• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

کرونا اور صدقہ .. تحریر. ریاض بھٹی

webmaster by webmaster
فروری 2, 2020
in کالم
0
کھل اٹھے ہیں گلاب سارے ..  تحریر , ریاض بھٹی

کرونا وائر س نے دنیا کو رونا سکھا دیا ہے. طاقت ور دنیا اپنی جان کو رو رہی ہے. اس سے پہلے بھی ایسی وبائیں آئیں کہ جان کے لالے پڑ گئے تھے اب دنیا کو سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ جائیں تو جائیں کہاں؟، کون سی جگہ جائے امان ہے. کر لو جو کرسکتے ہو. آگے بڑھنے، ترقی کرنے کی دوڑمیں سب کو پچھاڑ کر، لتاڑ کر کیا ملے گا؟ ترقی او رکامیابی تبھی مزہ دیتے ہیں جب دوسرے آپ کی کامیابی پر خوش ہوں. حسد اور جلاپے کے ماحول میں حاصل ہونے والی کامیابی محض فرد کی تو ہو سکتی ہے کسی کنبہ، قبیلہ یا قوم کی نہیں.
کرونا جیسی تمام آفات، بلیات او رمصیبات دراصل ایک کھلا پیغام ہیں کہ غیر فطری طریقے سے حاصل ہونے والی تمام چیزیں جب وجود میں آتی ہیں تو فطرت اس پر اپنی ناراضگی اور غصے کا اظہار اسی طرح کرتی ہے کہ وہ ان کو نہ صرف ناکارہ کر دیتی ہے بلکہ باعث عبرت بنا دیتی ہے. محض تیس، پینتیس دنو ں میں تیار ہونے والا چکن جس کی غذا گندگی اور زہر ہے. وہ انسانوں کے پیٹ کا جہنم تو بھر رہا ہے مگر اسے لذت، توانائی اور صحت سے کوسوں دور لے جاتا ہے. اب یہ حضرت انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنی غذا میں اس نجس خوراک پر پلنے والی مخلوق کو زینت دسترخواں بنائے یا پھر کوئی دوسری غذا کا انتخاب، انتظام و انصرام کرے. ظاہر ہے کہ دوسری بہتر اور صحت افزا غذا کیلئے اسے محنت کرنا ہو گی جس کا اب وہ عادی نہیں رہا، تو ایک ہی راستہ باقی ہے جو جلد یا بدیر زندگی کے خاتمے کی طرف لے جاتا ہے اور لگتا ہے کہ انسان کو نام نہاد ترقی کی دوڑ میں یہ فاصلہ طے کر کے آخر کار رزق خاک ہونے کی منزل تک پہنچا کر دم لے گا.
آئیے ایک کہانی سنیے جو لمبی،صحت مند اور پر سکون زندگی کا نہایت سادہ سبق ہے.
مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا اس کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیفکا احساس ہوا او رجب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا تو ڈاکٹروں نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا، یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایاکہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو، کیونکہ تمھارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے. وہ شخص بائی پاس کروا کر واپس مصر آ گیا اور زندگی کے باقی دن گن، گن کر گزارنے لگا. ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا کہ اس نے د یکھا ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکڑ وں کو جمع کر رہی ہے اس شخص نے عورت سے پوچھا تم اسے کیو ں جمع کر رہی ہو؟ عورت نے جواب دیا کہ گھر میں بچے گوشت کھانے کی ضد کر رہے تھے چونکہ میرا شوہر مر چکا ہے او رکھانے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے اس لیے میں نے بچوں کی ضد پر مجبور ہو کر یہ قدم اٹھایا ہے. اس پھینکی ہوئی چربی کے ساتھ تھوڑ ا گوشت بھی آ جاتا ہے جسے صاف کر کے پکالوں گی.
بزنس مین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اس نے سوچا میری اتنی دولت کا مجھے کیا فائدہ، میں تواب بس چند دن کا مہمان ہوں، میری دولت کسی غریب کے کام آ جائے اس سے اچھا اور کیا. اس نے اسی وقت اس عورت کو کافی سارا گوشت خرید کر دیا اور قصائی سے کہا کہ اس عورت کو پہچان لو، یہ جب بھی آئے او رجتنا بھی گوشت مانگے اسے دے دینا اور رقم مجھ سے لے لینا. اس واقعے کے بعد وہ شخص اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہو گیا. کچھ دن اسے دل میں کسی تکلیف کا احساس نہ ہوا تو اس نے قاہرہ میں موجود لیبارٹری میں دوبارہ ٹیسٹ کرایا. ڈاکٹروں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق آپ کے دل میں کوئی مسئلہ نہیں ہے. تسلی کیلئے وہ دوبارہ یورپ چلا گیا اور وہاں ٹیسٹ کرائے. رپورٹس کے مطابق اس کے دل میں کوئی خرابی سرے سے تھی ہی نہیں، ڈاکٹر حیران رہ گئے اور اس سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کھایا ہے کہ آپ کی بیماری جڑ سے ختم ہو گئی. اسے وہ گوشت والی بیوہ یاد آئی او راس نے مسکرا کر کہا، علاج وہاں سے ہوا ہے جس پر تم یقین نہیں رکھتے. بے شک میر ے نبی ﷺ نے سچ کہا کہ "صدقہ ہر بلاکو ٹالتا ہے ".
۳
خلاف فطرت سبھی کام انسانیت کی تباہی کا باعث بنتے ہیں اگر اچھی، صحت مند،پرسکون اور باوقار زندگی کی آرزو ہے تو ان کانٹوں (محنت، مشقت، صدقہ، ہمدردی، خیر و بھلائی) سے الجھ کر جینا شروع کر دیں. یہ دراصل الجھنا نہیں بلکہ سلجھنا ہے. الجھ کر دیکھیں، سبھی معاملات سلجھ جائیں گے. صدقہ کرونا جیسے بے شمارعوارض کا شافی علاج ہے.

bhatticolumnist99@gmail.com

Tags: column by riyaz bhatti
Previous Post

لیہ ۔وزیر اعظم عمران خان ہمارے نجات دہندہ ہیں۔ افتخار علی خان بابرکھیتران

Next Post

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

Next Post
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
کرونا وائر س نے دنیا کو رونا سکھا دیا ہے. طاقت ور دنیا اپنی جان کو رو رہی ہے. اس سے پہلے بھی ایسی وبائیں آئیں کہ جان کے لالے پڑ گئے تھے اب دنیا کو سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ جائیں تو جائیں کہاں؟، کون سی جگہ جائے امان ہے. کر لو جو کرسکتے ہو. آگے بڑھنے، ترقی کرنے کی دوڑمیں سب کو پچھاڑ کر، لتاڑ کر کیا ملے گا؟ ترقی او رکامیابی تبھی مزہ دیتے ہیں جب دوسرے آپ کی کامیابی پر خوش ہوں. حسد اور جلاپے کے ماحول میں حاصل ہونے والی کامیابی محض فرد کی تو ہو سکتی ہے کسی کنبہ، قبیلہ یا قوم کی نہیں. کرونا جیسی تمام آفات، بلیات او رمصیبات دراصل ایک کھلا پیغام ہیں کہ غیر فطری طریقے سے حاصل ہونے والی تمام چیزیں جب وجود میں آتی ہیں تو فطرت اس پر اپنی ناراضگی اور غصے کا اظہار اسی طرح کرتی ہے کہ وہ ان کو نہ صرف ناکارہ کر دیتی ہے بلکہ باعث عبرت بنا دیتی ہے. محض تیس، پینتیس دنو ں میں تیار ہونے والا چکن جس کی غذا گندگی اور زہر ہے. وہ انسانوں کے پیٹ کا جہنم تو بھر رہا ہے مگر اسے لذت، توانائی اور صحت سے کوسوں دور لے جاتا ہے. اب یہ حضرت انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنی غذا میں اس نجس خوراک پر پلنے والی مخلوق کو زینت دسترخواں بنائے یا پھر کوئی دوسری غذا کا انتخاب، انتظام و انصرام کرے. ظاہر ہے کہ دوسری بہتر اور صحت افزا غذا کیلئے اسے محنت کرنا ہو گی جس کا اب وہ عادی نہیں رہا، تو ایک ہی راستہ باقی ہے جو جلد یا بدیر زندگی کے خاتمے کی طرف لے جاتا ہے اور لگتا ہے کہ انسان کو نام نہاد ترقی کی دوڑ میں یہ فاصلہ طے کر کے آخر کار رزق خاک ہونے کی منزل تک پہنچا کر دم لے گا. آئیے ایک کہانی سنیے جو لمبی،صحت مند اور پر سکون زندگی کا نہایت سادہ سبق ہے. مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا اس کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیفکا احساس ہوا او رجب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا تو ڈاکٹروں نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا، یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایاکہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو، کیونکہ تمھارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے. وہ شخص بائی پاس کروا کر واپس مصر آ گیا اور زندگی کے باقی دن گن، گن کر گزارنے لگا. ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا کہ اس نے د یکھا ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکڑ وں کو جمع کر رہی ہے اس شخص نے عورت سے پوچھا تم اسے کیو ں جمع کر رہی ہو؟ عورت نے جواب دیا کہ گھر میں بچے گوشت کھانے کی ضد کر رہے تھے چونکہ میرا شوہر مر چکا ہے او رکھانے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے اس لیے میں نے بچوں کی ضد پر مجبور ہو کر یہ قدم اٹھایا ہے. اس پھینکی ہوئی چربی کے ساتھ تھوڑ ا گوشت بھی آ جاتا ہے جسے صاف کر کے پکالوں گی. بزنس مین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اس نے سوچا میری اتنی دولت کا مجھے کیا فائدہ، میں تواب بس چند دن کا مہمان ہوں، میری دولت کسی غریب کے کام آ جائے اس سے اچھا اور کیا. اس نے اسی وقت اس عورت کو کافی سارا گوشت خرید کر دیا اور قصائی سے کہا کہ اس عورت کو پہچان لو، یہ جب بھی آئے او رجتنا بھی گوشت مانگے اسے دے دینا اور رقم مجھ سے لے لینا. اس واقعے کے بعد وہ شخص اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہو گیا. کچھ دن اسے دل میں کسی تکلیف کا احساس نہ ہوا تو اس نے قاہرہ میں موجود لیبارٹری میں دوبارہ ٹیسٹ کرایا. ڈاکٹروں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق آپ کے دل میں کوئی مسئلہ نہیں ہے. تسلی کیلئے وہ دوبارہ یورپ چلا گیا اور وہاں ٹیسٹ کرائے. رپورٹس کے مطابق اس کے دل میں کوئی خرابی سرے سے تھی ہی نہیں، ڈاکٹر حیران رہ گئے اور اس سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کھایا ہے کہ آپ کی بیماری جڑ سے ختم ہو گئی. اسے وہ گوشت والی بیوہ یاد آئی او راس نے مسکرا کر کہا، علاج وہاں سے ہوا ہے جس پر تم یقین نہیں رکھتے. بے شک میر ے نبی ﷺ نے سچ کہا کہ "صدقہ ہر بلاکو ٹالتا ہے ". ۳ خلاف فطرت سبھی کام انسانیت کی تباہی کا باعث بنتے ہیں اگر اچھی، صحت مند،پرسکون اور باوقار زندگی کی آرزو ہے تو ان کانٹوں (محنت، مشقت، صدقہ، ہمدردی، خیر و بھلائی) سے الجھ کر جینا شروع کر دیں. یہ دراصل الجھنا نہیں بلکہ سلجھنا ہے. الجھ کر دیکھیں، سبھی معاملات سلجھ جائیں گے. صدقہ کرونا جیسے بے شمارعوارض کا شافی علاج ہے.

bhatticolumnist99@gmail.com

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.