سا نحہ چک 105خصو صی رپورٹ
سوئٹس دہشت گردی 23معصوم شہریوں کی ہلاکت ، ذمہ دار کون ؟
عبد الرحمن فریدی
سوئٹس دہشت گردی 23معصوم شہریوں کی ہلاکت ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال فتح پور کی علاج معالجہ میں غفلت لاپرواہی جانچنے کیلئے محکمہ صحت پنجاب لیہ میں امڈ آیا ،سیکرٹری صحت پنجاب سمیت تمام افسران علاج معالجہ میں غفلت کے ذمہ داران کو تلاش کرنے میں ناکام ،فرانزک رپورٹ آئی نہ کب آئے گی کسی کو بھی خبر نہیں ان رجسٹرڈ غیر قانونی جڑی مار پوڑی
سوئٹس دہشت گردی 23معصوم شہریوں کی ہلاکت ، ذمہ دار کون ؟
عبد الرحمن فریدی
سوئٹس دہشت گردی 23معصوم شہریوں کی ہلاکت ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال فتح پور کی علاج معالجہ میں غفلت لاپرواہی جانچنے کیلئے محکمہ صحت پنجاب لیہ میں امڈ آیا ،سیکرٹری صحت پنجاب سمیت تمام افسران علاج معالجہ میں غفلت کے ذمہ داران کو تلاش کرنے میں ناکام ،فرانزک رپورٹ آئی نہ کب آئے گی کسی کو بھی خبر نہیں ان رجسٹرڈ غیر قانونی جڑی مار پوڑی
کس کی اجازت سے فروخت ہو رہی ہے سارے منظر نامے کا ذمہ دار محکمہ زراعت میٹھی نیند سو رہا ہے تفصیل کے مطابق گذشتہ بدھ کے دن لیہ کے نواحی چک 105ٹی ڈی اے میں سجاد احمد کے بیٹے کی پیدائش کی خوشی میں خرید کردہ تقسیم کردہ لڈو کھانے سے ایک ہی گھر کے 23افراد کی ہلاکت کا سبب بن جبکہ اب بھی درجنوں افراد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ،نشتر ہسپتال ملتان،الائیڈ ہسپتال فیصل آباد سمیت دیگر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں بدھ سے آج تک بلاناغہ ہسپتالوں میں دم توڑ جانے کے واقعات الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے سے منظر عام پر آ نے کے بعد سیکرٹری صحت پنجاب علی جان خان،ڈی جی ہیلتھ سروسز پنجاب ڈاکٹر مختیار حسین سید نے جمعرات کے روز لیہ کے ہسپتالوں کا ہنگامی دورہ کیا ان دورہ جات میں سیکرٹری صحت پنجاب نے افسران صحت لیہ سے زہریلی مٹھائی کھا کر حالت غیر ہونے پر ہسپتالوں سے رجوع کرنے والوں کے علاج معالجہ اور ان کے ریفر کرنے کے حوالے سے مختلف سوالات کئے تسلی بخش وضاحت سامنے نہ آنے پر سیکرٹری صحت پنجاب نے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈیرہ غازیخان اور ای ڈی او صحت ملتان کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کے کردار کو جانچنے کیلئے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تفصیلی انکوئری کی انکوائری ریکارڈ ملاحظہ کرنے کا سلسلہ علی الصبح 3بجے تک جاری رہا اس دوران ای ڈی او صحت لیہ،ایم ایس لیہ،فزیشن،کارڈیالوجسٹ،چلڈرن سپشلسٹ سمیت دیگر افسران صحت و ڈاکٹرز سے ملاقات کی جبکہ جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے حکم پر ڈائریکٹر فوڈ پنجاب عائشہ ممتاز نے اپنے شعبہ کے 11اعلیٰ افسران کی با اختیار ٹیم کے ہمراہ لیہ کا اچانک دورہ کیا جس میں سرکٹ ہاؤس لیہ میں ضلعی افسران صحت و ضلعی انتظامیہ کی اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اور 23افراد کی ہلاکت کے افسوسناک واقعہ کے حوالے سے گرم سرد اور چپھتے سوالات کئے ڈائریکٹر فوڈ نے محکمہ صحت لیہ کی سیمپلنگ کے عمل کے حوالے سے محکمانہ ذمہ داریوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کی علاوہ ازیں عائشہ ممتاز نے ہسپتالوں میں داخل تمام مریضوں کے ریکارڈ اور ان کے چارٹ کی فوٹو کاپیاں اور افسران صحت و ذمہ داران سے واقعہ کے بارے فرداً فرداً تحریری بیان بھی حاصل کئییہاں یہ بات بھی قا بل ذکر ہے کہ ڈائریکٹر فوڈ پنجاب عائشہ ممتاز نے گذشتہ روز لیہ کے اچانک دورہ کے مو قع پر بنیادی ہیلتھ سنٹر چک نمبر 120ٹی ڈی اے کا معائنہ کیا اس دوران ہیلتھ سنٹر کے مختلف شعبہ جات وزٹ کئے تو ہیلتھ سنٹر میں زائد المعیاد ادویات کو اپنے قبضہ میں لیکر افسران صحت لیہ سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ مزید برآن صوبائی وزیر خوراک پنجاب بھی واقعہ پر اظہار افسوس کرنے وزیر اعلیٰ پنجاب کی نمائندگی کرنے کیلئے لیہ پہنچ گئے صوبائی حکومت اور محکمہ صحت پنجاب کے اعلیٰ افسران کا گذشتہ 72گھنٹوں راؤنڈ دی کلاک مصروفیت کے باوجود اس سوال کا جواب تلاش نہ کیا جاسکا کہ زہریلی مٹھائی کھانے والے مریضوں کی زندگی کیونکر نہ بچایا جا سکتا تھا اور زہریلی مٹھائی کھانے والے 77افراد میں سے 23معصوم شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ بقیہ 54افرد کی زندگی کو کس قدر خطرات لاحق ہیں ،گورنمنٹ آف پنجاب ،محکمہ صحٹ پنجاب واقعہ میں غفلت لاپرواہی کی تلاش شروع کر چکے ہیں تاہم اس سارے منظر نامے میں واقعہ کا اصل ذمہ دار محکمہ زراعت پردہ سکرین پر گہری نیند کے مزے لے رہاہے پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مٹھائی میں جوزہریلا مواد شامل ہوا وہ فصلات میں جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے فروخت ہونے والا زہر ضلع میں بلا رجسٹرڈ غیر قانونی ہے ،غیر قانونی زہر کی فروخت اور سپلائی ضلع لیہ مین کس کے حکم و اجازت سے ہو رہی تھی کے حوالے سے محکمہ زراعت سے کسی قسم کی باز پرس نہ ہو رہی ہے حتیٰ کہ اتنے بڑے واقعہ کے سامنے آجانے کے بعد بھی محکمہ زراعت نے کروٹ نہ لی اور آج بھی ضلع کی شاپس پر غیر قانونی زہر فروخت ہو رہے ہیں مٹھائی میں کس قسم کا زہر استعمال ہوا اور مریضوں کو کس قسم کے زہریلے مادہ کا سامنا ہے کے حوالے سے فرانزک لیبارٹری کو ارسال کئے گئے نمونہ جات کی رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر نہیں بلکہ معمول کے مطابق رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے اور کسی کو خبر نہ ہے کہ موت کا پیغام بن جانے والا زہر کے تریاق کے طور پر کیا استعمال کیا جائے گ مگر فرانزک رپورٹ آنے تک ٹھوس بنیادوں پر علاج بھی ممکن ہو سکے گا۔زہریلی مٹھائی کھانے کے ایشو نے محکمہ صحت ضلع لیہ کے پنجاب کے ٹاپ پوزیشن ہونے کے دعوں کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے کہ زہریلی خواراک کے متاثرین کی زندگی بچائی جا سکے اور نہ ہی ایک سے زائد متاثرین کے ایک ہی وقت ہسپتال سے رجوع کرنے والوں کو سنبھبالا جاسکا ،ضلع لیہ کے عام شہری غم زدہ ہیں کہ 23افراد کی ہلاکتوں کے بعد یہ سلسلہ تھم جائے گا یا پھر قبرستانوں میں گورکن مزید قبریں تیار کرتے نظر آئیں گے متاثرہ گھرانوں کے ایسے ورثا جو اپنے پیاروں کے علاج معالجہ کیلئے لیہ ملتان میں موجود تھے اسکی افسران و حکومتی شخصیات کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر بتا رہے ہیں کہ ان کے ساتھ ہسپتالوں میں کس طرح کا سلوک کیا گیا ہے کہ اپنے پیاروں کی متیں واپس لانے کیلئے انہیں ادھار مانگ کر چندہ جمع کرکے واپس گھروں کو لوٹنا پڑا،یوں تو ملک میں دہشت گردوں کے واقعات معصوم شہریوں کے لئے جان لیوا ثابت ہوتے ہیں مگر ضلع لیہ میں اپنی نوعیت کی پہلی واردات جس میں 23افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں اور ایک گھر تو ایسا ہے کہ جس کے ما سوائے ایک نومولود اور بوڑھے دادا کے گھر میں کوئی بھی مرد زندہ نہ بچا ہے شہری سوال کندہ ہیں کہ فوت شدگان کیلئے 5لاکھ روپے فی کس کی امداد کا اعلان ایک گھر میں 55لاکھ روپے کی امداد اس گھر کے بچ جانے والے خواتین حضرات کیلئے زندگی کے دکھوں کا مداوا بنا پائیں گے۔