اسلام آباد: کشمیریوں کی حمایت پر بھارت سے بے دخل کی گئی خاتون برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہیم پاکستان پہنچ گئیں۔
بھارت نے 17 فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھانے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہیم کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
ڈیبی ابراہیم آزاد کشمیر کے دورے کے لیے وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچیں جہاں ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔
اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیبی ابراہیم نے کہا کہ ہم پاکستان کے حامی یا بھارت مخالف نہیں بلکہ انسانی حقوق کا حامی غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں، ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہاں آنے کی اجازت دے کر صورتحال کا جائزہ لینے دے۔
ڈیبی ابراہیم کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج نے کشمیر میں لاک ڈاؤن اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر 30 ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے، انسانی حقوق تمام افراد اور قوموں کا حق ہے جس کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام حکومتوں پر لازم ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈیبی ابراہیم کی خواہش تھی کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھیں لیکن بھارت نے انہیں اجازت نہیں دی، پاکستان نے انہیں خوش آمدید کہا، وہ آزاد کشمیر سمیت جہاں مرضی جانا چاہیں جا سکتی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ڈیبی ابراہیم کے برطانوی پارلیمانی گروپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ جاری کی تھی، 5 اگست کی صورت حال کے بعد کشمیر پر ایک اور رپورٹ آنی چاہیے کیونکہ صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے، 200 روز سے زائد گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔
ڈیبی ابراہیم کے ہمراہ دورے پر موجود کشمیر گروپ کے رکن عمران حسین نے کہا کہ بھارتی پبلک سیفٹی ایکٹ غیر قانونی اور کالا قانون ہے، حکومت پاکستان اور بھارت سے کشمیر کا دورہ کرنے کی درخواست کی تھی، تاہم بھارتی حکومت نے درخواست مسترد کردی جبکہ پاکستان نے ہمیں دورے کی اجازت دی۔
عمران حسین نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں جانے اور صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے۔