دنیا میں ہر مذہب سے بڑھ کر انسانیت کا مذہب ہے،اگر انسانیت نہیں تو کچھ بھی نہیں،دنیا میں کوئی ایسی طاقت نہیں جو انسان کو گرا سکے ، ایک انسان کو انسان ہی گرا سکتا ہے۔
اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں سب سے پہلے انسانیت کو آگے رکھا گیا ہے اسلام میں اس شخص سے اللہ پاک اس وقت تک راضی نہیں ہوتا جب تک وہ انسانیت اختیار نہ کر لے ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں لیکن حقوق العباد کی کوئی معافی تلافی نہیں ہے لیکن آج احساس کمتری کی وجہ سے لوگ غریب طبقہ پر ظلم و ستم کر رہے ہیں ، کل بروز قیامت اس کی کوئی معافی نہیں ملے گی جب تک جس شخص پے ظلم ہوا ہے وہ معاف نہ کر دیں تو۔
دنیا میں ہر انسان نہ تو برا ہوتا ہے،نہ ہی ہر انسان اچھا ہوتا ہے ، اس دنیا میں اچھے اور برے دونوں طرح کے لوگوں کا توازن ہے۔
آج کے دور میں جیسے تہذیب و تمدن بلکل مٹا جا رہا ہے ، ایسے ہی خونی رشتے ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں ، آج بھائی بھائی کا دشمن بنا ہوا ہے ، اولاد ماں باپ کی دشمن بنی ہوئی ہے ، ثقافت کی بربادی ہو رہی ہے رحم دل ، ایمان ، مذہب ان سب کا نام و نشان مٹا جا رہا ہے ، آج کے دور کا انسان صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے اپنے فائدے کےلیے انسان گناہ پے گناہ کرتا جا رہا ہے ، میں نے اپنی گناہ گار آنکھوں سے ایسے بہت سے واقعات دیکھے ہیں کہ اپنے فائدے کی خاطر اپنے سے کمتر شخص پر ظلم و ستم کرتا ہے ایسے واقعات تب رونما ہوتے ہیں جب ایک انسان کے دل سے احساس ختم ہوجائے تب انسانیت کا بھی جنازہ نکل جاتا ہے۔
انسان تو نام ہے رحم دل ، ہمدردی اور اخلاقیات کا لیکن افسوس کہ یہ سب ختم ہوتے جارہے ہیں انسان میں سے۔انسانیت کی خدمت کا دائرہ جو دین اسلام نے دیا ہے وہ کسی اور مذہب نے نہیں دیا۔
اگر مذہب سے خدمت اور انسانیت نکال دی جائے تو صرف تو صرف عبادت ہی رہ جاتی ہے ، محض عبادت کےلیے پرودگار کے پاس فرشتوں کی کوئی کمی نہیں تھی جب اللہ پاک بنی نوع کو بنا رہا تھا تو فرشتوں نے عرض کیا تھا مالک ہم آپ کی عبادت کےلیے بہت ہیں یہ تو زمین پے فساد برپا کرے گے لیکن پھر بھی اللہ تعالی نے پیدا کردیا انسان کو اور اپنا نائب بنا کر بھیجا۔
پھر زمانے چلتے رہے آہستہ آہستہ لوگوں کے دلوں سےاحساس ختم ہو نے لگا لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرنے لگے انسانیت ختم ہونے لگی ، رحمت اللعالمین کے آنے سے پہلے پوری دنیا شرک وبدعت دلالتوں اور نافرمانی کے گڑھے میں گھری تھی انسانیت سسکتی اور دم توڑتی دیکھائی دے رہی تھی۔ پھر اللہ پاک کو رحم آیا اور اپنا پیارا محبوب بھیجا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز چھپا ہوا ہے۔
آپ ابر رحمت بن کر انسانیت پر برسے اور انہیں کفرو شرک اور زلالت وگمراہی کے گھٹا توپ اندھیروں سے نکال کر توحید و رسالت کی روشنی سے منور کیا۔
ہم میں تو انسانیت نامی کوئی چیز بھی نہ تھی،مہمان نوازی کا نام و نشان نہیں تھا،کوئی قائدہ قانون نہیں تھا اچانک سے پاکیزہ انسان کو اللہ نے آخری نبی بنا کر بھیجا،اس دریتیم نے سب کو بتایا ہم سب کا پروردگار ایک ہے انسانیت کے معنی سکھائے،اور کہا سچ بولا کرو ،خون ریزی اور یتیموں کا مال کھانے سے بچو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بھوکے کو کھانا کھلانا،کسی محتاج یا غریب کی محتاجگی دور کرنا،کسی بیمار کی بیماری دور کرنا ، اور اللہ کی مخلوق کے حقوق پورے کرنا ہی اللہ تعالی کا احترام ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے میں انسانیت کا درد پالا جب ایک انسان کے دل سے دوسرے انسان کا احساس ختم ہو جائے تو وہ ایک جانور اور حیوان کی طرح بن جاتا ہے،لیکن اگر یہ انسان اللہ سے توبہ کرے تو اس کے اندر ایمان کا درخت پھر سے ہرا بھرا ہوجاتا ہے۔
اللہ پاک ہم سب کے دلوں میں ہمدردی اور احساس پیدا کرے تاکہ یم انسانیت کےلیے کام کرسکے امین۔
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔