اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کم زور انسان انصاف اور طاقت ور این آر او چاہتا ہے، مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا۔ میں جنہیں رول ماڈل سمجھتا تھا ان کی زندگی کو قریب سے دیکھا، ہمارے رول ماڈلز اور سیدھے راستے میں زمین آسمان کا فرق تھا۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں عشرہ رحمت اللعالمین ﷺ کی مرکزی تقریب سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عشرہ رحمت اللعالمین ﷺ کی تقریبات کا آغاز کرکے فخر محسوس کررہا ہوں۔ نبی کریم ﷺ ساری انسانیت کیلئے رحمت بن کر آئے، مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا۔ جو معاشرہ حضرت محمدﷺکے اصولوں پر عمل کرے گا وہ اوپر چلا جائے گا۔ تقریب میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سے اپنی زندگی کا جائزہ لیتا ہوں، موجودہ دور میں نوجوان نسل انتہائی دباؤ کا شکار ہے۔ دنیا میں سب سے بڑا انقلاب 625سے 635 کے درمیان آیا۔ چھوٹے تھے تو سونے سے پہلے یہی دعا کرتے تھے کہ اللہ ہمیں سیدھے راستے پر لگا۔ اللہ ہمیں نبی کریم ﷺ کی زندگی سے سیکھنے کا حکم دیتا ہے، ایک راستہ ناجائز دولت کمانے کا ہے اور دوسرا راستہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا ہے۔ کم زور انسان انصاف اور طاقت ور این آر او چاہتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب اقتدار میں آیا تو آئی جی سے پوچھا کون سے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، تو انہوں نے بتایا کہ جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، بچوں کےساتھ زیادتی معاشرےمیں سرایت کرچکی ہیں۔ جنسی جرائم سےسارےمعاشرے کو مقابلہ کرناپڑتاہے۔ جس معاشرے کی اخلاقیات تباہ ہوجائیں وہ کبھی اوپر نہیں جاسکتا۔
اسلام آباد میں رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ اتھارٹی کی نگرانی خود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اتھارٹی کے چیئرمین کی تلاش شروع کردی ہے، دنیا کے بہترین مذہبی اسکالرز کو چیئرمین بنایا جائے گا، جو اسلام سے متعلق دنیا کو آگاہ کرے گا۔ اسکالرز کو معاشرےکے لیے کام کرنا ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ مغربی معاشرے کو جانتے نہیں ہیں یہاں پر ایک طبقہ ایسا ہے جو اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے، میں 18 سال کی عمر میں جب برطانیہ گیا تو وہاں پر بہت تبدیلی آرہی تھی، میں نے اپنی آنکھوں سے مغربی ممالک میں تبدیلی آتی دیکھی ہے، مغربی ممالک میں فحاشی بڑھی تو اس کا اثر ان کے خاندانی سسٹم پر پڑا، آج مغربی ممالک میں طلاقوں کی شرح میں 70 فیصداضافہ ہوچکا ہے۔ طلاق کا سب سے برا اثر بچوں پر پڑتا ہے۔ مغرب میں ایک شادی کی اوسط عمرڈھائی سال ہے، مغربی ممالک کا خاندانی نظام ہمارے سامنے تباہ ہوا، تو مغربی کلچراپنانےسے ہمارامعاشرہ کیسے بچ سکتاہے؟
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ 1970کے بعد جو ہارتا ہے وہ کہتا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، اپوزیشن والے دھاندلی کرتے ہیں، اس لیے نظام کو ٹھیک نہیں کرنا چاہتے، ہماری پہلی حکومت ہے جو الیکشن ریفارمز سے متعلق بات کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر لائے، یہی نظام الیکشن میں لانا چاہتے ہیں۔ ہم کرپشن ختم کرنے کے لیے الیکڑانک ووٹنگ مشین لائے، اس کی مخالفت وہ لوگ کر رہے ہیں جو خود دھاندلی کرتے ہیں۔ حکومت نہیں معاشرہ کرپشن کے خلاف لڑتا ہے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں کرپشن ختم نہ ہو۔