لا ہور ۔ پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ‘نشانِ حیدر’ پانے والے شہید راشد منہاس کی 50 برسی آج منائی جا رہی ہے۔ پاکستانی جنگی جہاز کو بھارت لے جانے کا ناپاک منصوبہ ناکام بناکر جام شہادت نوش کرنے والے جانبز سپاہی کی خدمات اور یادیں قوم کی ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔
7 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور 17 سال کی عمر میں پاک فضائیہ کی رسالپور اکیڈمی میں بطور فلائنگ کیڈٹ داخلہ لیا۔ گرایجویٹ کے بعد انہیں 1971 میں لڑاکا پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے کے لئے کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر پوسٹ کیا گیا۔
راشد منہاس 20 اگست 1971 کو تیسری تنہا پرواز پر نکلے۔ ٹرینر جیٹ طیارے پر جوں ہی سوار ہوئے ان کا انسٹرکٹر سیفٹی فلائٹ آفیسر مطیع الرحمان خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں گھسا اور طیارے کا رخ بھارت کی طرف موڑ دیا۔ راشد منہاس نے ماری پور کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کیا، ٹاور سے ہدایت ملی کہ طیارہ ہر قیمت پر اغوا ہونےسے بچانا ہے، جس کے بعد چشم فلک نے حق و باطل کی کشمکش دیکھی، پانچ منٹ کی تگ ودو کے بعد طیارہ زمین پر گر کر تباہ ہوگیا اور راشد منہاس نے جام شہادت نوش کیا۔
قومی ہیرو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا آج کا دن جانثاری کا ناقابل فراموش باب ہے، آج قوم پھر سے اس ملک کے ہیرو کو سلام پیش کرتی ہے۔ نشان حیدر کے حامل کم عمر شہید راشد منہاس کراچی کے فوجی قبرستان میں آسودہ خاک۔ قوم کو عظیم سپوت کی قربانی اور کارنامے پر ہمیشہ فخر رہے گا۔