لاہور ۔جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے دو بڑے سیاسی خاندانوں اور اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز حکومتی شخصیات کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی اور قومی اسمبلی کے رکن سردار نصراللہ خان دریشک نے مزاری اور بزدار خاندانوں کے افراد میں صلح کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سابق وزیراعظم سردار بلخ شیر مزاری کے گھر جا کر ان کے پوتے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کو پولیس کے ایوان وزیراعلیٰ میں داخلے سے روکنے کے ناخوشگوار واقعہ پر معذرت کرلی۔ چوہدری پرویزالہیٰ نے واقعہ کے سنگین سیاسی اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں مصالحانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ان کے کہنے پروزیراعلیٰ ڈپٹی اسپیکر کے گھر بھی گئے۔ بظاہر معاملہ ٹھنڈا ہوگیا مگر ڈیرہ غازی خان کے بڑے جاگیردار سیاسی خاندان نے اس معاملے کو اپنی انا کا مسئلہ بنالیا اور پنجاب میں سیاسی تبدیلی کے لیے رابطے شروع کردئیے مگر سردار نصراللہ خان دریشک نے میر بلخ شیر مزاری کو پارٹی کے وسیع تر مفاد میں صلح پر آمادہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سوموار کے روز میر بلخ شیر مزاری کی رہائشگاہ پر جا کر واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور یوں نہ صرف جنوبی پنجاب میں پی ٹی آئی کی تقسیم کا خطرہ ٹل گیا بلکہ وزیراعلیٰ کےخلاف سرگرم بعض سیاسی قوتوں کو دھچکا لگا۔ ملاقات کے موقع پر مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے وزرا چودھری طارق بشیر چیمہ اور سمیع اللہ چودھری بھی موجود تھے۔ جنوبی پنجاب صوبے اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کاہیڈکوارٹر ملتان یا بہاولپور بنانے کی مختلف تجاویز پر بھی بات ہوئی۔