لیہ( صبح پا کستان ) فتح پورکالج کی فرسٹ ایئر کی طالبہ 30روز بعد بھی بارزیاب نہ ہوسکی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار ہونے والا آئی ٹی ایکسپرٹ فتح پور پولیس کے ریکارڈ کے مطابق بے گناہ،مغویہ کی والدہ بیٹی کی جدائی میں ہوش و ہواس کھو بیٹھی ماہر دماغی امراض کے زیر علاج،
فتح پور و گردونواح میں خوف وہراس کی فضا قائم،فتحپور کے رہائشی محمد رزاق فوجی نے تھانہ فتح پور میں درج ایف آئی آرنمبری 374;47;21 میں مءوقف اختیار کیا کہ وہ اپنی بیوی اور16سالہ بیٹی لائبہ رزاق کے ہمراہ شاپنگ کیلئے فتح پور شہر کی طرف آرہے تھے لنک فاروق نہر کروڑ روڈ کے نزدیک سفید رنگ کی کار میں سوار تین مسلح افرادکار سے اترے ،اسلحہ کے زور پر یرغمال بنا کر میری جیب سے 82ہزار روپے،میری بیوی کے گلے سے سونے کا ہار،کانوں سے بالیاں زبردستی اتار لیں میری نابالغ بیٹی لائبہ رزاق کو دبوچ کو گاڑی میں بٹھانا شروع کیا شور واویلا پر لوگ آگئے لیکن ان لوگوں نے اسلحہ کے زور پر زبردستی لوٹنے اور میری بیٹی کو گاڑی میں بٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جس پر تھانہ فتح پور پولیس نے زیر دفعہ 365;66;مقدمہ درج کردیا،جدید ٹیکنالوجی و تفتیش کی مدد سے ملزم ضلع ڈیرہ غازیخان کی حدود سے ملزم مٹھا خان ولد حسن خان بلوچ کو گرفتار کیا گیا رابطہ پر ایس ایچ او عدنان قریشی نے مءوقف دیا کہ نامزد ملزم کو ڈیرہ غازیخان سے گرفتار کیا گیا ریمانڈ لیکر تفتیش کی مگر ملزم کے خلاف الزام ثابت نہ ہوسکا ہے انہوں نے کہا کہ اغوا کار اور ملزم مٹھا خان کا موبائل ای ایم آئی ریکارڈ میں مماثلت ہے جو ملزم کی بے گناہی کا سبب بنی تاہم فتح پور پولیس طالبہ کے اغوا میں ملوث ملزم کی گرفتاری کیلئے کوشش کررہی ہے ،
انسانی حقوق کے کارکن عنایت اللہ کاشف ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اپیل کی لائبہ رزاق کے اغوا کا واقعہ عام مقدمہ نہ ہے بلکہ فتح پور کالج کی ہونہار طالبہ کے دن دیہاڑے اغوا کا واقعہ ہے آرگنائزڈ آبادی سے اسلحہ کے زور پر معصوم بیٹی کا اغوا نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ لائبہ رزاق کے اغوا کے بعد فتح پور اور ضلع لیہ کے والدین اور بہنوں بیٹیوں میں شدید خوف و ہراس اور بے چینی پیدا ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ اس اغوا کے افسوسناک واقعہ کا از خود نوٹس لیکر اغوا کاروں اور ان کے سرپرستوں معاونین کو گرفتار کرکے مغویہ کو زندہ بازیاب کراکے ہوش و ہواس سے محروم ہو جانے والی والدہ کے دکھوں کا مداوا کرے اور مظلوم خاندان کی فوری جائز قانونی امداد سے نہ صرف متاثرہ خاندان معاشرہ میں زندگی گذارنے کے قابل ہوسکے گا بلکہ والدین جو اس اغوا کے بعد اپنی بیٹیوں کو تعلیم سے دور کرنے بارے سوچ رہے ہیں اور شدید مایوسی کا شکار ہیں کو بھی حوصلہ ملے گا اور وہ اپنی بچیوں کی تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھ سکیں گے
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب،آئی جی پنجاب،آر پی او ڈیرہ غازیخان اور ڈی پی او لیہ سے مطالبہ کیا کہ جنوبی پنجاب اور لیہ سے بچیوں کے اغوا کے واقعات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ ہورہا ہے جس کی وجہ سے تمام والدین اور دردمند شہریوں کے کلیجے منہ کو آچکے ہیں لہذا قانون کی بالا دستی اور شہریوں کی جان و مال عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور مقدمات کی انکوائری ایسے پولیس افسران کے سپرد کی جائیں جنکی مہارت اور ایماندار ہرقسمی شک و شبہ سے پاک ہو ۔