• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پکھیاں کوں ناں مارو ۔ ۔ ۔ مظہر اقبال کھوکھر

webmaster by webmaster
اکتوبر 28, 2019
in کالم
0
پکھیاں کوں ناں مارو ۔ ۔ ۔ مظہر اقبال کھوکھر

جی وہ خود کئی روز تک نہ آئیں ۔ ۔ تو ان کی فون کال ضرور آجاتی ہے کیونکہ ایک دوست کے ساتھ رابطے میں رہنا اور ہمیشہ سب کے دکھ سکھ میں شریک ہونا مظہر حسین یاسر کی گھٹی میں شامل ہے در اصل اس طرح کے خوربصورت رویے دل میں احساس کی علامت ہوتے ہیں ۔ احساس زندہ ہو تو انسان کو کبھی موت نہیں آتی کیونکہ انسان کا یہ احسان کردار بن کر ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور مظہر یاسر نے اپنے اس احسان کو اپنی کتاب ’’ پکھیاں کوں ناں مارو ‘‘ میں یکجا کرکے نہ صرف ہمیشہ کیلئے امر کردیا ۔ بلکہ معاشرے میں ایک منفرد اور لازوال سوچ کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ہے

کیونکہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسان کچھ اس طرح مصروف ہورہے ہیں کہ اس کے پاس اپنے لئے بھی وقت نہیں تو ایسے میں وہ دوسرے لوگوں کو کیا وقت دے سکتا ہے اور پھر جہاں ایسی نفسانفسی ہو وہاں معصوم پرندوں کی طرف کس کا دھیان جاکستا ہے ہماری اسی عدم توجہی ، موسمی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہماری فضائیں پرندوں سے خالی اور مظاہر فطرت سے محروم ہیں ہوچکی ہیں مظہر حسین یاسر اس کا اظہار کچھ یوں کرتے ہیں

اے کوکو ، چوں چراں ، کاں کاں علامت زندگی دے اے

ناں کرو ساری دھرتی بے صدا پکھیاں کوں نہ مارو

مظہر حسین یاسر نے سرائیکی زبان کی اپنی اس خوبصورت کتاب میں پرندوں کا ذکر محض علامتی طور پر نہیں کیا بلکہ مزاحمتی طور پر بھی پرندوں کی بات کی ۔ جہاں وہ پرندوں کو بچانے کی بات کرتے ہیں وہاں دھرتی کے دکھوں کو بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔

کتھاہوں پکھیاں دے پلکار ہنٹر سنیڑیندے نئیں

اے یارو کیجھیاں سماں ہے کوئی ڈسا سگدے

اور پھر جب کہیں پرندوں کی اڑان دیکھتے ہیں تو خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور حوصلہ دیتے ہوئے پکاراٹھتے ہیں ۔

ہن پکھیاں دے پلکار توں لگدا اے جوتھیسی

آباد ایہو پیار دا تھل شام تو پہلے

وسیب کے دل تھل کے پسماندہ ضلع لیہ سے تعلق رکھنے والے مظہر حسین یاسر بھلا تھل کو کیسے نظر انداز کرسکتے تھے کیونکہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی بات کی جاتی ہے تو سرائیکی وسیب ذہن میں آتا ہے مگر جب سرائیکی وسیب کے پسماندہ ترین خطے کی بات ہو تو دھیان فوراً تھل کی طرف چلا جاتا ہے کیونکہ تھل ایک ایسا خطہ ہے جو ہمیشہ سے اپنوں اور غیروں کی بے اعتنائی کا شکار چلا آرہا ہے آج بھی تھل سے جنم لینے والے ادب میں بھوک ، افلاس ، غریب ، محرومیوں اور بے بسی نمایاں نظر آتی ہے مظہر یاسر نے تھل کے اس دکھ کو ایک نئے کرب کے ساتھ پیش کیا ہے ۔

خبر نی کیوں ہوا دی ہیل دردیلی نظردی ہے

مزاج دلبربا دے وچ وی تبدیلی نظر دی ہے

ونجوں کول یاسر دے تریہہ دے وین آندے ہن

پرے کولوں تا ں تھل دی ریت برفیلی نظر دی ہے

تھل کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور دھوکوں کو سامنے رکھا جائے تو اس کی ذمہ دار مقامی قیادت ہے جس نے آج تک تھل کی آواز اٹھانے کی زحمت ہی نہیں کی اور ہمیشہ تھلوچڑوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے اس پر مظہر یاسر تھل کی آواز بن کر کہتے ہیں کہ

ہزار قسماں ہزار وعدے کرے اوساکوں یقین کوئی نئیں

اساڈی دھرتی دا ہر نمانٹراں نہال تھیسی تاں گالھ تھیسی

مظہر حسین یاسر نے اپنی کتاب ’’ پکھیاں کوں ناں مارو‘‘ کا انتساب شہدائے آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کے نام کیا ہے اور ان معصوم بچوں کو ان معصوم پرندوں سے تشبیہ دی ہے جنہیں بے رحم شکاری اپنی ہوس اور درندگی کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں آرمی پبلک اسکول کے معصوم شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں

انہاں دیاں باکمال ماواں دے کھیر دا اے اثر تاں ڈیکھو

جو نندر پئی ہوئی اے قوم ساری جگا گئے ہن شہید بچے

اس کتاب میں معاشی عدم مساوات ،سماجی تفریق ، حقوق کی پامالی ، غیر ذمہ داران ریوں اور ظلم ، جبر ، نا انصافی اور استحصال کے خلاف مظہر حسین یاسر نے اپنے قلم کا حق ادا کیا ہے

ناں ملی اجرت دیہاڑے عید دے مزدور کوں

پیو دے کھیسے دو نمانٹراں بال ڈیہدہ رہ گیا

اور جب نظام انصاف کی نا انصافی دیکھتے ہیں تو پکار اٹھتے ہیں ۔

اجنٹر مقتول دے وارث مکانٹراں پئے جھلیندے ہن

ڈیکھو انصاف دی حد ہے اوندا قاتل رہا تھی گئے

محرومیوں ، مسائل ، تفریق ، نا انصافی اور سماجی رویوں پر جگہ جگہ کڑھنے اور اس دھرتی اور پرندوں کو بچانے والا مظہر یاسر انسانیت کو کیسے فراموش کرسکتا ہے کیونکہ انسان اور انسانیت اس کا ہمیشہ پسندیدہ موضوع رہا

ہے وہ انسان کو انسان سے بچانے اور انسان کی بات کرنے کی بات کرتا ہے ۔ وہ دنیا بھر کی بات کرنے سے پہلے اپنے اردگرد کی دنیا کو سامنے رکھتا ہے جہاں بہت سوں کی دنیا انسانوں کے غیر انسانی رویوں کی بھینٹ جڑھ جاتی ہے

سوچو یارو پیار ونڈانٹرا لازم ہے

آدمی کوں انسان بناونٹر لازم ہے

ساڈے سکھ تے ڈکھ سارے سانجھے ہن

ہر کوں ایہا گالھ ڈساونٹر لازم ہے

بدامنی تے نفرت دے ہر زہر کنوں

نسلاں کوں ہر حال بچاونٹر لازم ہے

اپنے آپ توں باہر نکل کے سوچا کر

دکھیاں دے دکھ درد ونڈاونٹر لازم ہے

پکھیاں کوں ناں مارو کی صدا لگانے والے مظہر حسین یاسر کی یہ کاوش سرائیکی ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے یہ کتاب قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک ایک شعر اس دھرتی کے طبقات کی ترجمانی کررہا ہے ہر شخص کو اپنا آپ دکھائی دیتا ہے ۔ اس خوبصورت کتاب پر مظہر حسین یاسر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اسی دھرتی کی آواز بن کر اپنا قلمی کردار اداکرتے رہیں گے ۔

 

لوگ بس محترم اوہا ہوندن

سوچ اپنٹری جو بد نہیں رکھدے

 

Tags: colimn by mazhar husain khokhar
Previous Post

لیہ ۔ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان ملک محمد خالد اعوان ایڈووکیٹ

Next Post

آزادی مارچ مولانا فضل الرحمنٰ کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہو گیا

Next Post
آزادی مارچ مولانا فضل الرحمنٰ کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہو گیا

آزادی مارچ مولانا فضل الرحمنٰ کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہو گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

جی وہ خود کئی روز تک نہ آئیں ۔ ۔ تو ان کی فون کال ضرور آجاتی ہے کیونکہ ایک دوست کے ساتھ رابطے میں رہنا اور ہمیشہ سب کے دکھ سکھ میں شریک ہونا مظہر حسین یاسر کی گھٹی میں شامل ہے در اصل اس طرح کے خوربصورت رویے دل میں احساس کی علامت ہوتے ہیں ۔ احساس زندہ ہو تو انسان کو کبھی موت نہیں آتی کیونکہ انسان کا یہ احسان کردار بن کر ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور مظہر یاسر نے اپنے اس احسان کو اپنی کتاب ’’ پکھیاں کوں ناں مارو ‘‘ میں یکجا کرکے نہ صرف ہمیشہ کیلئے امر کردیا ۔ بلکہ معاشرے میں ایک منفرد اور لازوال سوچ کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ہے

کیونکہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسان کچھ اس طرح مصروف ہورہے ہیں کہ اس کے پاس اپنے لئے بھی وقت نہیں تو ایسے میں وہ دوسرے لوگوں کو کیا وقت دے سکتا ہے اور پھر جہاں ایسی نفسانفسی ہو وہاں معصوم پرندوں کی طرف کس کا دھیان جاکستا ہے ہماری اسی عدم توجہی ، موسمی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہماری فضائیں پرندوں سے خالی اور مظاہر فطرت سے محروم ہیں ہوچکی ہیں مظہر حسین یاسر اس کا اظہار کچھ یوں کرتے ہیں

اے کوکو ، چوں چراں ، کاں کاں علامت زندگی دے اے ناں کرو ساری دھرتی بے صدا پکھیاں کوں نہ مارو مظہر حسین یاسر نے سرائیکی زبان کی اپنی اس خوبصورت کتاب میں پرندوں کا ذکر محض علامتی طور پر نہیں کیا بلکہ مزاحمتی طور پر بھی پرندوں کی بات کی ۔ جہاں وہ پرندوں کو بچانے کی بات کرتے ہیں وہاں دھرتی کے دکھوں کو بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔ کتھاہوں پکھیاں دے پلکار ہنٹر سنیڑیندے نئیں اے یارو کیجھیاں سماں ہے کوئی ڈسا سگدے اور پھر جب کہیں پرندوں کی اڑان دیکھتے ہیں تو خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور حوصلہ دیتے ہوئے پکاراٹھتے ہیں ۔ ہن پکھیاں دے پلکار توں لگدا اے جوتھیسی آباد ایہو پیار دا تھل شام تو پہلے وسیب کے دل تھل کے پسماندہ ضلع لیہ سے تعلق رکھنے والے مظہر حسین یاسر بھلا تھل کو کیسے نظر انداز کرسکتے تھے کیونکہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی بات کی جاتی ہے تو سرائیکی وسیب ذہن میں آتا ہے مگر جب سرائیکی وسیب کے پسماندہ ترین خطے کی بات ہو تو دھیان فوراً تھل کی طرف چلا جاتا ہے کیونکہ تھل ایک ایسا خطہ ہے جو ہمیشہ سے اپنوں اور غیروں کی بے اعتنائی کا شکار چلا آرہا ہے آج بھی تھل سے جنم لینے والے ادب میں بھوک ، افلاس ، غریب ، محرومیوں اور بے بسی نمایاں نظر آتی ہے مظہر یاسر نے تھل کے اس دکھ کو ایک نئے کرب کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ خبر نی کیوں ہوا دی ہیل دردیلی نظردی ہے مزاج دلبربا دے وچ وی تبدیلی نظر دی ہے ونجوں کول یاسر دے تریہہ دے وین آندے ہن پرے کولوں تا ں تھل دی ریت برفیلی نظر دی ہے تھل کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور دھوکوں کو سامنے رکھا جائے تو اس کی ذمہ دار مقامی قیادت ہے جس نے آج تک تھل کی آواز اٹھانے کی زحمت ہی نہیں کی اور ہمیشہ تھلوچڑوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے اس پر مظہر یاسر تھل کی آواز بن کر کہتے ہیں کہ ہزار قسماں ہزار وعدے کرے اوساکوں یقین کوئی نئیں اساڈی دھرتی دا ہر نمانٹراں نہال تھیسی تاں گالھ تھیسی مظہر حسین یاسر نے اپنی کتاب ’’ پکھیاں کوں ناں مارو‘‘ کا انتساب شہدائے آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کے نام کیا ہے اور ان معصوم بچوں کو ان معصوم پرندوں سے تشبیہ دی ہے جنہیں بے رحم شکاری اپنی ہوس اور درندگی کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں آرمی پبلک اسکول کے معصوم شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں انہاں دیاں باکمال ماواں دے کھیر دا اے اثر تاں ڈیکھو جو نندر پئی ہوئی اے قوم ساری جگا گئے ہن شہید بچے اس کتاب میں معاشی عدم مساوات ،سماجی تفریق ، حقوق کی پامالی ، غیر ذمہ داران ریوں اور ظلم ، جبر ، نا انصافی اور استحصال کے خلاف مظہر حسین یاسر نے اپنے قلم کا حق ادا کیا ہے ناں ملی اجرت دیہاڑے عید دے مزدور کوں پیو دے کھیسے دو نمانٹراں بال ڈیہدہ رہ گیا اور جب نظام انصاف کی نا انصافی دیکھتے ہیں تو پکار اٹھتے ہیں ۔ اجنٹر مقتول دے وارث مکانٹراں پئے جھلیندے ہن ڈیکھو انصاف دی حد ہے اوندا قاتل رہا تھی گئے محرومیوں ، مسائل ، تفریق ، نا انصافی اور سماجی رویوں پر جگہ جگہ کڑھنے اور اس دھرتی اور پرندوں کو بچانے والا مظہر یاسر انسانیت کو کیسے فراموش کرسکتا ہے کیونکہ انسان اور انسانیت اس کا ہمیشہ پسندیدہ موضوع رہا ہے وہ انسان کو انسان سے بچانے اور انسان کی بات کرنے کی بات کرتا ہے ۔ وہ دنیا بھر کی بات کرنے سے پہلے اپنے اردگرد کی دنیا کو سامنے رکھتا ہے جہاں بہت سوں کی دنیا انسانوں کے غیر انسانی رویوں کی بھینٹ جڑھ جاتی ہے سوچو یارو پیار ونڈانٹرا لازم ہے آدمی کوں انسان بناونٹر لازم ہے ساڈے سکھ تے ڈکھ سارے سانجھے ہن ہر کوں ایہا گالھ ڈساونٹر لازم ہے بدامنی تے نفرت دے ہر زہر کنوں نسلاں کوں ہر حال بچاونٹر لازم ہے اپنے آپ توں باہر نکل کے سوچا کر دکھیاں دے دکھ درد ونڈاونٹر لازم ہے پکھیاں کوں ناں مارو کی صدا لگانے والے مظہر حسین یاسر کی یہ کاوش سرائیکی ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے یہ کتاب قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک ایک شعر اس دھرتی کے طبقات کی ترجمانی کررہا ہے ہر شخص کو اپنا آپ دکھائی دیتا ہے ۔ اس خوبصورت کتاب پر مظہر حسین یاسر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اسی دھرتی کی آواز بن کر اپنا قلمی کردار اداکرتے رہیں گے ۔  

لوگ بس محترم اوہا ہوندن

سوچ اپنٹری جو بد نہیں رکھدے

 

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.