• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

معاشرے کا اخلاقی انحطاط … ڈاکٹر عفت بھٹی۔

webmaster by webmaster
جنوری 15, 2017
in کالم
0
معاشرے کا اخلاقی انحطاط     …    ڈاکٹر عفت بھٹی۔

معاشرے کا اخلاقی انحطاط


ڈاکٹر عفت بھٹی

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے ۔یہ ایک مشہور مقولہ ہے جس سے۔انکار مفر نہیں ۔آدم وحوا کا زمین پہ آنا ہی اس بات۔سے۔تعبیر تھا کہ ایک معاشرہ وجود میں لایا جائے ایک ایسا معاشرہ جو رشتوں کی کڑیوں سے جڑا ہوا ہو ..ماں باپ۔ بہن۔ بھائی۔عزیز اقربا۔ہمسائے برادری قوم ملک انسانیت۔یہ سب ایسی خوبصورت کڑیاں ہیں جومعاشرے کو مضبوطی سے باندھے رکھتی ہیں۔اگر یہ رشتے اور روابط درست ہوں تو معاشرہ درست ان میں نقص پیدا ہو جائے تو معاشرہ تنزلی ۔بےاعتمادی۔انتشار کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی کوکھ میں خودغرضی۔لوٹ مار۔ظلم و نا انصافی اور بے ایمانی ۔رشوت ستانی۔کی ذریات پلنے لگتی ہیں اور معاشرہ انحطاط کا شکار ہو جاتا ہے۔
موجودہ دور پہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو مجھے معاشرے میں سماجی برائیوں کی دوڑ میں اخلاقی برائیاں سر فہرست نظر آتی ہیں اور قابل افسوس بات تو یہ کہ ان میں ہماری نوجوان نسل بری طرح مبتلا ہے ۔ اور اسی وجہ سے ہم ترقی کے بجائے تنزلی کی جانب جا رہے۔ایک وہ دور تھا کہ ہاتھوں میں کتابیں تھامے استاد۔کے جوتے سیدھے کیے جاتے تھے۔اب وہ عہد ہے کہ بیشتر ہاتھوں میں موبائل نظر آتے ہیں کتابیں کم نظر آتی ہیں۔ ایک لطیفہ نظر سے گذرا کہ دو دن کے لیے موبائل سروس بند تھی تو گھر والوں کے پاس بیٹھ گیا پتہ لگا یار اچھے لوگ ہیں یہ بھی۔ خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا بات ہو رہی تھی معاشرتی اقدار کی جو کہ قصہ پارینہ بن چکی ہیں۔بچوں اور والدین کے درمیان ایک خلیج حائل ہو چکی ہے جسے ہمارا ماڈرن معاشرہ جنریشن گیپ کے نام سے موسوم کرتا ہے ۔اس کے نتیجے میں بچے بزرگوں کی صحبت اور نگرانی سے دور ہوتے جا رہے اور یہ دوری ہمارے بچوں کی تربیت میں تبدل لا رہی یہ ایسا زہر ہے جسے اخلاقی اقدار کا خاموش قاتل قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ہم اس کے نتائج سے مانند کبوتر بے خبر ہیں۔ میرے ذہن میں بارہا سوال اٹھتا کہ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے تو اس کا جواب ہے ہم بڑے ۔کیونکہ زمانے کی بھیڑ چال کے ساتھ چلتے چلتے مصروفیت کے اژدحام میں ہم اپنا آج تو سنوار رہے مگر اپنا کل کھو رہے ہیں ۔کچھ کوتاہی کہہ لیں یا نفسا نفسی کہ ہم معاشرے میں رہ کر بھی اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت نہیں کر پائے۔اور یہ اسی کا خمیازہ ہے کہ آج کی نئی نسل مشرقی اقدار سے دور اورمغرب کے قریب تر ہے۔ہمارے بچے اللہ اکبر کے بجائے oh my God اور جے ہو کے ذیادہ قریب ہیں۔مغرب اور انڈیا کا کلچر ان پہ وہی نتائج مرتب کر رہا جو کبھی مسلمانوں کے زوال کا آمد بجنگ تھا ۔اور تاریخ کے صفحہ قرطاس پہ لکھا گیا۔ہم پاکستانی ہیں اور مسلمان قوم ہیں۔مگر اب حال یہ ہے کہ ہم نے ان دونوں شناختوں سے دوری اختیار کر لی ہے رسم و رواج ہمیں ہندوؤں کے بھاتے ہیں اور زندگی ہم مغرب کے مادر پدر آزاد معاشرے کی سی گذارنا چاہتے اسلام اور اس کے قوانین سے دوری کو ماڈرن ازم اور آزادی کے نام کے خوبصورت ریپر میں لپیٹ دیا ہے ۔اس میں میڈیا کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ وہ رہنما کی سیٹ پہ براجمان ہے بچے اس کی سنتے اور عمل کرتے ہیں ۔میرے قارئین کو یہ بات شاید عجیب لگے مگر یہ ایک تلخ حقیقت اورزہر ہلاہل ہے ۔آپ اپنے گھر کے ماحول اور بچوں پہ غورکریں ان کے لباس ان کا رہن سہن ان کا کھانا پینا ان کی بول چال سب میڈیا کی عکاس ہے۔مغربی لباس دوپٹے سے بے نیازی ۔روزمرہ میں ہندی الفاظ کا چناؤ۔ اپنے ملک سے بے زاری ۔مغرب سے دلداری۔مخرب اخلاق ویب سائیٹیس اور گھٹیا مواد کا دیکھنا پڑھنا ۔بچوں کا دن رات فیس بک اور انٹر نیٹ کا استعمال اخلاق سوز گفتگو اور چیٹنگ ۔فیس بک فرینڈز کا کریز ۔تھرل کے لیے اخلاقیات کی حدود پار کرنا۔اور انجوائے کے نام پہ غیر اخلاقی حرکات۔یہ سب تباہیاں نہیں تو اور کیا ہے۔کسی نے ٹھیک ہی کہا اب جنگ کے قواعد بدل گئے پہلے یہ ہتھیاروں سے لڑی جاتی تھی اب اس کو میڈیا کے تھرو وائرل کر دیا گیا ہے۔نئی نسل کو مخرب اخلاق چیزوں کی طرف لگا دیا اور پھر یہ ہوا کہ ہماری نئی نسل کی توجہ بٹ گئی وہ اپنی اقدار کو چھوڑ کے مادر پدر آزادی کی طرف جا رہی ۔اخلاقی و نفسی گراوٹ کے کئی بہانے تراشے گئے ۔معاشرے میں ایسے ایسے کیسز سامنے آئے کہ انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ۔.اور اس میں حکومت کا بھی برابر کا ہاتھ ہے اگر وہ مواصلات کے شعبے میں ترویج کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مخصوص ویب سائیٹس ہی کو آن کیا جائگا تو بہتری آسکتی ۔اس کے علاوہ تحریری لٹریچر ۔مواصلاتی لٹریچر۔میڈیا کے ڈرامے۔الغرض بہت کچھ بدلنے کی ضرورت ہے۔اور درحقیقت اپنی نسل نو پر توجہ دے کر ہی ملکی اور معاشرتی انحطاط کا ازالہ کر سکتے ہیں۔۔

Tags: urdu column by iffat bhatti
Previous Post

کوٹ سلطان ۔ میلاد اور ذکر کی محافل سے ہمارا من صاف ہو تا ہے ۔ مولانا محمد طارق

Next Post

ڈیرہ غازی خان .پاناما کیس نواز حکومت کو لے ڈوبے گا ۔ عمران خان

Next Post
ڈیرہ غازی خان .پاناما کیس نواز حکومت کو لے ڈوبے گا ۔ عمران خان

ڈیرہ غازی خان .پاناما کیس نواز حکومت کو لے ڈوبے گا ۔ عمران خان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

معاشرے کا اخلاقی انحطاط

ڈاکٹر عفت بھٹی

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے ۔یہ ایک مشہور مقولہ ہے جس سے۔انکار مفر نہیں ۔آدم وحوا کا زمین پہ آنا ہی اس بات۔سے۔تعبیر تھا کہ ایک معاشرہ وجود میں لایا جائے ایک ایسا معاشرہ جو رشتوں کی کڑیوں سے جڑا ہوا ہو ..ماں باپ۔ بہن۔ بھائی۔عزیز اقربا۔ہمسائے برادری قوم ملک انسانیت۔یہ سب ایسی خوبصورت کڑیاں ہیں جومعاشرے کو مضبوطی سے باندھے رکھتی ہیں۔اگر یہ رشتے اور روابط درست ہوں تو معاشرہ درست ان میں نقص پیدا ہو جائے تو معاشرہ تنزلی ۔بےاعتمادی۔انتشار کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی کوکھ میں خودغرضی۔لوٹ مار۔ظلم و نا انصافی اور بے ایمانی ۔رشوت ستانی۔کی ذریات پلنے لگتی ہیں اور معاشرہ انحطاط کا شکار ہو جاتا ہے۔ موجودہ دور پہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو مجھے معاشرے میں سماجی برائیوں کی دوڑ میں اخلاقی برائیاں سر فہرست نظر آتی ہیں اور قابل افسوس بات تو یہ کہ ان میں ہماری نوجوان نسل بری طرح مبتلا ہے ۔ اور اسی وجہ سے ہم ترقی کے بجائے تنزلی کی جانب جا رہے۔ایک وہ دور تھا کہ ہاتھوں میں کتابیں تھامے استاد۔کے جوتے سیدھے کیے جاتے تھے۔اب وہ عہد ہے کہ بیشتر ہاتھوں میں موبائل نظر آتے ہیں کتابیں کم نظر آتی ہیں۔ ایک لطیفہ نظر سے گذرا کہ دو دن کے لیے موبائل سروس بند تھی تو گھر والوں کے پاس بیٹھ گیا پتہ لگا یار اچھے لوگ ہیں یہ بھی۔ خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا بات ہو رہی تھی معاشرتی اقدار کی جو کہ قصہ پارینہ بن چکی ہیں۔بچوں اور والدین کے درمیان ایک خلیج حائل ہو چکی ہے جسے ہمارا ماڈرن معاشرہ جنریشن گیپ کے نام سے موسوم کرتا ہے ۔اس کے نتیجے میں بچے بزرگوں کی صحبت اور نگرانی سے دور ہوتے جا رہے اور یہ دوری ہمارے بچوں کی تربیت میں تبدل لا رہی یہ ایسا زہر ہے جسے اخلاقی اقدار کا خاموش قاتل قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ہم اس کے نتائج سے مانند کبوتر بے خبر ہیں۔ میرے ذہن میں بارہا سوال اٹھتا کہ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے تو اس کا جواب ہے ہم بڑے ۔کیونکہ زمانے کی بھیڑ چال کے ساتھ چلتے چلتے مصروفیت کے اژدحام میں ہم اپنا آج تو سنوار رہے مگر اپنا کل کھو رہے ہیں ۔کچھ کوتاہی کہہ لیں یا نفسا نفسی کہ ہم معاشرے میں رہ کر بھی اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت نہیں کر پائے۔اور یہ اسی کا خمیازہ ہے کہ آج کی نئی نسل مشرقی اقدار سے دور اورمغرب کے قریب تر ہے۔ہمارے بچے اللہ اکبر کے بجائے oh my God اور جے ہو کے ذیادہ قریب ہیں۔مغرب اور انڈیا کا کلچر ان پہ وہی نتائج مرتب کر رہا جو کبھی مسلمانوں کے زوال کا آمد بجنگ تھا ۔اور تاریخ کے صفحہ قرطاس پہ لکھا گیا۔ہم پاکستانی ہیں اور مسلمان قوم ہیں۔مگر اب حال یہ ہے کہ ہم نے ان دونوں شناختوں سے دوری اختیار کر لی ہے رسم و رواج ہمیں ہندوؤں کے بھاتے ہیں اور زندگی ہم مغرب کے مادر پدر آزاد معاشرے کی سی گذارنا چاہتے اسلام اور اس کے قوانین سے دوری کو ماڈرن ازم اور آزادی کے نام کے خوبصورت ریپر میں لپیٹ دیا ہے ۔اس میں میڈیا کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ وہ رہنما کی سیٹ پہ براجمان ہے بچے اس کی سنتے اور عمل کرتے ہیں ۔میرے قارئین کو یہ بات شاید عجیب لگے مگر یہ ایک تلخ حقیقت اورزہر ہلاہل ہے ۔آپ اپنے گھر کے ماحول اور بچوں پہ غورکریں ان کے لباس ان کا رہن سہن ان کا کھانا پینا ان کی بول چال سب میڈیا کی عکاس ہے۔مغربی لباس دوپٹے سے بے نیازی ۔روزمرہ میں ہندی الفاظ کا چناؤ۔ اپنے ملک سے بے زاری ۔مغرب سے دلداری۔مخرب اخلاق ویب سائیٹیس اور گھٹیا مواد کا دیکھنا پڑھنا ۔بچوں کا دن رات فیس بک اور انٹر نیٹ کا استعمال اخلاق سوز گفتگو اور چیٹنگ ۔فیس بک فرینڈز کا کریز ۔تھرل کے لیے اخلاقیات کی حدود پار کرنا۔اور انجوائے کے نام پہ غیر اخلاقی حرکات۔یہ سب تباہیاں نہیں تو اور کیا ہے۔کسی نے ٹھیک ہی کہا اب جنگ کے قواعد بدل گئے پہلے یہ ہتھیاروں سے لڑی جاتی تھی اب اس کو میڈیا کے تھرو وائرل کر دیا گیا ہے۔نئی نسل کو مخرب اخلاق چیزوں کی طرف لگا دیا اور پھر یہ ہوا کہ ہماری نئی نسل کی توجہ بٹ گئی وہ اپنی اقدار کو چھوڑ کے مادر پدر آزادی کی طرف جا رہی ۔اخلاقی و نفسی گراوٹ کے کئی بہانے تراشے گئے ۔معاشرے میں ایسے ایسے کیسز سامنے آئے کہ انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ۔.اور اس میں حکومت کا بھی برابر کا ہاتھ ہے اگر وہ مواصلات کے شعبے میں ترویج کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مخصوص ویب سائیٹس ہی کو آن کیا جائگا تو بہتری آسکتی ۔اس کے علاوہ تحریری لٹریچر ۔مواصلاتی لٹریچر۔میڈیا کے ڈرامے۔الغرض بہت کچھ بدلنے کی ضرورت ہے۔اور درحقیقت اپنی نسل نو پر توجہ دے کر ہی ملکی اور معاشرتی انحطاط کا ازالہ کر سکتے ہیں۔۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.