لاہور . چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں، جنہیں سائیکل پر دیکھا آج ان کے دبئی میں ٹاورز ہیں، میری منظوری تک پلی بارگین نہیں ہوسکتی، ہم کب ملکی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں گے ؟۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کے کئی کیس ہمارے حوالےکیے، نیب اپنے دائرہ اختیار سے نکل کر کوئی اقدام نہیں کرتا، ہم نے ٹیکس کا کوئی کیس نہیں لیا، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ مختلف معاملات ہیں، ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، پاناما لیکس کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا نیب انسان دوست ادارہ ہے، منی لانڈرنگ اور بزنس میں بہت فرق ہے، سزا اور جزا ملکی قانون کے تحت عدالتوں کا کام ہے، آپ کا تشخص پاکستان کی وجہ سے ہے، ملک کو ترجیح دیں، ملک کے مقروض ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں، ہسپتال میں ایک بستر پر 4، 4 مریض ہیں، ملک میں بہت سے مافیاز کی داستانیں ہیں، ملک 100 ارب ڈالر کا مقروض ہے، 100 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے ؟۔
چیئرمین نیب نے مزید کہا ہمارے ہاتھوں میں کشکول ہے، دیگرممالک سے برابری کی بنیاد پر بات نہیں کرسکتے، ایک چھوٹے سے ملک نے بھی شواہد دینے سے انکار کر دیا، واپسی کیلئے رابطہ کیا تو اس ملک کی عدالت نے سٹے دے دیا، 100 روپے کی کرپشن پر 10 روپے واپس کرنا زیادتی ہے، میں نے ساری عمر منصفی کی ہے، مجھے ہر ایک کی عزت نفس کا خیال ہے، مغلوں اور بادشاہوں کا دور گزر چکا ہے۔