لاہور: مینارپاکستان واقعے پر لاہور پولیس کے 4 اعلیٰ افسران معطل کردیئے گئے۔
گریٹراقبال پارک واقعے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کی کوتاہیوں اورغیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ واقعے کے ملزمان کوسخت سے سخت سزا دی جائے گی، جس کے بعد وزیراعلی نے ڈی آئی جی آپریشنزلاہور، ایس ایس پی آپریشنز لاہوراورمتعلقہ ایس پی کومعطل کردیا۔
ترجمان حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان کے مطابق ابھی تک اس واقعے میں ملوث 20 سے زائد ملزمان گرفتارکیے جا چکے ہیں، سول اور ملٹری ادارے اس واقعے میں حکومت کے ساتھ تفتیش میں شریک ہیں۔
اس سے قبل خاتون عائشہ اکرم کا میڈیکل مکمل کرلیا گیا تھا۔ عائشہ اکرم کا میڈیکل نوازشریف اسپتال یکی گیٹ میں کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں میں خاتون کے جسم پر سوزش اور زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں، کانوں پر نوچنے کے نشانات ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق خاتون ٹک ٹاکرکوہراساں کرنے والے 56 افراد کی تصاویر نادرا کو بھیج دی گئیں، واقعے میں زیر حراست 20 افراد کو تفتیش کے لیے سی آئی اے پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، پولیس کو ان افراد کی شناخت کے لیے نادرا رپورٹ کا انتظار ہے، تمام افراد کو مینار پاکستان سے ملحقہ علاقوں سے حراست میں لیا گیا۔ تمام افراد کی تصاویر اور حاصل کردہ فوٹیجز سے بنائی گئیں جن کو شناخت کے لیے نادرا بھجوایا گیا ہے جس کی رپورٹ آج موصول ہونے امکان ہے۔
اس متعلق عائشہ اکرم نے کہا کہ سیکڑوں افراد نے ان کے بال نوچے، بے لباس کیا، ہوا میں اچھالا گیا، پانی میں گرایا گیا، دو بار تو سانس تک بند ہوگئی تھی اور میں نے بچنے کی امید چھوڑ دی تھی، ہجوم دو ڈھائی گھنٹے تک ہراساں کرتا رہا۔ پولیس کو 2 سے 3 بار کال کی، تیسری بارکہا پلیز ہیلپ ،لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو لاہورمیں گریٹر اقبال پارک میں 400 کے قریب افراد نے خاتون یوٹیوبرکوہراساں کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔