• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

عہد دشنامی میں انقلاب کیسے ؟ انجم صحرائی

webmaster by webmaster
نومبر 26, 2019
in کالم
0
عید مبارک ۔ وطن سے دور اوورسیز پا کستانیوں اور  قارئین صبح پا کستان  کو دلی عید مبارک ۔ انجم صحرائی ایڈ یٹر انچیف

انجم صحرائی ایڈ یٹر انچیف

اب جس معاشرے میں طلباء سر عام ڈنڈوں سے اپنے استاد کی خبر گیری کرتے نظر آ ئیں اور استاد سرائیکی وسیب کے استاد شا عر کے انقلابی کلام اور لا طینی امریکہ میں انسانی حقوق کے لئے بلند ہو نے والی آوازوں پر مبنی صد یوں کی تاریخ کا تقا بلی جائزہ پیش  کرتے کرتے تقریب کے مسند نشیں سرداروں اور تمن داروں کو حرامزادے کہتے ہو ءے بے غیرتی کے طعنے سنانا شروع کر دے وہاں کے سماجی شعور بارے تعزیت ہی کی جا سکتی ہے ۔

اگر میں کہوں کہ ہم عہد دشنامی میں جی رہے ہیں تو شا ید غلط نہ ہو گا ۔۔ گلی محلوں سے پارلیمنٹ کے مقدس ایوانوں تک سیاسی جلسے ہوں یا ادبی محا فل ہر جگہ گا لیوں نے اپنی جگہ بنا ئی ہو ئی ہے ۔ رہی سہی کسر اس مو ءے سوشل میڈ یا نے نکال دی ہے جہاں ہو دوسری پو سٹ پر ہمیں لعنت اور بے غیرت قسم کے کمنٹس پڑھنے کو ملتے ہیں ۔ کو ءی شب نہیں گذرتی جب گا لیوں سے مزین وائس میسجز سننے کو نہ ملتے ہوں ۔

اب سوال یہ ہے کہ دشنام طرازی کے اس ما حول میں میں سیاسی نظریاتی انقلاب کیسے ممکن ہے ؟

بجا کہ ہم عہد دشنامی سے گذر رہے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ دشنام طرازی بھی ایک فن ہے ۔حضرت غالب نے کہا تھا کہ گا لیاں دینے کے بھی آ داب ہیں جب بھی کو ئی بے ادب ہو کر گا لیاں نکالے گا اسے گالیاں سہنے والوں کے شدید رد عمل کا سامنا تو کرنا پڑے گا

آج گا لیاں میدان سیاست کی سو غات بن چکی ہیں ۔ ہم سر ہم سروں کو گا لی دے تو سیاست کہلا تی ہے اب اگر عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کو ریلو کٹے ، چور ، ڈاکو ، بے شرم اور بے غیرت کہے تو سمجھ آ تا ہے ۔ شیخ رشید بلو رانی کہہ کر لفظی چٹخارے لے تو برداشت ہو تا ہے ۔ بلاول بھٹو ،سراج الحق اور مو لانا فضل الرحمن سلیکٹڈ اور ٹبر چور کی کیسٹ چلائیں تو جائز ، خواجہ آصف صنف نازک کو ٹریکٹر ٹرالی کا خطاب دے دیں تو صحیح ۔۔

لیکن یار اس ساری دھما چو کڑی میں ایک استاد اور دانشور کو یہ کس نے حق دے دیا کہ وہ سیاستدانوں کو سنانا شروع کر دے و ہ بھی اس پنڈال میں جہاں بیٹھے تا لیاں بجانے اور واہ واہ کر نے والوں کی اکثریت استاد کی فالور نہیں بلکہ ان میں بیشتر کا تعلق خان ، سردار ،سا ئیں ، گودھا اور خوا جوں سے نہ صرف نسلی طور پر بلکہ جذ با تی اور عقلی طور پر اسی طرح جڑا ہے جس طرح صدیوں پہلے ان کے بزرگ جڑے تھے ۔

استاد عقل و دانش کی بات کرتے اچھے لگتے ۔ استحصالی نظام کے خلاف بات کریں تو زیادہ لو گوں کی سمجھ میں آ سکتی ۔ نظام کے خلاف بات کرتے ہو ءے کتنا بھی سخت لہجہ استعمال کر لیں سننے والوں کو سمجھ آ ءے گی اور وہ آپ کے نظریے کا سا تھ دیں گے ۔ مجھے یا د ہے کہ پی ڈی اے تحریک کے زمانہ میں مجھے راجن پور میں یوم سیاہ کے ایک جلسہ میں بحیثیت مہمان مقرر شر کت کا مو قع ملا ۔ سردار بہرام خان سیہڑ مر حوم بھی میرے ساتھ تھے ۔ وہاں جلسہ میں عام سے کپڑوں میں ملبوس ہوا ئی چپل پہنےجا م پور کے ایک شا عر{ نام بھول رہا ہوں } نے پڑھا ۔۔

نہ لغاری رہے نہ مزاری رہے
جنگ جاری رہے جنگ جاری رہے

سٹیج پر لغاری مزاری ۔ گردیزی اور خان سردار سبھی مو جود تھے سبھی خاموش سنتے رہے کہ وہ قلندر نما شا عر کسی شخص کو پڑھنے کی بجاءے جا گیردارانہ نظام کے خلاف آواز بلند کر رہا تھا ۔ حبیب جا لب کی شا عری کو دیکھ لیں

ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا ۔ میں نہیں جا نتا
ظلم کی بات کو ۔جہل کی رات کو
میں نہیں ما نتا ، میں نہیں جا نتا

حبیب جا لب نے یہ شعر وہاں سنا ءے جہاں اقتدار اور اقتدارءیے سبھی مو جود تھے لیکن کسی کو جراءت نہیں ہوئی کہ دھکے دے کر سٹیج سے اتارے ۔

مجھے صحافت کے ساتھ ساتھ سیاست کا بھی شوق تھا دو نوں میدانوں میں جا گیردارانہ سیاسی نظام اور سدا بہار اقتدار پرست چہرے میرے حریف رہے ۔ 36/40 کی سیاسی و صحافتی جدو جہد میں بہت سخت لکھا بھی اور بو لا بھی مگر آج تک کہیں خجا لت نہیں ا ٹھا نا پڑی سبب صرف یہ کہ زیر بحث مو ضوع نظام رہا ، استحصال رہا کسی کی ذات یا قبیلہ کو گا لیاں نہیں دیں اس کے عمل کو تنقید کا نشا نہ بنا یا ۔۔اور لو گوں کو میری تنقید اور بات سمجھ بھی آ ئی ۔۔

گا لیاں انقلاب اور تبدیلی نہیں لا یا کر تیں نظام کے ستاءے ہو ءے لو گوں کو آرگنائز کر کے ہی مقا صد حاصل کئے جا سکتے ہیں میرا خیال ہے {آپ میری اس راءے سے اختلاف بھی کر سکتے ہیں }۔ ہمارے شا عروں ، دانشوروں اور اسا تذہ کو استحصالی سیاسی نظام کے خلاف فکری تحریک کے خدو خال متعین کر نے اور عوامی حقوق پر مبنی اپنے بیا نہ کو از سر نو تر تیب دینے کی ضرورت ہے ۔

 

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

بلاول بھٹوزرداری نے مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی میں شرکت کی دعوت قبول کرلی

Next Post

ڈیزل کا پرمٹ لیا ہے تو سامنے لایا جائے، آئندہ سال انتخابات نہ ہوئے تو تحریک آگے بڑھائیں گے، فضل الرحمٰن

Next Post
مولانا کو جلسے میں قتل کرنے کا منصوبہ بنالیا گیا، انٹیلی جنس رپورٹ

ڈیزل کا پرمٹ لیا ہے تو سامنے لایا جائے، آئندہ سال انتخابات نہ ہوئے تو تحریک آگے بڑھائیں گے، فضل الرحمٰن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
اب جس معاشرے میں طلباء سر عام ڈنڈوں سے اپنے استاد کی خبر گیری کرتے نظر آ ئیں اور استاد سرائیکی وسیب کے استاد شا عر کے انقلابی کلام اور لا طینی امریکہ میں انسانی حقوق کے لئے بلند ہو نے والی آوازوں پر مبنی صد یوں کی تاریخ کا تقا بلی جائزہ پیش  کرتے کرتے تقریب کے مسند نشیں سرداروں اور تمن داروں کو حرامزادے کہتے ہو ءے بے غیرتی کے طعنے سنانا شروع کر دے وہاں کے سماجی شعور بارے تعزیت ہی کی جا سکتی ہے ۔ اگر میں کہوں کہ ہم عہد دشنامی میں جی رہے ہیں تو شا ید غلط نہ ہو گا ۔۔ گلی محلوں سے پارلیمنٹ کے مقدس ایوانوں تک سیاسی جلسے ہوں یا ادبی محا فل ہر جگہ گا لیوں نے اپنی جگہ بنا ئی ہو ئی ہے ۔ رہی سہی کسر اس مو ءے سوشل میڈ یا نے نکال دی ہے جہاں ہو دوسری پو سٹ پر ہمیں لعنت اور بے غیرت قسم کے کمنٹس پڑھنے کو ملتے ہیں ۔ کو ءی شب نہیں گذرتی جب گا لیوں سے مزین وائس میسجز سننے کو نہ ملتے ہوں ۔ اب سوال یہ ہے کہ دشنام طرازی کے اس ما حول میں میں سیاسی نظریاتی انقلاب کیسے ممکن ہے ؟ بجا کہ ہم عہد دشنامی سے گذر رہے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ دشنام طرازی بھی ایک فن ہے ۔حضرت غالب نے کہا تھا کہ گا لیاں دینے کے بھی آ داب ہیں جب بھی کو ئی بے ادب ہو کر گا لیاں نکالے گا اسے گالیاں سہنے والوں کے شدید رد عمل کا سامنا تو کرنا پڑے گا آج گا لیاں میدان سیاست کی سو غات بن چکی ہیں ۔ ہم سر ہم سروں کو گا لی دے تو سیاست کہلا تی ہے اب اگر عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کو ریلو کٹے ، چور ، ڈاکو ، بے شرم اور بے غیرت کہے تو سمجھ آ تا ہے ۔ شیخ رشید بلو رانی کہہ کر لفظی چٹخارے لے تو برداشت ہو تا ہے ۔ بلاول بھٹو ،سراج الحق اور مو لانا فضل الرحمن سلیکٹڈ اور ٹبر چور کی کیسٹ چلائیں تو جائز ، خواجہ آصف صنف نازک کو ٹریکٹر ٹرالی کا خطاب دے دیں تو صحیح ۔۔ لیکن یار اس ساری دھما چو کڑی میں ایک استاد اور دانشور کو یہ کس نے حق دے دیا کہ وہ سیاستدانوں کو سنانا شروع کر دے و ہ بھی اس پنڈال میں جہاں بیٹھے تا لیاں بجانے اور واہ واہ کر نے والوں کی اکثریت استاد کی فالور نہیں بلکہ ان میں بیشتر کا تعلق خان ، سردار ،سا ئیں ، گودھا اور خوا جوں سے نہ صرف نسلی طور پر بلکہ جذ با تی اور عقلی طور پر اسی طرح جڑا ہے جس طرح صدیوں پہلے ان کے بزرگ جڑے تھے ۔ استاد عقل و دانش کی بات کرتے اچھے لگتے ۔ استحصالی نظام کے خلاف بات کریں تو زیادہ لو گوں کی سمجھ میں آ سکتی ۔ نظام کے خلاف بات کرتے ہو ءے کتنا بھی سخت لہجہ استعمال کر لیں سننے والوں کو سمجھ آ ءے گی اور وہ آپ کے نظریے کا سا تھ دیں گے ۔ مجھے یا د ہے کہ پی ڈی اے تحریک کے زمانہ میں مجھے راجن پور میں یوم سیاہ کے ایک جلسہ میں بحیثیت مہمان مقرر شر کت کا مو قع ملا ۔ سردار بہرام خان سیہڑ مر حوم بھی میرے ساتھ تھے ۔ وہاں جلسہ میں عام سے کپڑوں میں ملبوس ہوا ئی چپل پہنےجا م پور کے ایک شا عر{ نام بھول رہا ہوں } نے پڑھا ۔۔

نہ لغاری رہے نہ مزاری رہے جنگ جاری رہے جنگ جاری رہے

سٹیج پر لغاری مزاری ۔ گردیزی اور خان سردار سبھی مو جود تھے سبھی خاموش سنتے رہے کہ وہ قلندر نما شا عر کسی شخص کو پڑھنے کی بجاءے جا گیردارانہ نظام کے خلاف آواز بلند کر رہا تھا ۔ حبیب جا لب کی شا عری کو دیکھ لیں

ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا ۔ میں نہیں جا نتا ظلم کی بات کو ۔جہل کی رات کو میں نہیں ما نتا ، میں نہیں جا نتا

حبیب جا لب نے یہ شعر وہاں سنا ءے جہاں اقتدار اور اقتدارءیے سبھی مو جود تھے لیکن کسی کو جراءت نہیں ہوئی کہ دھکے دے کر سٹیج سے اتارے ۔ مجھے صحافت کے ساتھ ساتھ سیاست کا بھی شوق تھا دو نوں میدانوں میں جا گیردارانہ سیاسی نظام اور سدا بہار اقتدار پرست چہرے میرے حریف رہے ۔ 36/40 کی سیاسی و صحافتی جدو جہد میں بہت سخت لکھا بھی اور بو لا بھی مگر آج تک کہیں خجا لت نہیں ا ٹھا نا پڑی سبب صرف یہ کہ زیر بحث مو ضوع نظام رہا ، استحصال رہا کسی کی ذات یا قبیلہ کو گا لیاں نہیں دیں اس کے عمل کو تنقید کا نشا نہ بنا یا ۔۔اور لو گوں کو میری تنقید اور بات سمجھ بھی آ ئی ۔۔ گا لیاں انقلاب اور تبدیلی نہیں لا یا کر تیں نظام کے ستاءے ہو ءے لو گوں کو آرگنائز کر کے ہی مقا صد حاصل کئے جا سکتے ہیں میرا خیال ہے {آپ میری اس راءے سے اختلاف بھی کر سکتے ہیں }۔ ہمارے شا عروں ، دانشوروں اور اسا تذہ کو استحصالی سیاسی نظام کے خلاف فکری تحریک کے خدو خال متعین کر نے اور عوامی حقوق پر مبنی اپنے بیا نہ کو از سر نو تر تیب دینے کی ضرورت ہے ۔  

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.