لاہور ۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب حکومت جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے مالی امداد دے گی اور ڈاکٹروں اور دیگر لوگوں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل اور آئی جی پنجاب سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں گزشتہ روز پی آئی سی میں پیش آنے والے واقعے کے مختلف پہلوؤں اور کیس پر ہونے والی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف دو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں حفاظتی انتظامات کے تحت رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور اسپتال میں ہنگامہ آرائی کے دوران ٹوٹنے والے سامان کی مرمت اور تبدیلی کا کام شروع کر دیا گیا ہے جب کہ پنجاب کے تمام اسپتالوں میں معمول کے مطابق کام ہو رہا ہے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ہنگامہ آرائی کے دوران جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے مالی امداد دے گی جب کہ ڈاکٹروں اور دیگر لوگوں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے جاں بحق مریضوں کے لواحقین اور دیگر لوگوں کو کل تک مالی امداد ہر صورت دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں آلات، مشینری اور دیگر سامان کو جلد ازجلد درست حالت میں لایا جائے، اور اسپتال کی ایمرجنسی کو فنگشنل کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پی آئی سی کی ایمرجنسی کی جلد بحالی اولین ترجیح ہے، پنجاب حکومت ایمرجنسی سروسز کی بحالی کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی، حکومت کی پوری ٹیم کی کاوشوں سے آج پنجاب کے تمام اسپتالوں میں علاج و معالجے کی سہولتوں کی فراہمی بلا تعطل جاری رہی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی اور صوبے میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا، جن لوگوں نے زیادتی کی ہے ان سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، قانون کے تحت کارروائی تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی۔
یادر ہے کہ بدھ کو مشتعل وکلا ء نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے،اسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں بھی تصادم ہوا،پولیس پہلے خاموش تماشائی بنی رہی مگر صورتحال بے قابو ہونے پر پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیااور آنسو گیس کی شیلنگ کی، وکلا نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی۔
پولیس کارروائی کے جواب میں وکلا نے ہسپتال کے اندر پتھراؤ شروع کر دیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی سی کے باہر پہنچے جہاں وکلاء نے انہیں گھیر لیا اور تشدد کیا تاہم فیاض الحسن چوہان نے بھاگ کر جان بچائی،وزیراعلیٰ پنجاب نے وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی وکلاء کی ہنگامہ آرائی اورتوڑ پھوڑ کے واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔وزیراعظم نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر لاہور کے وکلا کے خلاف پرانی ویڈیو دوبارہ وائرل ہونے پر لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینکڑوں وکلا سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ینگ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر سینکڑوں وکلا ہسپتال کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔اس صورتحال کے باعث علاج معالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریض ہسپتال میں محبوس ہو کر رہ گئے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
مشتعل وکلا نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کیاور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے۔اسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا اور وکلاء نے پولیس گاڑی کو آگ لگا دی۔ یہ سلسلہ جاری تھا کہ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر ہسپتال پہنچے جن کے حکم پر ہسپتال میں موجود پولیس کی بھاری نفری نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا اور آنسو گیس کا بھرپور استعمال کیا۔پولیس کارروائی کے جواب میں وکلا نے ہسپتال کے اندر پتھراؤ شروع کر دیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ وکلا پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ہسپتال کے اندر احاطہ میں دھرنا دے دیا اور جیل روڈ پر ٹریفک بند کردی۔