاؤ کی روک تھام کیلئے سپراور دیگر منصوبوں کا اعلان تو کر ہی آتے اس میں ان کی بھی سیاسی ساکھ رہ جاتی اورتھل کے عوام کی امیدوں پر بھی پانی نہ پھرتا اور سالوں بعد لیہ تونسہ پل کی طرح دیگر منصوبوں کے سنگ بنیاد کی تختی بھی کبھی نہ کبھی لگ ہی جاتی ۔اس صورتحال دلجوئی کیلئے شعر حاضر ہے ۔ نہ آتے مگر اس میں تکرار کیاتھی۔۔۔۔۔ مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیاتھی

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.