• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

یقینی اور غیر یقینی .. مظہر اقبال کھوکھر

webmaster by webmaster
مئی 7, 2020
in کالم
0
ہمیں کورونا نہیں ہو سکتا۔۔۔! مظہر اقبال کھوکھر

"مشکلات ضرور آئی ہیں سئیں۔۔۔۔۔ پھر بھی بہت اچھا نہ سہی مگر اچھا گزارہ ہو ہی جاتی ہے۔”
دیہات سے تعلق رکھنے رکھنے والے ایک سادہ سے شخص کی زبان سے نکلنے والے ان الفاظ سے متاثر ہوۓ بغیر نہ رہ سکا۔
میری اس سے کوئی جان پہچان نہیں تھی وہ دوکان سے اپنی ضرورت کی کچھ چیزیں خرید رہا تھا۔ میں وہاں عمران اکبر کے ساتھ موجودہ حالات کے حوالے سے بات چیت کر رہا تھا یقینا” کورونا کا پھیلاؤ ، لاک ڈاون اور عوام کو درپیش صورتحال کے علاوہ کون سا ایسا موضوع ہے کہ جس پر بات کی جاۓ۔ کوئی صنعت کار ہے یا سرمایہ کار ، کوئی کاشتکار ہے یا زمیندار ، کوئی تاجر ہے یا دوکاندا، کوئی مزدور ہے یا ٹھیکیدار ، کوئی امیر ہے یا غریب ، کوئی کمزور ہے یا طاقتور ، کوئی تنخواہ دار ہے یا دیہاڑی دار سب کو کورونا نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔

 لاک ڈاون  ختم ہو رہا ہے یا اس میں توسیع ہورہی ہے،  آگے کیا ہونے جا رہا ہے کورونا کے پھیلاؤ کی کیا صورتحال ہے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یا کم ہو رہی ہے ، روزگار کا کیا ہوگا عام آدمی کی کیا حالت ہے حکومت کیا کر رہی ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کیا پالیسی ہے ، مرکز کیا چاہتا ہے اور صوبے کیا کرنا چاہتے ہیں ، سندھ اور وفاق کی کھینچا تانی کیا رخ اختیار کرتی ہے اور آنے والے دنوں میں کیا ہونے جا رہا ہر گھر اور ہر فرد کی یہ کہانی ہے  یہی معاملات موضوع بحث ہیں۔
اس وقت ملک میں جہاں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز باعث تشویش ہیں وہاں لاک ڈاون میں دی جانے والی نرمی کے دوران عوام کی غیر سنجیدگی اس سے بھی بڑھ کر تشویش ناک ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک مقامی طور پر ایک سے دوسرے شخص میں وائرس کی منتقلی میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
گو کہ حکومت کی طرف سے بار بار اس بات کا اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات ہمارے تخمینوں اور اندازوں سے بہت کم ہے جوکہ باعث اطمینان ہے۔
شاید اسی بات کو لے کر حکومت اگلے چند روز لاک ڈاون مزید نرمی لانے کا باضابط فیصلہ کر چکی ہے۔
وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے ۔ اب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر سے منظوری کے بعد باقاعدہ اعلان کیا جاۓ گا۔ 10 مئی کے بعد مارکیٹیں اور کاروبار   مشروط طور پر کھولنے کی اجازت دی جاۓ گی جبکہ 10 مئی سے ہی ٹرین کا محدود آپریشن  اور اندرون ملک فضائی سروس بھی شروع کی جا رہی ہے۔
یقینا” پاکستان پہلے ہی جس طرح کے معاشی حالات سے دوچار تھا اس میں اتنے طویل عرصے تک معاشی سرگرمیوں کی بندش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے گھروں میں بیٹھے تاجروں ، صنعت کاروں اور ٹرانسپورٹروں میں بے چینی نظر آرہی ہے ملک بھر میں مختلف شہروں سے تاجروں کی زبردستی دکانیں کھولنے ، مقامی انتظامیہ سے ہاتھاپائی کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں جو کہ ایک تشویش ناک پہلو ہے۔
اس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انسانی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے مگر یہ حد ہمارے ارد گرد کے حالات اور  قریب کے لوگوں کے رویے کی وجہ سے بڑھ یا کم بھی ہو سکتی ہے۔ جبکہ لاک ڈاون کے دوران نظر آنے والی عدم برداشت کی سب سے بڑی وجہ ہمارے حکمران خود اور تمام سیاسی جماعتیں ہیں کیونکہ اگر حکومت اور اپوزیشن جھوٹ موٹ کے دعؤوں کے بجاۓ عملی طور پر اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتیں۔ حکومت واضح اور ٹھوس پالیسی اپناتی اور ہر حوالے سے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا جاتا تو لوگوں کی برداشت کا پیمانہ بڑھایا جا سکتا تھا مگر جب حکومت کی اپنی پالیسی ہی مبہم رہی ہو وفاق کہے لاک ڈاون نہیں ہو رہا صوبے لاک ڈاون کا اعلان کر رہے ہوں وفاقی اور صوبائی وزراء کے بیانات میں ہمیشہ تضاد رہا ہو سندھ اور مرکز تمام صورتحال میں ہمیشہ آمنے سامنے کھڑے نظر آتے ہوں ۔  بیانات اور تضادات کی بھرمار میں یقین اور اعتماد کی مٹی پلید ہو چکی ہو قوم کو حوصلہ دینے والوں کے اپنے حوصلے جواب دیتے نظر آتے ہوں اور سب سے بڑھ کر جب عوام کو مدد کی ضرورت ہو اور ریاست خود مدد مانگ رہی ہو تو ایک عام آدمی ، ایک مزدور ، محنت کش ، چھوٹا تاجر اور سفید پوش کتنی دیر تک برداشت کر سکتا ہے۔
مگر ان عام لوگوں کی سوچ کتنی خاص ہوتی ہے لوگ چھوٹے بڑے نہیں ہوتے بلکہ رویے لوگوں کو چھوٹا یا بڑا بناتے ہیں اس دیہاتی کے بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا۔ اس کا کہنا تھا مشکلات ضرور آئی ہیں سئیں۔۔۔۔۔ پھر بھی بہت اچھا نہ سہی مگر اچھا گزارہ ہو ہی جاتی ہے۔ لاک ڈاون سے پہلے میں مزدوری کرتا تھا سارا دن کولہو کے بیل کی طرح کام کر کے پانچ سو روپے گھر لاتا تھا مگر کبھی شکر نہیں کرتا تھا بچے 20 مانگتے میں 30 دے دیتا جہاں 100 خرچ کرنا ہوتے  وہاں 130 خرچ کر دیتا۔ مگر کورونا اور لاک ڈاون نے زندگی کے ایک نئے رخ سے متعارف کرایا جس میں ایک ٹہراؤ ہے خوف ہے اور جستجو بھی مگر سب سے بڑھ کر یقین بھی ہے۔ پہلے پندرہ روز تو گھر میں بیٹھا رہا مگر جب لاک ڈاون میں کچھ نرمی ہوئی تو باہر نکلا چھوٹے موٹے محنت مزدوری کے کام ملنا شروع ہوۓ ۔ مگر سب سے بڑھ کر اس میں رب کا شکر شامل ہو گیا احساس نے آنکھ کھولی بےبسی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اب جہاں 100 کی ضرورت ہوتی ہے وہاں 80 سے گزارہ کر لیتا ہوں یہ ایک حقیقت کہ روزگار کم ہوا ہے مگر برکت زیادہ ہوگئی ہے اور یقین بھی  پہلے سے کہیں زیادہ پختہ ہوگیا ہے یعنی عام آدمی یقین کے سہارے آگے بڑھ رہا ہے مگر قیادت اور سیاست آج بھی یقین سے کچھ نہیں کہ سکتی یعنی یقینی اور غیر یقینی کے درمیان الجھی ہوئی ہے۔#

مظہر اقبال کھوکھر
(مظاہرقلم)
03007785530

Tags: column by mazhir iqbal
Previous Post

آج کا نوجوان اور ہمارا تعلیمی نظام .. تحریر ۔ محمد رمضان علیانی

Next Post

لیہ۔این جی اوکا 23فیصد سود پر غریب خواتین کو چھوٹے قرضہ کی فراہمی، لاک ڈاؤن کے دوران قسطوں کی وصولی کیلئے ہراسمنٹ جاری ، متاثرین کا احتجاج

Next Post
لیہ۔این جی اوکا 23فیصد سود پر غریب خواتین کو چھوٹے قرضہ کی فراہمی،  لاک ڈاؤن کے دوران قسطوں کی وصولی کیلئے ہراسمنٹ جاری ، متاثرین کا احتجاج

لیہ۔این جی اوکا 23فیصد سود پر غریب خواتین کو چھوٹے قرضہ کی فراہمی، لاک ڈاؤن کے دوران قسطوں کی وصولی کیلئے ہراسمنٹ جاری ، متاثرین کا احتجاج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
"مشکلات ضرور آئی ہیں سئیں۔۔۔۔۔ پھر بھی بہت اچھا نہ سہی مگر اچھا گزارہ ہو ہی جاتی ہے۔" دیہات سے تعلق رکھنے رکھنے والے ایک سادہ سے شخص کی زبان سے نکلنے والے ان الفاظ سے متاثر ہوۓ بغیر نہ رہ سکا۔ میری اس سے کوئی جان پہچان نہیں تھی وہ دوکان سے اپنی ضرورت کی کچھ چیزیں خرید رہا تھا۔ میں وہاں عمران اکبر کے ساتھ موجودہ حالات کے حوالے سے بات چیت کر رہا تھا یقینا" کورونا کا پھیلاؤ ، لاک ڈاون اور عوام کو درپیش صورتحال کے علاوہ کون سا ایسا موضوع ہے کہ جس پر بات کی جاۓ۔ کوئی صنعت کار ہے یا سرمایہ کار ، کوئی کاشتکار ہے یا زمیندار ، کوئی تاجر ہے یا دوکاندا، کوئی مزدور ہے یا ٹھیکیدار ، کوئی امیر ہے یا غریب ، کوئی کمزور ہے یا طاقتور ، کوئی تنخواہ دار ہے یا دیہاڑی دار سب کو کورونا نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔
 لاک ڈاون  ختم ہو رہا ہے یا اس میں توسیع ہورہی ہے،  آگے کیا ہونے جا رہا ہے کورونا کے پھیلاؤ کی کیا صورتحال ہے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یا کم ہو رہی ہے ، روزگار کا کیا ہوگا عام آدمی کی کیا حالت ہے حکومت کیا کر رہی ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کیا پالیسی ہے ، مرکز کیا چاہتا ہے اور صوبے کیا کرنا چاہتے ہیں ، سندھ اور وفاق کی کھینچا تانی کیا رخ اختیار کرتی ہے اور آنے والے دنوں میں کیا ہونے جا رہا ہر گھر اور ہر فرد کی یہ کہانی ہے  یہی معاملات موضوع بحث ہیں۔ اس وقت ملک میں جہاں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز باعث تشویش ہیں وہاں لاک ڈاون میں دی جانے والی نرمی کے دوران عوام کی غیر سنجیدگی اس سے بھی بڑھ کر تشویش ناک ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک مقامی طور پر ایک سے دوسرے شخص میں وائرس کی منتقلی میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گو کہ حکومت کی طرف سے بار بار اس بات کا اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات ہمارے تخمینوں اور اندازوں سے بہت کم ہے جوکہ باعث اطمینان ہے۔ شاید اسی بات کو لے کر حکومت اگلے چند روز لاک ڈاون مزید نرمی لانے کا باضابط فیصلہ کر چکی ہے۔ وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے ۔ اب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر سے منظوری کے بعد باقاعدہ اعلان کیا جاۓ گا۔ 10 مئی کے بعد مارکیٹیں اور کاروبار   مشروط طور پر کھولنے کی اجازت دی جاۓ گی جبکہ 10 مئی سے ہی ٹرین کا محدود آپریشن  اور اندرون ملک فضائی سروس بھی شروع کی جا رہی ہے۔ یقینا" پاکستان پہلے ہی جس طرح کے معاشی حالات سے دوچار تھا اس میں اتنے طویل عرصے تک معاشی سرگرمیوں کی بندش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے گھروں میں بیٹھے تاجروں ، صنعت کاروں اور ٹرانسپورٹروں میں بے چینی نظر آرہی ہے ملک بھر میں مختلف شہروں سے تاجروں کی زبردستی دکانیں کھولنے ، مقامی انتظامیہ سے ہاتھاپائی کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں جو کہ ایک تشویش ناک پہلو ہے۔ اس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انسانی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے مگر یہ حد ہمارے ارد گرد کے حالات اور  قریب کے لوگوں کے رویے کی وجہ سے بڑھ یا کم بھی ہو سکتی ہے۔ جبکہ لاک ڈاون کے دوران نظر آنے والی عدم برداشت کی سب سے بڑی وجہ ہمارے حکمران خود اور تمام سیاسی جماعتیں ہیں کیونکہ اگر حکومت اور اپوزیشن جھوٹ موٹ کے دعؤوں کے بجاۓ عملی طور پر اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتیں۔ حکومت واضح اور ٹھوس پالیسی اپناتی اور ہر حوالے سے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا جاتا تو لوگوں کی برداشت کا پیمانہ بڑھایا جا سکتا تھا مگر جب حکومت کی اپنی پالیسی ہی مبہم رہی ہو وفاق کہے لاک ڈاون نہیں ہو رہا صوبے لاک ڈاون کا اعلان کر رہے ہوں وفاقی اور صوبائی وزراء کے بیانات میں ہمیشہ تضاد رہا ہو سندھ اور مرکز تمام صورتحال میں ہمیشہ آمنے سامنے کھڑے نظر آتے ہوں ۔  بیانات اور تضادات کی بھرمار میں یقین اور اعتماد کی مٹی پلید ہو چکی ہو قوم کو حوصلہ دینے والوں کے اپنے حوصلے جواب دیتے نظر آتے ہوں اور سب سے بڑھ کر جب عوام کو مدد کی ضرورت ہو اور ریاست خود مدد مانگ رہی ہو تو ایک عام آدمی ، ایک مزدور ، محنت کش ، چھوٹا تاجر اور سفید پوش کتنی دیر تک برداشت کر سکتا ہے۔ مگر ان عام لوگوں کی سوچ کتنی خاص ہوتی ہے لوگ چھوٹے بڑے نہیں ہوتے بلکہ رویے لوگوں کو چھوٹا یا بڑا بناتے ہیں اس دیہاتی کے بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا۔ اس کا کہنا تھا مشکلات ضرور آئی ہیں سئیں۔۔۔۔۔ پھر بھی بہت اچھا نہ سہی مگر اچھا گزارہ ہو ہی جاتی ہے۔ لاک ڈاون سے پہلے میں مزدوری کرتا تھا سارا دن کولہو کے بیل کی طرح کام کر کے پانچ سو روپے گھر لاتا تھا مگر کبھی شکر نہیں کرتا تھا بچے 20 مانگتے میں 30 دے دیتا جہاں 100 خرچ کرنا ہوتے  وہاں 130 خرچ کر دیتا۔ مگر کورونا اور لاک ڈاون نے زندگی کے ایک نئے رخ سے متعارف کرایا جس میں ایک ٹہراؤ ہے خوف ہے اور جستجو بھی مگر سب سے بڑھ کر یقین بھی ہے۔ پہلے پندرہ روز تو گھر میں بیٹھا رہا مگر جب لاک ڈاون میں کچھ نرمی ہوئی تو باہر نکلا چھوٹے موٹے محنت مزدوری کے کام ملنا شروع ہوۓ ۔ مگر سب سے بڑھ کر اس میں رب کا شکر شامل ہو گیا احساس نے آنکھ کھولی بےبسی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اب جہاں 100 کی ضرورت ہوتی ہے وہاں 80 سے گزارہ کر لیتا ہوں یہ ایک حقیقت کہ روزگار کم ہوا ہے مگر برکت زیادہ ہوگئی ہے اور یقین بھی  پہلے سے کہیں زیادہ پختہ ہوگیا ہے یعنی عام آدمی یقین کے سہارے آگے بڑھ رہا ہے مگر قیادت اور سیاست آج بھی یقین سے کچھ نہیں کہ سکتی یعنی یقینی اور غیر یقینی کے درمیان الجھی ہوئی ہے۔#

مظہر اقبال کھوکھر (مظاہرقلم) 03007785530

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.