• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

چائلڈ لیبر کا خاتمہ کب ہو گا ؟ .. تحریر۔۔ محمد عمر شاکر

webmaster by webmaster
اپریل 25, 2016
in First Page, کالم
0
چائلڈ لیبر کا خاتمہ کب ہو گا ؟  .. تحریر۔۔ محمد عمر شاکر
چائلڈ لیبر کا خاتمہ کب ہو گا
معصوم بچے سکول کب جائیں گئے ؟؟؟؟؟
تحریر۔۔۔۔۔ محمد عمر شاکر
child labour pic 01پاکستان میں شرح خواندگی بڑھانے اور بچوں کو سکول میں داخل کرانے کے لئے ہر حکومت مختلف پلان ترتیب دیتی ہے ایوان اقتدار اور بیوروکریسی کے اعلی آفیسران اپنے دفاتر میں بیٹھ کر پروگرام ترتیب دیتے ہیں سیمینار ہوتے ہیں ریلیاں نکلتی ہیں حکومتی اور سماجی تنظیموں کے عہدیداران شرکت کرتے ہیں بل بنتے ہیں سرمایہ خرچ ہوتا ہے مگر معصوم بچے سکول جانے کی بجائے ورکشاپش دکانوں اینٹوں کے بھٹوں فیکٹریوں ہوٹلز اورجاگیرداروں کی فصلوں میں کام کرتے نظرآتے

ہیں ان جگہوں میں کام کرنے والے ہر بچے کی اپنی انوکھی کہانی ہو گی مگرکبھی ہر بچہ سکو ل میں اور کبھی پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب جیسے دلفریب نعروں سے پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں سکول کی بجائے چائلڈ لیبر کا شکار ہونے والے بچوں کی اکثریت غیر معمولی صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہے ان بچوں میں مختلف اقسام کے بچے ہوتے ہیں جن پہلی قسم کے وہ بچے ہوتے ہیں جوانتہائی غریب ہوتے ہیں اور انکے پاس وسائل نہیں ہوتے سرکاری تعلیمی اداروں میں مفت کتابیں تو مل جاتی ہیں مگر وہ یونیفارم شوز بھی نہیں خرید سکتے ہیں گھر کا چولہا چلانے کے لئے انہیں تعلیم کی بجائے کام کرنا پڑتا ہے یہ طلبہ جب سکول جاتے ہیں تو پرانے جوتوں اور پھٹے پرانے جوتوں کے سبب انہیں اپنے کلاس فیلوز کیساتھ ساتھ اساتذہ کی بھی طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب سکول سے ان کا دل اچاٹ ہو جاتا ہے ان میں سے جو بچے حساسیت اور خود داری کے حامل ہوتے ہیں وہ کسی دوسرے شخص کے پاس کام کرنے کی بجائے اپنے کامchild labour o2 کو ترجیح دیتے ہیں جس میں سب سے آسان کا جوتے پالش کرنا اور کوڑا کے ڈھیروں سے ردی اکھٹی کرنا ہوتا ہے آلو چھولے یا دیگر چھوٹی چھوٹی چیزیں فروخت کرناہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوکئی سال اخراجات کرنے کے بعد جب ڈگری ملتی ہے تو نوکریاں نہیں ملتی کیونکہ انکے پاس شفارش یا آفیسران کو دینے کے لئے رشوت نہیں ہوتی کاشف نے میٹرک کے بعد تین سالہ سول کا ڈپلومہ کیا مگر پھر نوکری نہ ملنے کی وجہ سے وہ موبائل لوڈ اور اسسریز فروخت کر رہا ہے رضوان ایم ایس سی اکنامکس کرنے کے بعد ملازمت نہ ملنے کے بعدپینا فلیکس مشین چلاکر زندگی کے شب و روز گزارنے پر مجبور ہے جبکہ ندیم تین سالہ ڈپلومہ کرنے کے بعد پرنٹنگ پریس پر کام کرنے پر مجبور ہیں ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں مگر ریاست ریاستی ادارے حکمران طلبہ کی یہ ترجیحات ہی شائد نہیں ہیں جس وجہ سے نوجوانوں میں بد دلی مایوسی پھیل رہی ہیں کسی بھی قوم ریاست قبیلے کے نوجوانوں میں جب مایوسی پھیل جائے مایوسی جسے اسلامی تعلیمات میں کفر کے مترادف گردانا گیا ہے تو وہ معاشرہ قوم قبیلہ زوال پذیری کی طرف چلا جاتا ہے شائد پاکستان میں امن عامہ کے بد ترین خراب حالات کی یہی وجہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جب عملی زندگی میں تعلیم کی تکمیل کے بعد ملازمت نہیں ملتی تو وہ ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں یا منشیات نوشی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن جانے کے بعد انکے دیے گے ایجنڈے پر کام کرتے ہیں جس سے آئے روز ملک کے حالات امن و عامہ کے لحاظ سے خراب ہو رہے ہیں جبکہ حالات سے دلبراشتہ نوجوان نشہ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور گزشتہ چند سالوں سے نشہ کی طرف مائل ہونے والے نوجوانوں میں سے اکثر تعلیم یافتہ ہی نوجوان ہیں جنہیں ملازمتیں نہ ملنے پر اپنے عزیزو اقارب کی طرف سے طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر کا ر یہ نوجوان نشہ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں یہ بھی ایک المیہ ہے کہ نا اہل نکمے غیر تعلیم یافتہ لوگ شفارش اور سرمائے کے بل بوتے پر اعلی عہدوں پر فائز ہو جاتے وہ نوجوان جو جنہیں ملازمتیں نہیں ملتی وہ حالات سے دل برداشتہ ہو کر نشے کی طرف مائل ہو تے ہیں تو انکی لاشیں کوڑے کے ڈھیروں سے ملتی ہیں ملازمتوں کا نہ ملنا ذہین نوجوانوں کی حوصلہ افزائی نہ کرنے سے بھی مایوسی پھیل رہی ہے معاشرے میں جس کی وجہ سے بچوں کو سکول کی بجائے کام پر لگا دیا جاتا ہے سرمایہ دار جاگیرداروں سیاستدانوں گدی نشینوں جن images (1)کے بچے تو انگلش میڈیم اداروں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے علاقے کے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کے بچوں کو اپنی فصلوں فیکٹریوں یا دوسرے کاموں میں لگا دیتے ہیں کہ کہیں ان لوگوں کے بچے پڑھ کر ہمارے برابر نہ آجائیں صوبہ پنجاب کے پسماندہ ضلع لیہ میں گزشتہ ماہ حکومت پنجاب کی پالیسی کے مطابق بھٹہ خشتوں پر چائلڈ لیبر کے خلاف چھاپے مار کر مقدمات درج کر رہے تھے مگر ڈی سی او لیہ رانا گلزار کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے آفس اور گھر کے راستے پر ورکشاپس میں معصوم بچوں جن کے ہاتھوں میں قلم گلے میں بستے ہونے چاہیے تھے انکے ہاتھوں میں اوزار اور گلے میں گاڑیاں صاف کرنے والیاں ٹاکیاں تھیں پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نعرے کو عملی شکل دینے کے لئے یخ بستہ کمروں نرم گداز صوفہ سیٹوں پر بیٹھ کر فرضی اعدادو شمار پر بحث کرنے مخصوص ایریے میں سخت سیکورٹی حصار میں ہر بچہ سکول میں کے نام پر واک کرنے کی بجائے حکمرانوں اور آفیسران کو پسماندہ گلی محلوں میں جانا ہو نہیں تو سکول ویران جبکہ ورکشاپس فیکٹریاں اور ہوٹل معصوم بچوں سے آبا د ہوجائے گئے اس کی ذمہ کس پر ہو گی اس کا ذمہ دار کون ہو گا ۔۔۔ ریاست اور ریاستی اداروں کو ایسی پالیسیاں ترتیب دینا ہو گی کہ معصوم بچے سکول میں جائیں اور یہ کل کا روشن پاکستان ہوں

11402887_795347967250924_8445917181499931243_o

Tags: chokazam newz
Previous Post

سا نحہ چک 105(خصو صی رپورٹ) عبد الرحمن فریدی

Next Post

شب وروز زند گی قسط59 .. انجم صحرائی

Next Post
شب وروز زند گی قسط59   ..  انجم صحرائی

شب وروز زند گی قسط59 .. انجم صحرائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
چائلڈ لیبر کا خاتمہ کب ہو گا معصوم بچے سکول کب جائیں گئے ؟؟؟؟؟ تحریر۔۔۔۔۔ محمد عمر شاکر child labour pic 01پاکستان میں شرح خواندگی بڑھانے اور بچوں کو سکول میں داخل کرانے کے لئے ہر حکومت مختلف پلان ترتیب دیتی ہے ایوان اقتدار اور بیوروکریسی کے اعلی آفیسران اپنے دفاتر میں بیٹھ کر پروگرام ترتیب دیتے ہیں سیمینار ہوتے ہیں ریلیاں نکلتی ہیں حکومتی اور سماجی تنظیموں کے عہدیداران شرکت کرتے ہیں بل بنتے ہیں سرمایہ خرچ ہوتا ہے مگر معصوم بچے سکول جانے کی بجائے ورکشاپش دکانوں اینٹوں کے بھٹوں فیکٹریوں ہوٹلز اورجاگیرداروں کی فصلوں میں کام کرتے نظرآتے

ہیں ان جگہوں میں کام کرنے والے ہر بچے کی اپنی انوکھی کہانی ہو گی مگرکبھی ہر بچہ سکو ل میں اور کبھی پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب جیسے دلفریب نعروں سے پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں سکول کی بجائے چائلڈ لیبر کا شکار ہونے والے بچوں کی اکثریت غیر معمولی صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہے ان بچوں میں مختلف اقسام کے بچے ہوتے ہیں جن پہلی قسم کے وہ بچے ہوتے ہیں جوانتہائی غریب ہوتے ہیں اور انکے پاس وسائل نہیں ہوتے سرکاری تعلیمی اداروں میں مفت کتابیں تو مل جاتی ہیں مگر وہ یونیفارم شوز بھی نہیں خرید سکتے ہیں گھر کا چولہا چلانے کے لئے انہیں تعلیم کی بجائے کام کرنا پڑتا ہے یہ طلبہ جب سکول جاتے ہیں تو پرانے جوتوں اور پھٹے پرانے جوتوں کے سبب انہیں اپنے کلاس فیلوز کیساتھ ساتھ اساتذہ کی بھی طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب سکول سے ان کا دل اچاٹ ہو جاتا ہے ان میں سے جو بچے حساسیت اور خود داری کے حامل ہوتے ہیں وہ کسی دوسرے شخص کے پاس کام کرنے کی بجائے اپنے کامchild labour o2 کو ترجیح دیتے ہیں جس میں سب سے آسان کا جوتے پالش کرنا اور کوڑا کے ڈھیروں سے ردی اکھٹی کرنا ہوتا ہے آلو چھولے یا دیگر چھوٹی چھوٹی چیزیں فروخت کرناہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوکئی سال اخراجات کرنے کے بعد جب ڈگری ملتی ہے تو نوکریاں نہیں ملتی کیونکہ انکے پاس شفارش یا آفیسران کو دینے کے لئے رشوت نہیں ہوتی کاشف نے میٹرک کے بعد تین سالہ سول کا ڈپلومہ کیا مگر پھر نوکری نہ ملنے کی وجہ سے وہ موبائل لوڈ اور اسسریز فروخت کر رہا ہے رضوان ایم ایس سی اکنامکس کرنے کے بعد ملازمت نہ ملنے کے بعدپینا فلیکس مشین چلاکر زندگی کے شب و روز گزارنے پر مجبور ہے جبکہ ندیم تین سالہ ڈپلومہ کرنے کے بعد پرنٹنگ پریس پر کام کرنے پر مجبور ہیں ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں مگر ریاست ریاستی ادارے حکمران طلبہ کی یہ ترجیحات ہی شائد نہیں ہیں جس وجہ سے نوجوانوں میں بد دلی مایوسی پھیل رہی ہیں کسی بھی قوم ریاست قبیلے کے نوجوانوں میں جب مایوسی پھیل جائے مایوسی جسے اسلامی تعلیمات میں کفر کے مترادف گردانا گیا ہے تو وہ معاشرہ قوم قبیلہ زوال پذیری کی طرف چلا جاتا ہے شائد پاکستان میں امن عامہ کے بد ترین خراب حالات کی یہی وجہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جب عملی زندگی میں تعلیم کی تکمیل کے بعد ملازمت نہیں ملتی تو وہ ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں یا منشیات نوشی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن جانے کے بعد انکے دیے گے ایجنڈے پر کام کرتے ہیں جس سے آئے روز ملک کے حالات امن و عامہ کے لحاظ سے خراب ہو رہے ہیں جبکہ حالات سے دلبراشتہ نوجوان نشہ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور گزشتہ چند سالوں سے نشہ کی طرف مائل ہونے والے نوجوانوں میں سے اکثر تعلیم یافتہ ہی نوجوان ہیں جنہیں ملازمتیں نہ ملنے پر اپنے عزیزو اقارب کی طرف سے طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر کا ر یہ نوجوان نشہ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں یہ بھی ایک المیہ ہے کہ نا اہل نکمے غیر تعلیم یافتہ لوگ شفارش اور سرمائے کے بل بوتے پر اعلی عہدوں پر فائز ہو جاتے وہ نوجوان جو جنہیں ملازمتیں نہیں ملتی وہ حالات سے دل برداشتہ ہو کر نشے کی طرف مائل ہو تے ہیں تو انکی لاشیں کوڑے کے ڈھیروں سے ملتی ہیں ملازمتوں کا نہ ملنا ذہین نوجوانوں کی حوصلہ افزائی نہ کرنے سے بھی مایوسی پھیل رہی ہے معاشرے میں جس کی وجہ سے بچوں کو سکول کی بجائے کام پر لگا دیا جاتا ہے سرمایہ دار جاگیرداروں سیاستدانوں گدی نشینوں جن images (1)کے بچے تو انگلش میڈیم اداروں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے علاقے کے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کے بچوں کو اپنی فصلوں فیکٹریوں یا دوسرے کاموں میں لگا دیتے ہیں کہ کہیں ان لوگوں کے بچے پڑھ کر ہمارے برابر نہ آجائیں صوبہ پنجاب کے پسماندہ ضلع لیہ میں گزشتہ ماہ حکومت پنجاب کی پالیسی کے مطابق بھٹہ خشتوں پر چائلڈ لیبر کے خلاف چھاپے مار کر مقدمات درج کر رہے تھے مگر ڈی سی او لیہ رانا گلزار کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے آفس اور گھر کے راستے پر ورکشاپس میں معصوم بچوں جن کے ہاتھوں میں قلم گلے میں بستے ہونے چاہیے تھے انکے ہاتھوں میں اوزار اور گلے میں گاڑیاں صاف کرنے والیاں ٹاکیاں تھیں پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نعرے کو عملی شکل دینے کے لئے یخ بستہ کمروں نرم گداز صوفہ سیٹوں پر بیٹھ کر فرضی اعدادو شمار پر بحث کرنے مخصوص ایریے میں سخت سیکورٹی حصار میں ہر بچہ سکول میں کے نام پر واک کرنے کی بجائے حکمرانوں اور آفیسران کو پسماندہ گلی محلوں میں جانا ہو نہیں تو سکول ویران جبکہ ورکشاپس فیکٹریاں اور ہوٹل معصوم بچوں سے آبا د ہوجائے گئے اس کی ذمہ کس پر ہو گی اس کا ذمہ دار کون ہو گا ۔۔۔ ریاست اور ریاستی اداروں کو ایسی پالیسیاں ترتیب دینا ہو گی کہ معصوم بچے سکول میں جائیں اور یہ کل کا روشن پاکستان ہوں

11402887_795347967250924_8445917181499931243_o

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.