اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حالات حکومت کے لئے الرٹ کال اور عوام میں تحریک پیدا کرنے کی نشانی ہے۔
سالانہ بجٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ناکام ترین بجٹ ہے، جس میں معاشی ترقی، تعلیم، اندرونی و بیرونی خدشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا، ہر سال بجٹ کا حجم اور محصولات کی شرح بڑھتی ہے لیکن یہاں تو منظر ہی الٹ ہے، (ن) لیگ کے حکومت نے جو آخری بجٹ دیا تھا اس میں شرح نمو 6 فیصد دی تھی، موجودہ بجٹ میں سالانہ شرح نمو 0.4 بتایا گیا ہے، پاکستان کے تاریخ میں کبھی جی ڈی پی کی شرح زیرو پر نہیں آیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے، موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران یہ خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے، جب کہ 11 فیصد تک جانے کا اندیشہ موجود ہے، بجٹ ہمیشہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے مقررہ اہداف کے حصول کے لائن کا درس دیتا ہے، حکومت اپنے اخراجات اور ٹیکس کے حصول میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے، عوام کو پتہ ہے کہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ ان کا ٹیکس کہاں استعمال کیا جائے گا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہو چکی ہے اور اپنی تمام تر ناکامیاں کورونا کے پیچھے چھپانے کی کوشش کررہی ہے، جنوری 2020 کے اختتام پر معاشی ماہرین نے بتایا تھا کہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے، یہ حقائق کرونا سے قبل کے ہیں، 2 سالوں میں قرضوں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا شاید پاکستان کے تاریخ میں نہ لیا گیا ہو، زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں، معیشت کی کشتی ہچکولے کھارہی ہے، غربت اور بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے، صنعت کا شعبہ بھی مکمل طور بند ہونے کے دھانے پر ہے، ملک کے موجودہ حالات حکومت کے لئے الرٹ کال اورعوام میں تحریک پیدا کرنے کی نشانی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں کہتا رہا کہ حکومت کو اس بجٹ سے قبل ہی اتار دینا چاہیے لیکن اپوزیشن نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا، حکومت اپوزیشن جماعتوں کی ناکام کارکردگی کی وجہ سے برقرار ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملک کو بچانے کے لئے مل کر اس حکومت سے جان چھڑائیں۔