اسلام آباد ۔ عدالت عظمیٰ میں بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی میعاد خدمات میں توسیع کے حوالے سے جاری مقدمے میں حالات پر قابو پانے کی غرض سے انتہائی اعلیٰ سطح پر اس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ ملک میں ہنگامی حالات نافذ کرکے کسی بھی پیش آمدہ صو رتحال کی راہ روک دی جائے۔
روزنامہ جنگ میں صالح ظافر نے لکھا کہ ’’حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے جنگ اور دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس تجویز کے حوالے سے قطعی مفاہمت نہیں ہو سکی تاہم خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔زیادہ تر رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ اس سے حالات میں زیادہ بگاڑ پیدا ہوجائے گا اور صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہوکر تباہ کن ہوسکتی ہے۔ہنگامی حالت نافذ کرکے دوررس نتائج حاصل کرنے کا موقف رکھنے والوں کا استدلال تھا کہ ماضی میں ایمرجنسی کا نفاذ کرکے مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں اگر عبوری مدت کے لئے اس تجویز کو دھرا لیا جائے تو اس سے نہ صرف پیدا شدہ آئینی صورتحال سے نجات مل سکے گی، بلکہ اس کی بدولت عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے حکومت کو یکسوئی کا مطلوبہ ماحول بھی دستیاب ہوسکے گا‘‘۔
اخبار کے مطابق خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہی نہیں یہ تو صدر مملکت کا استحقاق ہے۔