• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

تعلیم کی اہمیت۔۔۔ مسلمان بمقابلہ یہود ونصاریٰ …. ………… …… تحریر ۔اطہر علی کا لرو

webmaster by webmaster
نومبر 22, 2016
in کالم
0
تعلیم کی اہمیت۔۔۔ مسلمان بمقابلہ یہود ونصاریٰ   …. ………… ……    تحریر ۔اطہر علی کا لرو

تعلیم کی اہمیت۔۔۔مسلمان بمقابلہ یہود ونصاریٰ
تحریر ۔ا طہر علی کا لرو

muslims_jpg_830fاس وقت دینا کی آبادی سات ارب ہے جس میں ا یک ارب پچاس کروڑ مسلمان ہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے مسلمان اس وقت زبوں حالی کا شکار ہیں مسلمان دینی تشخص کے ساتھ ساتھ دنیاوئی تشخص میں اپنا وجود برقرار رکھنے میں ناکام ہو تے جا رہے ہیں .کیا مسلمانوں کی باہمی بندر بانٹ ۔غلط کاریوں کی پردہ پوشیاں۔ مسندیوں پر براجمان

قاضوں کے گردنوں کے سریے اور دبدبے۔ دین کے چوکیداروں کی اسلافی حوالہ جاتیاں ۔ ابلاغ پر ہلاکتی خبریں سنانے والیوں کے پر متبسم چہرے اور بے سمت اور بے نتیجہ ریٹنگ بڑھانے والی گپ شپیاں ۔ یہ دینا سیاست میں ہمارے مسلمانوں کے ذہنی سطح کی عکاسی کر رہی ہیں۔ ہم کیوں تعلیم ۔صحت ۔ مذہب۔معاشیات اور اخلاقیات میں دوسری قوموں سے پیچھے جا رہے ہیں۔ اس کا جائزہ لیتے ہیں ہم مسلمان اس وقت کس مقام پر کھڑے ہیں۔
آبادیات
دنیا میں یہودیوں کی کل آبادی ایک کروڑ چالیس لاکھ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہے:
بر اعظم امریکہ میں 70 لاکھ، براعظم ایشیا میں 0 5 لاکھ، براعظم یورپ میں0 2 لاکھ اور افریقہ میں ایک لاکھ۔
جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی کل آبادی تقریبا ارب 50 کروڑ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہے۔
بر اعظم ایشیا/مڈل ایسٹ میں 1 ارب ، افریقہ میں 40 کروڑ ، یورپ میں 4 کروڑ اور امریکہ میں 3 کروڑ ۔
اس طرح دنیا کا ہر پانچواں فرد مسلمان ہے۔
ہر ایک ہندو کے مقابل دو مسلمان ہیں۔
ہر ایک بدھ کے مقابل دو مسلمان ہیں۔
ہر ایک یہودی کے مقابل 107 مسلمان ہیں۔
اس کے باوجود صرف 1کروڑ 40 لا کھ ی آبادی پر مشتمل یہودی 1 ارب 50 لاکھ مسلمانوں سے زیادہ طاقتور ہیں!
ایسا کیوں ہے؟۔۔۔اس کی وجوہات میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
موجودہ تاریخ کو بدلنے والی درج ذیل سب شخصیات یہودی ہیں:
البرٹ آئن سٹائن، سگمنڈ فرائڈ، کارل مارکس، پال سیموئلسن، ملٹن فرائیڈمین۔بوہر نیل۔ وڈرو ولسن۔
میڈیکل کے شعبہ کے سنگ ہائے میل درج ذیل نام سب یہودی ہیں:
پولیو ویکسین (Polio Vaccine)،ویکسینیٹنگ نیڈل (Vaccinating Needle)،لوکیمیا کی دوا (Leukemia Drug) ہیپٹائٹس بی (Hepatitis B)، سفلس (Syphilis Drug)،نیورو مسکلر (Neuro Muscular)،Cognitive Therapy اینڈوکرینالوجی (Endocrinology)مانع حمل (Contraceptive Pill) انسانی آنکھ کو سمجھنا، ایمبریالوجی (Embryology)ڈائلسس (Kidney Dialysis)
نوبل انعام یافتگان
گزشتہ 105 سالہ تاریخ میں ایککروڑ 40 لاکھ یہودیوں میں 190 نے نوبل انعام حاصل کیے
جب کہ ایک ا رب پچاس لاکھ مسلمانوں میں صرف12 مسلمانوں نے نوبل انعام یافتگان ہوئے۔
ان تمام ایجادات کے موجد جنہوں نے دنیا بدل دی، سب یہودی ہیں:
مائکرو پروسیسنگ چپ ، نیوکلیر چین ری ایکٹر،آپٹیکل فائبر کیبل،ٹریفک لائٹس ،سٹین لیس سٹیل ساؤنڈ موویز، ٹیلیفون /مائیکروفون ،ویڈیو ٹیپ ریکارڈر،آلٹرا ساونڈ، ڈی این اے،کیمپو ٹر اور انٹر نیٹ
دنیا بھر پر چھائے ہوئے یہ سب کاروبار اور برانڈ یہودیوں کی ملکیت ہیں:
کوکا کولا ( coca-cola ) ، لیویز (Levis) ، پیپس( Pepsi) ،سٹاربکس (Starbucks) گوگل (Google)،ڈیل (DELL) کمپیوٹرز،DKNY، Baskin & Robbins،ڈنکن ڈونٹس (Dunkin Donuts)۔
بااثرعالمی ذرائع ابلاغ جو یہودیوں کی ملکیت ہیں
)Time Magazine ) ٹا یم میگزین (Washington Post ) پوسٹ )واشنگٹن ABC News اے بی سی نیوز (
فیس بک (CNN) سی این این (New York Timeنیو یارک ٹایم (
ان کے علاوہ انسان دوست وفیاض شخصیات، اولمپک گولڈ میڈلسٹ کھلاڑیوں اور شوبز کی نامور شخصیات میں متعدد نام یہودیوں کے ہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہودی اتنے بااثر اور طاقتور کیوں ہیں؟ مسلمان اتنے کمزور کیوں ہیں؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے علم کی تخلیق ترک کر دی۔ وہ کیسے؟ آئیے جائزہ لیں!
o پوری دنیائے اسلام (57 اسلامی ممالک) میں صرف 500 یونیورسٹیاں ہیں جن میں سے ایک بھی یونیورسٹی ایسی نہیں جو دنیا کی پہلی 500 یونیورسٹیوں میں بھی شمار ہوتی ہو۔ براعظم یورپ ،امریکہ، آسٹریلیاء ایشیا کے غیر مسلم ممالک ممالک میں 5000 تقریبا یونیورسٹیاں ہیں۔بھارت میں 800 یونیورسٹیاں ہیں۔دنیائے عیسائیت میں خواندگی کی شرح 90 فیصد ہے۔دنیائے اسلام میں خواندگی کی شرح 40 فیصد ہے۔15 عیسائی اکثریت والے ممالک ایسے ہیں جن کی شرح خواندگی 100 فیصد ہے۔بڑے دکھ کی بات ہے اس وقت مسلم دینا کا کو ئی بھی ملک شرح خواندگی 100 فیصد نہیں رکھتا، مسلم اکثریت والے کسی بھی ملک کی شرح خواندگی 51 فیصد ہے۔ عیسائی ممالک میں پرائمری تعلیم کی تکمیل کی شرح 98 فیصد ہے۔مسلم ممالک میں پرائمری تعلیم کی تکمیل کی شرح صرف 50 فیصد ہے۔عیسائی ممالک میں یونیورسٹی تک پہنچنے والوں کی شرح 40 فیصد ہے۔مسلم ممالک میں یونیورسٹی تک پہنچنے والوں کی شرح صرف 2 فیصد ہے۔عیسائی اکثریت والے ممالک میں سائنسدانوں کی تعداد 5000 افرادفی کروڑ ہے۔مسلم اکثریت والے ممالک میں سائنسدانوں کی تعداد صرف 23 افرادفی کروڑ ہے۔عیسائی اکثریت والے ممالک میں ٹیکنیشنزانجینرز کی تعداد 1000 فی ا فراد کروڑ ہے۔ پوری دنیائے عرب میں ٹیکنیشز ا نجینرز کی تعداد صرف 50 فی ا فراد کروڑ ہے۔غیر مسلم دینا تحقیق/ترقی پر اپنے GDP کا 5 فیصد خرچ کرتی ہے۔دنیائے اسلام تحقیق/ترقی پر اپنے GDP کا صرف 2 فیصد خرچ کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیائے اسلام تخلیقِ علم میں پیچھے رہ گئی ہے۔
علم کی سطح کو ماپنے کا ایک اور پیمانہ علم کی اشاعت وترویج ہے۔ اس لحاظ سے دیکھیں توپاکستان میں 1000 شہریوں کے لیے 23 اخبار (روزنامہ) ہیں۔بڑی دلچسب بات یہ ہے پاکستان میں سب سے زیادہ اخبار حمام کے پیشہ سے منسلک افراد خریدتے ہیں۔جبکہ سنگاپور میں 1000 شہریوں کے لیے 360 اخبار ہیں ۔برطانیہ میں کتابوں کی اشاعت کی شرح 2000 افراد فی کروڑہے۔پاکستان میں کتابوں کی اشاعت کی شرح صرف 20 افراد فی کر وڑ ہے۔
گویا مسلم دنیا علم کی اشاعت میں بھی ناکام ہے۔
پاکستان میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 1 فیصد ہے۔سعودی عرب میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 0.3 فیصد ہے۔کویت میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 0.3 فیصد ہے۔ سنگاپور میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 58 فیصد ہے۔جاپان اور جرمنی جن کے پاس نہ قدرتی وسائل ہیں نہ یہ زرعی ملک ہیں جبکہ ان کی برآمد کی شرح 65 سے 70 فی صد ہےاس طرح اطلاق علم میں بھی مسلم دنیا بہت پیچھے رہ گئی ہے۔

یہ چشم کشا حقائق عالم اسلام کی حالت زار کا تجزیہ کرتے ہیں اور ان سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ پستی سے نکلنے کے لیے عالم اسلام کو علم، تحقیقِ علم، تخلیقِ علم پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اپنے زیادہ سے زیادہ وسائل ’تعلیم‘ پر صرف کرنے ہوں گے۔ علم کی اشاعت وترویج اور اس کے اطلاق سے ہی عالم اسلام اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے۔

اطہر علی کا لرو ۔

0344-0500110
atharalikalroo@gmail.com

Tags: urdu column by athar carloo
Previous Post

کارکردگی کے لحاظ سے محکمہ تعلیم کی تمام اضلاع کی در جہ درجہ بندی میں ضلع لیہ نویں نبر پر

Next Post

Nawaz Sharif becomes first premier to appoint fifth military chief

Next Post
Nawaz Sharif becomes first premier to appoint fifth military chief

Nawaz Sharif becomes first premier to appoint fifth military chief

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

تعلیم کی اہمیت۔۔۔مسلمان بمقابلہ یہود ونصاریٰ تحریر ۔ا طہر علی کا لرو

muslims_jpg_830fاس وقت دینا کی آبادی سات ارب ہے جس میں ا یک ارب پچاس کروڑ مسلمان ہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے مسلمان اس وقت زبوں حالی کا شکار ہیں مسلمان دینی تشخص کے ساتھ ساتھ دنیاوئی تشخص میں اپنا وجود برقرار رکھنے میں ناکام ہو تے جا رہے ہیں .کیا مسلمانوں کی باہمی بندر بانٹ ۔غلط کاریوں کی پردہ پوشیاں۔ مسندیوں پر براجمان

قاضوں کے گردنوں کے سریے اور دبدبے۔ دین کے چوکیداروں کی اسلافی حوالہ جاتیاں ۔ ابلاغ پر ہلاکتی خبریں سنانے والیوں کے پر متبسم چہرے اور بے سمت اور بے نتیجہ ریٹنگ بڑھانے والی گپ شپیاں ۔ یہ دینا سیاست میں ہمارے مسلمانوں کے ذہنی سطح کی عکاسی کر رہی ہیں۔ ہم کیوں تعلیم ۔صحت ۔ مذہب۔معاشیات اور اخلاقیات میں دوسری قوموں سے پیچھے جا رہے ہیں۔ اس کا جائزہ لیتے ہیں ہم مسلمان اس وقت کس مقام پر کھڑے ہیں۔ آبادیات دنیا میں یہودیوں کی کل آبادی ایک کروڑ چالیس لاکھ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہے: بر اعظم امریکہ میں 70 لاکھ، براعظم ایشیا میں 0 5 لاکھ، براعظم یورپ میں0 2 لاکھ اور افریقہ میں ایک لاکھ۔ جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی کل آبادی تقریبا ارب 50 کروڑ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہے۔ بر اعظم ایشیا/مڈل ایسٹ میں 1 ارب ، افریقہ میں 40 کروڑ ، یورپ میں 4 کروڑ اور امریکہ میں 3 کروڑ ۔ اس طرح دنیا کا ہر پانچواں فرد مسلمان ہے۔ ہر ایک ہندو کے مقابل دو مسلمان ہیں۔ ہر ایک بدھ کے مقابل دو مسلمان ہیں۔ ہر ایک یہودی کے مقابل 107 مسلمان ہیں۔ اس کے باوجود صرف 1کروڑ 40 لا کھ ی آبادی پر مشتمل یہودی 1 ارب 50 لاکھ مسلمانوں سے زیادہ طاقتور ہیں! ایسا کیوں ہے؟۔۔۔اس کی وجوہات میں سے کچھ درج ذیل ہیں: موجودہ تاریخ کو بدلنے والی درج ذیل سب شخصیات یہودی ہیں: البرٹ آئن سٹائن، سگمنڈ فرائڈ، کارل مارکس، پال سیموئلسن، ملٹن فرائیڈمین۔بوہر نیل۔ وڈرو ولسن۔ میڈیکل کے شعبہ کے سنگ ہائے میل درج ذیل نام سب یہودی ہیں: پولیو ویکسین (Polio Vaccine)،ویکسینیٹنگ نیڈل (Vaccinating Needle)،لوکیمیا کی دوا (Leukemia Drug) ہیپٹائٹس بی (Hepatitis B)، سفلس (Syphilis Drug)،نیورو مسکلر (Neuro Muscular)،Cognitive Therapy اینڈوکرینالوجی (Endocrinology)مانع حمل (Contraceptive Pill) انسانی آنکھ کو سمجھنا، ایمبریالوجی (Embryology)ڈائلسس (Kidney Dialysis) نوبل انعام یافتگان گزشتہ 105 سالہ تاریخ میں ایککروڑ 40 لاکھ یہودیوں میں 190 نے نوبل انعام حاصل کیے جب کہ ایک ا رب پچاس لاکھ مسلمانوں میں صرف12 مسلمانوں نے نوبل انعام یافتگان ہوئے۔ ان تمام ایجادات کے موجد جنہوں نے دنیا بدل دی، سب یہودی ہیں: مائکرو پروسیسنگ چپ ، نیوکلیر چین ری ایکٹر،آپٹیکل فائبر کیبل،ٹریفک لائٹس ،سٹین لیس سٹیل ساؤنڈ موویز، ٹیلیفون /مائیکروفون ،ویڈیو ٹیپ ریکارڈر،آلٹرا ساونڈ، ڈی این اے،کیمپو ٹر اور انٹر نیٹ دنیا بھر پر چھائے ہوئے یہ سب کاروبار اور برانڈ یہودیوں کی ملکیت ہیں: کوکا کولا ( coca-cola ) ، لیویز (Levis) ، پیپس( Pepsi) ،سٹاربکس (Starbucks) گوگل (Google)،ڈیل (DELL) کمپیوٹرز،DKNY، Baskin & Robbins،ڈنکن ڈونٹس (Dunkin Donuts)۔ بااثرعالمی ذرائع ابلاغ جو یہودیوں کی ملکیت ہیں )Time Magazine ) ٹا یم میگزین (Washington Post ) پوسٹ )واشنگٹن ABC News اے بی سی نیوز ( فیس بک (CNN) سی این این (New York Timeنیو یارک ٹایم ( ان کے علاوہ انسان دوست وفیاض شخصیات، اولمپک گولڈ میڈلسٹ کھلاڑیوں اور شوبز کی نامور شخصیات میں متعدد نام یہودیوں کے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہودی اتنے بااثر اور طاقتور کیوں ہیں؟ مسلمان اتنے کمزور کیوں ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے علم کی تخلیق ترک کر دی۔ وہ کیسے؟ آئیے جائزہ لیں! o پوری دنیائے اسلام (57 اسلامی ممالک) میں صرف 500 یونیورسٹیاں ہیں جن میں سے ایک بھی یونیورسٹی ایسی نہیں جو دنیا کی پہلی 500 یونیورسٹیوں میں بھی شمار ہوتی ہو۔ براعظم یورپ ،امریکہ، آسٹریلیاء ایشیا کے غیر مسلم ممالک ممالک میں 5000 تقریبا یونیورسٹیاں ہیں۔بھارت میں 800 یونیورسٹیاں ہیں۔دنیائے عیسائیت میں خواندگی کی شرح 90 فیصد ہے۔دنیائے اسلام میں خواندگی کی شرح 40 فیصد ہے۔15 عیسائی اکثریت والے ممالک ایسے ہیں جن کی شرح خواندگی 100 فیصد ہے۔بڑے دکھ کی بات ہے اس وقت مسلم دینا کا کو ئی بھی ملک شرح خواندگی 100 فیصد نہیں رکھتا، مسلم اکثریت والے کسی بھی ملک کی شرح خواندگی 51 فیصد ہے۔ عیسائی ممالک میں پرائمری تعلیم کی تکمیل کی شرح 98 فیصد ہے۔مسلم ممالک میں پرائمری تعلیم کی تکمیل کی شرح صرف 50 فیصد ہے۔عیسائی ممالک میں یونیورسٹی تک پہنچنے والوں کی شرح 40 فیصد ہے۔مسلم ممالک میں یونیورسٹی تک پہنچنے والوں کی شرح صرف 2 فیصد ہے۔عیسائی اکثریت والے ممالک میں سائنسدانوں کی تعداد 5000 افرادفی کروڑ ہے۔مسلم اکثریت والے ممالک میں سائنسدانوں کی تعداد صرف 23 افرادفی کروڑ ہے۔عیسائی اکثریت والے ممالک میں ٹیکنیشنزانجینرز کی تعداد 1000 فی ا فراد کروڑ ہے۔ پوری دنیائے عرب میں ٹیکنیشز ا نجینرز کی تعداد صرف 50 فی ا فراد کروڑ ہے۔غیر مسلم دینا تحقیق/ترقی پر اپنے GDP کا 5 فیصد خرچ کرتی ہے۔دنیائے اسلام تحقیق/ترقی پر اپنے GDP کا صرف 2 فیصد خرچ کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیائے اسلام تخلیقِ علم میں پیچھے رہ گئی ہے۔ علم کی سطح کو ماپنے کا ایک اور پیمانہ علم کی اشاعت وترویج ہے۔ اس لحاظ سے دیکھیں توپاکستان میں 1000 شہریوں کے لیے 23 اخبار (روزنامہ) ہیں۔بڑی دلچسب بات یہ ہے پاکستان میں سب سے زیادہ اخبار حمام کے پیشہ سے منسلک افراد خریدتے ہیں۔جبکہ سنگاپور میں 1000 شہریوں کے لیے 360 اخبار ہیں ۔برطانیہ میں کتابوں کی اشاعت کی شرح 2000 افراد فی کروڑہے۔پاکستان میں کتابوں کی اشاعت کی شرح صرف 20 افراد فی کر وڑ ہے۔ گویا مسلم دنیا علم کی اشاعت میں بھی ناکام ہے۔ پاکستان میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 1 فیصد ہے۔سعودی عرب میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 0.3 فیصد ہے۔کویت میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 0.3 فیصد ہے۔ سنگاپور میں ہائی ٹیک اشیا کی برآمد کی شرح 58 فیصد ہے۔جاپان اور جرمنی جن کے پاس نہ قدرتی وسائل ہیں نہ یہ زرعی ملک ہیں جبکہ ان کی برآمد کی شرح 65 سے 70 فی صد ہےاس طرح اطلاق علم میں بھی مسلم دنیا بہت پیچھے رہ گئی ہے۔

یہ چشم کشا حقائق عالم اسلام کی حالت زار کا تجزیہ کرتے ہیں اور ان سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ پستی سے نکلنے کے لیے عالم اسلام کو علم، تحقیقِ علم، تخلیقِ علم پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اپنے زیادہ سے زیادہ وسائل ’تعلیم‘ پر صرف کرنے ہوں گے۔ علم کی اشاعت وترویج اور اس کے اطلاق سے ہی عالم اسلام اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے۔

اطہر علی کا لرو ۔

0344-0500110 atharalikalroo@gmail.com

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.