• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

عشق عام ہوتا جا رہا ہے .. تحریر:انعام الحق

webmaster by webmaster
اپریل 24, 2016
in First Page, کالم
0
عشق عام ہوتا جا رہا ہے  .. تحریر:انعام الحق
عشق عام ہوتا جا رہا ہے
تحریر:انعام الحق
1ایک دوست نے لکھا ہے کہ آپ موجودہ سیاسی حالات پر کالم کیوں نہیں لکھتے؟عرض ہے کہ میرے پاس فضول موضوعات پر لکھنے کے لئے وقت نہیں۔موضوع اگر ’’پاکستانی سیاست‘‘ ہو توسیاست ایک فضول ترین موضوع ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں ووٹ بِکتا ہووہاں سیاست نہیں ہوتی بلکہ انسانوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے۔میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ سماج کے پہلوؤں کو زیر بحث لاؤں کیوں کہ تبدیلی ہمارے سماج کے لئے وہ دوائی ہے کہ اگر اس سماج کو فوراًنہ ملی تو یہ تڑپ کر مر جائے گا۔

موجودہ دور کا سب سے اہم موضوع یہ ہے کہ ہماری آنے والے نسل تیزی سے عریانی،گندگی اور لغویات کی طرف بڑھ رہی ہے۔میں اُن سیانوں اور بزرگوں کی تلاش میں ہوں جنہوں نے ہیر رانجا،سسی پنوں،سوہنی ماہیوال وغیرہ جیسے بے شرم کرداروں کو عشق اور محبت کی داستانوں سے منسوب کرکے سماج کے لئے نمونہ بنانے کی کوشش کی۔اُن بے شرم کرداروں کے قصے سُن کر سالہا سال سے ہماری نسل معاشقوں میں مگن ہوتی ہوئی بگڑ تی جارہی ہے۔محبت کے نام پر جنسی حوس بھجانے کا نام عشق رکھا ہوا ہے۔لڑکی لڑکے کی بات نہ مانے تو وہ ناراض ہو کر نئی محبت کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔لڑکا لڑکی کی بات نہ مانے تو وہ نئے دروازے کی جستجو شروع کر دیتی ہے۔اوپر سے دور جدید ہے اور موبائل نے شوقِ اشتیاق اور ملنساری کو اور بھی آسان بنا دیا ہے۔ہمارے معاشرے میں گلی محلوں میں عشق کی داستانیں یوں خوار ہو رہی ہیں جیسے عوام سیاستدانوں کے ہاتھوں خوار ہو رہی ہے۔یقین کریں کسی بھی گلی محلے میں چلے جائیں بچے جو ابھی سن بلوغت یہاں تک کہ ذہنی بلوغت کی عمر کو بھی نہیں پہنچتے موبائل ہاتھ میں پکڑے نہ جانے کیا کیا گُل کھلاتے دیکھائی دیتے ہیں۔میٹرک کلاس میں ہونے کے بعد اگر کسی کے پاس ایک آدھ گرل فرینڈ نہ ہوتو لڑکے اُسکا مزاق اُڑاتے ہیں اُسے طعنے مارتے ہیں۔جس کے پاس دو سہیلیاں ہوں اُسے عام سمجھا جاتا ہے اور جس کے پاس دو سے زائد ہوں اُسے دوسروں سے بہتر جانا جاتا ہے۔یہی حال لڑکیوں کا بھی ہے۔کسی کو بیلنس لوڈ کروانے کے لئے رکھا ہوا ہے اور کسی کو کھانے پینے کے لئے اور اگر تیسرا ہے تو وہ شاپنگ کروانے کے لئے رکھا ہوا ہے۔لیکن ان بچوں کے والدین کہ منہ سے سُنیں تو اُنکے بچے تو بہت نیک،دیندار،نمازی،پرہیزگار ہیں اور ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہمارے بچے دوسروں کے بچوں سے بہت اچھے ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بدصورت لڑکی آئینے کے سامنے کھڑی ہوکر یہ کہے کہ وہ بہت خوبصورت ہے۔
اب اگر بچوں کی تربیت کی بات کریں تو اکثر والدین یہ بھی کہتے ہیں کہ بچے باہر سے سیکھ کر آتے ہیں۔والدین کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر آپکے بچے باہر سے سیکھ کر آتے ہیں تو باہر والے بچوں کو کون سیکھا رہا ہے۔عین ممکن ہے کہ آپکے ہی بچے گھر پر انٹرنیٹ،موبائل وغیرہ سے بُرائی سیکھ کر باہر جا کر دوسرے بچوں کو سیکھا رہے ہوں۔اس لئے ضرورت ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی نہیں بلکہ بچوں کی مصروفیات اور میل جول پر نظر رکھنے کی ہے۔خاص طور پر اُس میل جول پر جو وہ سکول کی تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے لئے مدارس میں کرتے ہیں۔کیونکہ ہمارے علماء آجکل مغربی قوموں سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں،جدت اور ترقی میں نہیں بلکہ عریانی اور بچوں کے ساتھ جبراً زیادتی میں۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ مدارس میں زیادتی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔خُدارا اپنی آنے والی نسل کو بچانے کے لئے کُچھ وقت بچوں کے ساتھ بھی گزاریں اور بہترین والدین ہونے کا ثبوت دیں۔
Inam Ul Haq
Tags: urdu column by inaamul haq
Previous Post

چوک اعظم ۔پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت طلبہ کی اولین ذمہ داری ہے ۔نثار احمد صوبائی صدر اسلامی جمعیت طلبہ

Next Post

لیہ ۔ گو رنمنٹ ایم سی مڈل سکو ل نمبر 2میں سکو ل کے طلباء اور اساتذہ کو تعریفی اسناد دینے کی تقریب

Next Post

لیہ ۔ گو رنمنٹ ایم سی مڈل سکو ل نمبر 2میں سکو ل کے طلباء اور اساتذہ کو تعریفی اسناد دینے کی تقریب

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
عشق عام ہوتا جا رہا ہے تحریر:انعام الحق 1ایک دوست نے لکھا ہے کہ آپ موجودہ سیاسی حالات پر کالم کیوں نہیں لکھتے؟عرض ہے کہ میرے پاس فضول موضوعات پر لکھنے کے لئے وقت نہیں۔موضوع اگر ’’پاکستانی سیاست‘‘ ہو توسیاست ایک فضول ترین موضوع ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں ووٹ بِکتا ہووہاں سیاست نہیں ہوتی بلکہ انسانوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے۔میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ سماج کے پہلوؤں کو زیر بحث لاؤں کیوں کہ تبدیلی ہمارے سماج کے لئے وہ دوائی ہے کہ اگر اس سماج کو فوراًنہ ملی تو یہ تڑپ کر مر جائے گا۔
موجودہ دور کا سب سے اہم موضوع یہ ہے کہ ہماری آنے والے نسل تیزی سے عریانی،گندگی اور لغویات کی طرف بڑھ رہی ہے۔میں اُن سیانوں اور بزرگوں کی تلاش میں ہوں جنہوں نے ہیر رانجا،سسی پنوں،سوہنی ماہیوال وغیرہ جیسے بے شرم کرداروں کو عشق اور محبت کی داستانوں سے منسوب کرکے سماج کے لئے نمونہ بنانے کی کوشش کی۔اُن بے شرم کرداروں کے قصے سُن کر سالہا سال سے ہماری نسل معاشقوں میں مگن ہوتی ہوئی بگڑ تی جارہی ہے۔محبت کے نام پر جنسی حوس بھجانے کا نام عشق رکھا ہوا ہے۔لڑکی لڑکے کی بات نہ مانے تو وہ ناراض ہو کر نئی محبت کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔لڑکا لڑکی کی بات نہ مانے تو وہ نئے دروازے کی جستجو شروع کر دیتی ہے۔اوپر سے دور جدید ہے اور موبائل نے شوقِ اشتیاق اور ملنساری کو اور بھی آسان بنا دیا ہے۔ہمارے معاشرے میں گلی محلوں میں عشق کی داستانیں یوں خوار ہو رہی ہیں جیسے عوام سیاستدانوں کے ہاتھوں خوار ہو رہی ہے۔یقین کریں کسی بھی گلی محلے میں چلے جائیں بچے جو ابھی سن بلوغت یہاں تک کہ ذہنی بلوغت کی عمر کو بھی نہیں پہنچتے موبائل ہاتھ میں پکڑے نہ جانے کیا کیا گُل کھلاتے دیکھائی دیتے ہیں۔میٹرک کلاس میں ہونے کے بعد اگر کسی کے پاس ایک آدھ گرل فرینڈ نہ ہوتو لڑکے اُسکا مزاق اُڑاتے ہیں اُسے طعنے مارتے ہیں۔جس کے پاس دو سہیلیاں ہوں اُسے عام سمجھا جاتا ہے اور جس کے پاس دو سے زائد ہوں اُسے دوسروں سے بہتر جانا جاتا ہے۔یہی حال لڑکیوں کا بھی ہے۔کسی کو بیلنس لوڈ کروانے کے لئے رکھا ہوا ہے اور کسی کو کھانے پینے کے لئے اور اگر تیسرا ہے تو وہ شاپنگ کروانے کے لئے رکھا ہوا ہے۔لیکن ان بچوں کے والدین کہ منہ سے سُنیں تو اُنکے بچے تو بہت نیک،دیندار،نمازی،پرہیزگار ہیں اور ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہمارے بچے دوسروں کے بچوں سے بہت اچھے ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بدصورت لڑکی آئینے کے سامنے کھڑی ہوکر یہ کہے کہ وہ بہت خوبصورت ہے۔ اب اگر بچوں کی تربیت کی بات کریں تو اکثر والدین یہ بھی کہتے ہیں کہ بچے باہر سے سیکھ کر آتے ہیں۔والدین کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر آپکے بچے باہر سے سیکھ کر آتے ہیں تو باہر والے بچوں کو کون سیکھا رہا ہے۔عین ممکن ہے کہ آپکے ہی بچے گھر پر انٹرنیٹ،موبائل وغیرہ سے بُرائی سیکھ کر باہر جا کر دوسرے بچوں کو سیکھا رہے ہوں۔اس لئے ضرورت ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی نہیں بلکہ بچوں کی مصروفیات اور میل جول پر نظر رکھنے کی ہے۔خاص طور پر اُس میل جول پر جو وہ سکول کی تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے لئے مدارس میں کرتے ہیں۔کیونکہ ہمارے علماء آجکل مغربی قوموں سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں،جدت اور ترقی میں نہیں بلکہ عریانی اور بچوں کے ساتھ جبراً زیادتی میں۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ مدارس میں زیادتی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔خُدارا اپنی آنے والی نسل کو بچانے کے لئے کُچھ وقت بچوں کے ساتھ بھی گزاریں اور بہترین والدین ہونے کا ثبوت دیں۔
Inam Ul Haq
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.