اسلام آباد: جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پاکستان کے سیاسی ماحول میں سیاسی اہداف آئین اور قانون کے دائرے میںرہ کرحاصل کرنے ہوتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر اگلے سال الیکشن نہ ہوئے توتحریک کو آگے بڑھائیںگے اور خاموش نہیں بیٹھیںگے۔ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پرمتفق ہیں کہ ملک میںآزادانہ انتخابات کروائے جائیں جنہوں نے حکومت کودھاندلی کے ذریعے اقتدار پر بٹھایا وہ بھی توکچھ قوتیں ہونگی ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ہم اس طرف کسی قسم کے تصادم کے اشارے نہ دیں البتہ ہم گلے شکوے توکرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات پرفوج کواثر انداز نہیں ہوناچاہئے، ہمارے مذاکرات حکومتی مذاکراتی کمیٹی یا چودھری برادران سے ہوتے رہے ہیں، ہم اتنے بھی سادہ نہیں ہیں کہ اتنی طاقت کے ساتھ اسلام آبادجائیں اور وہاں سے یوںہی اٹھ کر آجائیں۔ پورے ملک میں ارتعاش ہے اوریہ ارتعاش بڑھتا جائیگا، ہم نے اگلے سال کے پہلے مہینے میں الیکشن کروانے ہیں یہ ہمارامطالبہ بھی ہے اور ہم یہاں تک پہنچ بھی گئے ہیں۔
آپ نے تو اس وقت بھی میری بات کایقین نہیں کیاتھا جب میں نے کہاتھا کہ عمران خان بیرونی ایجنڈے کابندہ ہے کیااس وقت آپ کو میری بات کی صداقت کااندازہ نہیں ہواجب پاکستان سے ایک شخص لندن میئرکی حمایت کرنے کیلئے جاتاہے اورجس کی حمایت کرنے وہ جاتاہے وہ ایسی جماعت کانمائندہ ہے جس کانام سی ایف آئی ہے یعنی کنزریٹوفرینڈ آف اسرائیل ہے۔ اس حکومت نے جس طرح سی پیک کوتباہ کیا ہے چین کومایوس کیا، نوازشریف کے خلاف پانامہ کیس لایاگیا انہیں عدالتوں میں گھسیٹاگیاوزیر اعظم ہاؤس سے نکالاگیا یہ ساری اس سلسلے کی کڑیاںہیں۔ ایک وقت آئیگاجب اس بات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ اس شخص کو کون لایا اسے سیاستدان کس نے بنایا اورپاکستان پرمسلط کس نے کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرے نزدیک مذہب سیاست کاحصہ ہے۔ ممتازقادری کوتو آپ نے لٹکابھی دیا لیکن جو اس واقعے کی بنیادبنی تھی اسے آپ نے بری کردیا۔ میں عمران کوپاکستانی حکمران تسلیم نہیں کرتا یہ ایک ایجنڈے کے تحت لایاگیا انسان ہے۔ بھارت کی معیشت اوپرجائے سری لنکاکی معیشت اورجائے بھوٹان کی معیشت اوپرجائے لیکن ہماری معیشت نیچے کیوں جارہی ہے۔ کسی کی بیماری پر سیاست نہیںکرنی چاہئے یہ بد اخلاقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں میری آرمی چیف سے ایک ملاقات ہوئی ہے تقریبا دوگھنٹے کی ملاقات ہوئی بہت خوش مزاج آدمی ہیںکچھ باتیں آف دی ریکارڈ اور امانت ہیں آرمی چیف کی ایکسٹینشن کوسیاسی مسئلہ نہ بنایاجائے۔ اگر اگلے سال الیکشن نہ ہوئے توتحریک کوآگے بڑھائیں گے اورخاموش نہیں بیٹھیں گے۔