• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

کیا لوگ یونہی بے گھر ہوتے رہیں گے ؟ .. خضرکلاسرہ

webmaster by webmaster
اکتوبر 19, 2016
in کالم
0
کیا لوگ یونہی بے گھر ہوتے رہیں گے ؟   ..  خضرکلاسرہ
کیا لوگ یونہی بے گھر ہوتے رہیں گے ؟
save-image
خضرکلاسرہ
لیہ کے دریائے سندھ کے کچہ کے علاقہ میں کٹاؤ کیساتھ اجڑتے گھروں کی دکھ بھری کہانی حقیقی معنوں میں تو وہی سمجھ سکتاہے جو اس صورتحال سے کبھی دوچار ہواہو۔ اس کو بخوبی اندازہ ہوتاہے کہ لمحوں میں دریابرد ہوتے گھروں کے علاوہ عورتوں،بچوں اور بزرگوں کا نامعلوم منزل کی طرف لیکر جانا کتنا مشکل اور درد ناک ہوتاہے اور پھر نہ 2ختم ہونے والا انتظار ہوتاہے کہ کبھی تو دریاکا پانی واپس جائیگا اور ہم زندگی کی طرف لوٹ جائینگے لیکن ا س وقت تک کئی نسلیں ختم ہوجاتی ہیں ۔دریا کا کٹاؤ زلزلے سے بھی زیادہ یوں خطرناک ہوتاہے کہ سب کچھ ہی چلا جاتاہے ،ملبہ تک بھی اٹھانے کی مہلت نہیں ہوتی ہے۔پھر جہاں تک نظر جاتی ہے پانی کا راج ہی ہوتاہے اور انسانی زندگی میں نہ ختم ہونیوالے اندھیرے ہوتے ہیں۔ایسے موقعوں پر تسلیاں اور وعدے تو اور بھی چڑچڑاکرتے ہیں ۔اجڑتے لوگوں کا دھاڑ یں مار کر رونے کو دل کرتاہے اور پھر اذیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے جب حکومت کہیں نظرہی نہ آئے اور زندگی کا نشان ہی مٹتاچلاجائے ۔ایسے ہی کچھ مناظر تھے جوکہ لیہ شہر سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر دریاسندھ سے جڑے موضع لوہانچ اور دیگر دریائے سندھ کیساتھ جڑے موضعات جات اور بستیوں میں مل رہے تھے ۔ یوں لگ رہاتھاکہ دریائے سندھ نے اب تہیہ کرلیاہے کہ زندگی کا نشان ہی ختم کرناہے۔صورتحال اسوقت بدل گئی جب دریا سندھ کے کٹاؤکا شکار ایک اسی سالہ بزرگ کی دھاڑ نکلی اور ڈاکٹر جاوید کنجال صاحب کے گلے لگ کر بچوں کی طرح زاروقطار رونے لگ گیا ،(ڈاکٹرصاحب ساڈا کجھ وی نی رہیاہے ، سارا کجھ دریا اچ لڑھ گئے ، اساں کتھاں ویسوں)ڈاکٹر صاحب ہمارا کچھ بھی نہیں بچاہے ، ساراکچھ دریامیں چلاگیاہے ،ہم کہاں جائینگے۔ہماری عورتوں،بچوں کی روزی اور چھت تک دریا نے نگل لیاہے۔پھر خاموشی تھی، ڈاکٹر صاحب نے کوشش کرکے بزرگ کو تسلی دی لیکن محسوس یوں ہورہاتھاکہ اندر سے ڈاکڑ کنجال بھی دریاسندھ کے جاری کٹاؤ کے بعد کی صورتحال کو دیکھ کر ٹوٹ چکاتھا ۔دریا کے مارے اس بزرگ جیسے سینکڑوں بزرگ ،بچے ،عورتیں اور جوان زندگی کی جمع پونجی کو دریا سندھ کے کٹاؤ کیساتھ گرتا دیکھ کر آنسوؤں کے سیلاب کیساتھ ہمیشہ کیلئے بے گھر اور غربت کی چکی میں چلے گئے تھے ،ان کے پاس اب آنسو بہانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ڈاکٹرجاوید کنجال نے بتایاکہ دریائے سندھ کا کٹاؤ تین ،چار ماہ سے جاری ہے اور اب اس کا کٹاؤ شمال جنوب 70کلومیٹر دریا کے کنارے کیساتھ پھیل چکاہے اور مشرق سے مغرب اس کا پھیلاؤ تین کلومیٹر سے زاہد ہوچکاہے ،جسکی وجہ سے متعدد بستیاں دریا برد ہوچکی ہے،جن میں وستی ڈلو،وستی سہویہ،وستی چندرڑ ھ اور وستی گشکوری شامل ہیں ۔ اس کیساتھ دریائے سندھ کے جاری کٹاؤ میں موضع وارڑں سہیڑاں ، موضع رکھ واں ، موضع نورآلے، موضع سمرا نشیب ،موضع ڈلو نشیب ،موضع لوہانچ ،موضع کھوکھر آلہ، موضع شاہ آلہ اور بکھر ی احمد تک کے علاقے زد میں ہیں ۔اب ان موضعات جات میں پانی کا راج ہے ۔ادھر قابل افسوس امر یہ ہے کہ دریاسندھ کے کٹاؤ کو روکنے کیلئے کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے۔جوبھی آتاہے ،وہ تسلی دیتااور گلے لگاتا ہے اور ساتھ ہی غائب 1ہوجاتاہے ۔ڈسٹرکٹ کوارڈنیشن آفیسر سے لیکر ارکان اسمبلی چکر لگاکر پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں عملی طورپر کوئی قدم نہیں اٹھارہاہے ،ایک اندازے کے مطابق اب تک دو سے پچیس ہزاز ایکڑ تک گنا اور دیگر فیصلیں دریا برد ہوچکی ہیں ،ادھر یہاں کے مکین نفسیاتی مریض یوں ہوچکے ہیں کہ انکی زندگی کا سارا کچھ دریا لے گیا اور وہ خالی ہاتھ پاگلو ں کی طر ح کبھی اس جگہ کبھی اس جگہ بیٹھتے ہیں ۔دریائے سندھ کے جاری کٹاؤ کا جاری سلسلہ نہ رکا تو پھر بعید نہیں ہے کہ دریائے سندھ لیہ شہر کو بھی نکل جائیگا کیونکہ جس طرح حکومت وقت خواب غفلت میں ہے اور ضلعی انتظامیہ کی سب اچھا کی رپورٹ جلتی پر تیل کا کام کررہی ہے۔ادھرتخت لہور کے حکمران ہیں کہ ان کو اس بات غرض ہی نہیں ہے کہ لیہ میں دریائے سندھ کے کٹاؤ کے بعد کتنی مشکل صورتحال کا لوگ شکارہوچکے ہیں۔
جولوگ لیہ کے رہائشی ہیں یا پھر اسکو قریب سے جانتے ہیں ،اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ضلع لیہ کا سب سے بڑا ایشو دریائے سندھ کا سیلاب اور کٹاؤ ہے لیکن اگر کوئی نہیں جانتاہے تو یہاں کے ارکان اسمبلی کیونکہ ان کی طرف سے کبھی اس اہم ترین معاملے کو اسمبلی میں نہیں اٹھایا گیاہے،یوں خاموشی کیساتھ پچھلی نشتوں پر وقت گزارنکل جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف لوگ بچارے سیلاب ،کٹاؤ اور دیگر مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ۔یہاں پنجاب حکومت جوکہ شہبازشریف کی قیادت میں چل رہی ہے اسکی بھی نااہلی کی انتہاء ہے کہ لیہ میں اتنے بڑے پیمانے پر دریائے سندھ نے کٹاؤ کیساتھ تباہی مچائی ہوئی ہے اورابھی تک کوئی سپر پر کام شروع نہیں ہوا ہے جوکہ اس کے کٹاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا۔”رہے نام اللہ کا”۔پھر ان خاندانوں جن کا سب کچھ دریامیں چلا گیاہے ،انکی فوری آبادی کاری کیلئے بھی کوئی اقدام نہیں کیاگیاہے ۔ہمارے خیال میں سرائیکی دھرتی کے پرامن لوگ اس طرح کے سلوک کے حقدار نہیں ہیں جوکہ تخت لہور کی طرف روا رکھاجارہاہے۔
Tags: urdu column by khizar klasra
Previous Post

لیہ ۔ فر نیچر خریداری سکینڈل ۔محکمہ انٹی کرپشن نے بھی تحقیقات کا اغاز کر دیا

Next Post

کوٹ سلطان ۔ بل کی عدم ادائیگی پرتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی بجلی منقطع

Next Post

کوٹ سلطان ۔ بل کی عدم ادائیگی پرتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی بجلی منقطع

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
کیا لوگ یونہی بے گھر ہوتے رہیں گے ؟
save-image خضرکلاسرہ
لیہ کے دریائے سندھ کے کچہ کے علاقہ میں کٹاؤ کیساتھ اجڑتے گھروں کی دکھ بھری کہانی حقیقی معنوں میں تو وہی سمجھ سکتاہے جو اس صورتحال سے کبھی دوچار ہواہو۔ اس کو بخوبی اندازہ ہوتاہے کہ لمحوں میں دریابرد ہوتے گھروں کے علاوہ عورتوں،بچوں اور بزرگوں کا نامعلوم منزل کی طرف لیکر جانا کتنا مشکل اور درد ناک ہوتاہے اور پھر نہ 2ختم ہونے والا انتظار ہوتاہے کہ کبھی تو دریاکا پانی واپس جائیگا اور ہم زندگی کی طرف لوٹ جائینگے لیکن ا س وقت تک کئی نسلیں ختم ہوجاتی ہیں ۔دریا کا کٹاؤ زلزلے سے بھی زیادہ یوں خطرناک ہوتاہے کہ سب کچھ ہی چلا جاتاہے ،ملبہ تک بھی اٹھانے کی مہلت نہیں ہوتی ہے۔پھر جہاں تک نظر جاتی ہے پانی کا راج ہی ہوتاہے اور انسانی زندگی میں نہ ختم ہونیوالے اندھیرے ہوتے ہیں۔ایسے موقعوں پر تسلیاں اور وعدے تو اور بھی چڑچڑاکرتے ہیں ۔اجڑتے لوگوں کا دھاڑ یں مار کر رونے کو دل کرتاہے اور پھر اذیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے جب حکومت کہیں نظرہی نہ آئے اور زندگی کا نشان ہی مٹتاچلاجائے ۔ایسے ہی کچھ مناظر تھے جوکہ لیہ شہر سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر دریاسندھ سے جڑے موضع لوہانچ اور دیگر دریائے سندھ کیساتھ جڑے موضعات جات اور بستیوں میں مل رہے تھے ۔ یوں لگ رہاتھاکہ دریائے سندھ نے اب تہیہ کرلیاہے کہ زندگی کا نشان ہی ختم کرناہے۔صورتحال اسوقت بدل گئی جب دریا سندھ کے کٹاؤکا شکار ایک اسی سالہ بزرگ کی دھاڑ نکلی اور ڈاکٹر جاوید کنجال صاحب کے گلے لگ کر بچوں کی طرح زاروقطار رونے لگ گیا ،(ڈاکٹرصاحب ساڈا کجھ وی نی رہیاہے ، سارا کجھ دریا اچ لڑھ گئے ، اساں کتھاں ویسوں)ڈاکٹر صاحب ہمارا کچھ بھی نہیں بچاہے ، ساراکچھ دریامیں چلاگیاہے ،ہم کہاں جائینگے۔ہماری عورتوں،بچوں کی روزی اور چھت تک دریا نے نگل لیاہے۔پھر خاموشی تھی، ڈاکٹر صاحب نے کوشش کرکے بزرگ کو تسلی دی لیکن محسوس یوں ہورہاتھاکہ اندر سے ڈاکڑ کنجال بھی دریاسندھ کے جاری کٹاؤ کے بعد کی صورتحال کو دیکھ کر ٹوٹ چکاتھا ۔دریا کے مارے اس بزرگ جیسے سینکڑوں بزرگ ،بچے ،عورتیں اور جوان زندگی کی جمع پونجی کو دریا سندھ کے کٹاؤ کیساتھ گرتا دیکھ کر آنسوؤں کے سیلاب کیساتھ ہمیشہ کیلئے بے گھر اور غربت کی چکی میں چلے گئے تھے ،ان کے پاس اب آنسو بہانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ڈاکٹرجاوید کنجال نے بتایاکہ دریائے سندھ کا کٹاؤ تین ،چار ماہ سے جاری ہے اور اب اس کا کٹاؤ شمال جنوب 70کلومیٹر دریا کے کنارے کیساتھ پھیل چکاہے اور مشرق سے مغرب اس کا پھیلاؤ تین کلومیٹر سے زاہد ہوچکاہے ،جسکی وجہ سے متعدد بستیاں دریا برد ہوچکی ہے،جن میں وستی ڈلو،وستی سہویہ،وستی چندرڑ ھ اور وستی گشکوری شامل ہیں ۔ اس کیساتھ دریائے سندھ کے جاری کٹاؤ میں موضع وارڑں سہیڑاں ، موضع رکھ واں ، موضع نورآلے، موضع سمرا نشیب ،موضع ڈلو نشیب ،موضع لوہانچ ،موضع کھوکھر آلہ، موضع شاہ آلہ اور بکھر ی احمد تک کے علاقے زد میں ہیں ۔اب ان موضعات جات میں پانی کا راج ہے ۔ادھر قابل افسوس امر یہ ہے کہ دریاسندھ کے کٹاؤ کو روکنے کیلئے کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے۔جوبھی آتاہے ،وہ تسلی دیتااور گلے لگاتا ہے اور ساتھ ہی غائب 1ہوجاتاہے ۔ڈسٹرکٹ کوارڈنیشن آفیسر سے لیکر ارکان اسمبلی چکر لگاکر پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں عملی طورپر کوئی قدم نہیں اٹھارہاہے ،ایک اندازے کے مطابق اب تک دو سے پچیس ہزاز ایکڑ تک گنا اور دیگر فیصلیں دریا برد ہوچکی ہیں ،ادھر یہاں کے مکین نفسیاتی مریض یوں ہوچکے ہیں کہ انکی زندگی کا سارا کچھ دریا لے گیا اور وہ خالی ہاتھ پاگلو ں کی طر ح کبھی اس جگہ کبھی اس جگہ بیٹھتے ہیں ۔دریائے سندھ کے جاری کٹاؤ کا جاری سلسلہ نہ رکا تو پھر بعید نہیں ہے کہ دریائے سندھ لیہ شہر کو بھی نکل جائیگا کیونکہ جس طرح حکومت وقت خواب غفلت میں ہے اور ضلعی انتظامیہ کی سب اچھا کی رپورٹ جلتی پر تیل کا کام کررہی ہے۔ادھرتخت لہور کے حکمران ہیں کہ ان کو اس بات غرض ہی نہیں ہے کہ لیہ میں دریائے سندھ کے کٹاؤ کے بعد کتنی مشکل صورتحال کا لوگ شکارہوچکے ہیں۔ جولوگ لیہ کے رہائشی ہیں یا پھر اسکو قریب سے جانتے ہیں ،اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ضلع لیہ کا سب سے بڑا ایشو دریائے سندھ کا سیلاب اور کٹاؤ ہے لیکن اگر کوئی نہیں جانتاہے تو یہاں کے ارکان اسمبلی کیونکہ ان کی طرف سے کبھی اس اہم ترین معاملے کو اسمبلی میں نہیں اٹھایا گیاہے،یوں خاموشی کیساتھ پچھلی نشتوں پر وقت گزارنکل جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف لوگ بچارے سیلاب ،کٹاؤ اور دیگر مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ۔یہاں پنجاب حکومت جوکہ شہبازشریف کی قیادت میں چل رہی ہے اسکی بھی نااہلی کی انتہاء ہے کہ لیہ میں اتنے بڑے پیمانے پر دریائے سندھ نے کٹاؤ کیساتھ تباہی مچائی ہوئی ہے اورابھی تک کوئی سپر پر کام شروع نہیں ہوا ہے جوکہ اس کے کٹاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا۔"رہے نام اللہ کا"۔پھر ان خاندانوں جن کا سب کچھ دریامیں چلا گیاہے ،انکی فوری آبادی کاری کیلئے بھی کوئی اقدام نہیں کیاگیاہے ۔ہمارے خیال میں سرائیکی دھرتی کے پرامن لوگ اس طرح کے سلوک کے حقدار نہیں ہیں جوکہ تخت لہور کی طرف روا رکھاجارہاہے۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.