لاہور: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے الزام میں گرفتار 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جب کہ مزید 29 وکلا کو گرفتار کرلیا جس پر گرفتار وکلا کی تعداد 81 ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے تھانہ شادمان میں وکلا کے خلاف پی آئی سی واقعے کے 2 مقدمات درج کئے گئے جن میں سے ایک میں ڈاکٹر اور دوسرے میں پولیس مدعی بنی ہے۔
ملزم وکلا کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا۔ ملزمان کی طرف سے بار کے سینیئر نائب صدر سمیت دیگر وکلا رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے ملزمان کو 14 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے اسے مسترد کردیا اور ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
250 سے زائد وکلا کے خلاف دہشت گردی کے کیسز درج ہوئے ہیں جن میں 15 سے زائد وکلا کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں دہشت گردی، اقدام قتل، ڈکیتی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تشددکا نشانہ بنانے، سرکاری کام میں مداخلت سے مریضوں کی جان جانے کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے کے مطابق وکلا نے اسپتال میں کروڑوں روپے کی مشینری اور املاک کو نقصان پہنچایا، نرسز ہاسٹل میں موجود خواتین کو ہراساں اور زدوکوب کیا جبکہ انچارج نرسز اسٹاف انیقہ قاسم کے کپڑے پھاڑے اور لاکٹ بھی چھین لیا۔
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں وکلا کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد، ہوائی فائرنگ، پولیس وین جلانے اور شہریوں کی 80 کاروں کو نقصان پہنچانے کی دفعات حصہ ہیں۔
حملے کے الزام میں گرفتار وکلاء کے حق میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے صوبے بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر سیشن عدالتیں بند ہیں اور وکلا پیش نہیں ہورہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں وکلا نے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر پی آئی سی پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے نتیجے میں طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔