• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

میرے شہید ، میرے غازی ، میرے ہیرو !!! … خضرکلاسرا

webmaster by webmaster
ستمبر 17, 2019
in کالم
0
میرے شہید ، میرے غازی ، میرے ہیرو !!! … خضرکلاسرا

ملک بھر میں یوم دفاع اور شہدا کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ، شہداء وطن ، ہمارے وہ محسن ہیں ، جنہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک ملک و قوم کے دفاع کی خاطر لہو کا آخری قطرہ بہایا ہے ۔ انکی عظمت کو سلام ہے ۔ ان کیلئے سال میں ایک دن کافی نہیں ہے بلکہ وطن کا ہر دن، ہر لمحہ ان کے نام سے شروع اوراختتام پذیر ہونا چاہیے ۔ ان وطن کے شہیدوں کے نام پر سکولوں اور اداروں کے نام رکھنے میں بھی کوئی ہرج نہیں ہے لیکن یہ شہداء وطن تو پاکستان ہیں ، ان کا نام تو پاکستان نام ہونا چاہیے ۔ کون ہے جو کہ ان کی عظمت وشان کوجھٹلا سکتا ہے

انہی شہداء وطن کی بے پناہ جرات و بہادری کی بدولت آج ہم وطن میں زندگیوں کو انجواے کررہے ہیں ۔ یہی تو ہیں جن کی وجہ سے ہم آزادی جیسی نعمت سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ دشمن قوتیں ، انہی وطن کے بہادروں کی دلیری اور جرات کے جذبوں کو دیکھ کر بھیگی بلی بن چکا ہے ۔ شہیدوں کا وارث ہونا عظیم مرتبہ ہے ۔ شہید زندہ ہیں ۔ جی ایچ کیو راولپنڈی میں شہیدوں کے وارث موجود تھے ، شہداء کے وارثوں کے آنسو کی موتیوں کی لڑی کی طرح ان کے رخسار پر گررہے تھے ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی بیگم صاحبہ سے لیکر ہال میں موجود ہر بندہ وطن پر قربان ہونیوالے شہداء کی یاد میں غم کی ایک تصویر بنا ہواتھا ، ان سب کے اپنے پیاروں اور محسنوں کیلئے محبت کے جذبات تھے جوکہ وہ کوشش کے باوجود وہ روک نہیں پا رہے تھے، شہیدوں کی یاد میں بڑی پروقار تقریب تھی ْ معافی چاہتا ہوں ، مجھے شہدا ء کے وارثوں کا احترام ہے بلکہ دلی احترام ہے لیکن ہمارے خیال میں وطن پر زندگی قربان کرنیوالوں کے وارث صرف ان کے پیارے نہیں ہوتے بلکہ پوری قوم ہوتی ہے ، یوں وہ وطن کے سب شہدا ء ہمارے پیارے اور راج دلارے ہیں ۔ ان کی وطن کیلئے بہادری ، جرات اور محبتوں کو دیکھ کر سب کی آنکھیں چھم چھم برستی ہیں ، اور برسی ہیں ، یوم شہداء پر بھی پورے ملک میں یہی کیفیت تھی کہ سب شہدا ء کیلئے قوم اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کررہی تھی ۔ ہمارے خیال میں یوم دفاع کے موقع پر ، ملک بھر کی شہدا ء کیلئے تقریبات میں ہم اپنے فوجی اور سویلین غازیوں کو بھول گے ہیں ;238; شہید کی جو موت ہے وہ یقینا قوم کی حیات لیکن غازیوں بھی قوم کے ہیرو ہوتے ہیں اور ہیں ، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ۔ اس صورتحال میں میری تجویز ہوگی ، چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ صاحب، ایک دن غازیوں کے نام بھی کریں ، ان کو اور ان کے وارثوں کو بھی جی ایچ کیو میں اپنا مہمان اسی طرح بنائیں ، جیسے شہیدوں کے وارثوں کو بنایا ہے ۔ اور ان کو اسی طرح عزت واحترام سے نوازیں ، جس طرح شہیدوں کے پیاروں کو نوازا ہے ۔ ادھر حکومت بھی غازیوں کے دن کیلئے اسی طرح کی تقریبات کا انعقاد کرے ، جس طرح یوم دفاع کے موقع پر شہداء وطن کیلئے کیے ہیں ۔ وطن کے غازی اپنی کھلی آنکھوں سے قوم کی محبتوں اور نیازمندی کو دیکھیں کہ وہ کس طرح ان کی جرات وبہادری کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں ۔ غازی ملک وقوم کے یوں ہیرو ہیں کہ آگ میں کود کر نکلے ہیں ۔

ان غازیوں میں سے فوجیوں اور سویلین کی ایک بڑی تعداد اپنے جسمانی اعضا سے محروم ہوگی ہے لیکن قربان، ان کے جذبوں پر آج بھی وہ وطن پر قربان ہونے کیلے تیار ملتے ہیں ۔ جیتے رہیں ، سلامت رہیں ، خوشیاں آپ کے قدم چو میں ، آپ نے وطن کی خاطر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ہے ، دشمن کو للکار کر لڑ گے ، وطن کی خاطر اور پچھاڑ دیا ہے ، دشمن کی یلغار کو ، اپنی زندگی پر کھیل گے ۔ یہ کالم جوکہ راقم الحروف نے شہیدوں کی عظمت و بہادری شروع کیا ہے ، اس میں عنصر عباس بخاری کی بات کرنا چاہوں گا ۔ عنصرعباس سے ملاقات، جب بھی ہوتی ہے ، راقم الحروف کئی سال پیچھے ، اس تلخ اور وطن دشمن صورتحال میں چلا جاتا ہوں ، جب عنصرعباس بخاری دہشت گردی کی جنگ میں صحافتی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوے ، اس آگ میں چلا گیا تھا، جہاں ناقابل شناخت لاشیں تو ملتی ہیں لیکن زندگی کے آثار دور دور تک نہیں ملتے ہیں ۔ عنصر عباس بخاری ڈیرہ اسماعیل خان کا رہائشی اور صحافی تھا ،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دہشت گردی کا واقعہ ہوا ، عنصر عباس فورا دیگر صحافی دوستوں کی طرح ضلعی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان پہنچا ، ابھی عنصر عباس نے کوریج کیلے پوزیش سنبھالی ہی تھی کہ ضلعی ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان ، جہاں دہشت گردی کے زخمیوں کو لایا گیا تھا ، ایک خودکش حملہ آور جوکہ انہی دہشت گردوں کا ساتھی تھی اس نے اپنے آپ کو اڑا لیا ، جوکہ موقع پر ہی 34 زندگیوں کو جھلس کر نگلنے کے علاوہ عنصر عباس بخاری کو دیگر گہرے زخموں کے علاوہ دونوں بازوں سے محروم کرگیا ، بعدازاں ان 34 شہیدوں کی شناخت ہوئی تو ان میں سے 20 شہداء عنصرعباس بخاری کے رشتہ دار تھے ، یوں عنصرعباس لمحوں کے حادثہ میں ایک ایسے حادثہ سے دوچار ہوگیا ، جس کا اندازہ وہی کر سکتا ہے، جو کہ ایسے سانحہ اور کرب سے گزرا ہو ، عنصر بخاری کے خاندان خاص طور یاور بخاری جوکہ ہمارا کولیگ بھی ہے ، اسکی اس مشکل گھڑی میں صورتحال تھی ، اس کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ عنصر عباس بخاری کی اماں ، بابا اور بہنوں اور دیگر رشتہ داروں کی اس سانحہ پر کیا حالت ہوگی. کربلا برپا تھا ، یہ ناقابل بیاں اور کرب ناک صورتحال سب غازیوں اور ان کے خاندان پر اس وقت گزرتی ہے ، جب وہ زندگی کی آخری بازی بھی لگاچکے ہوتے ہیں ۔ شاید میں ٹھیک لکھ رہا ہوں تو غازی ایسی درد ناک تکلیفوں سے بھی گزرتے ہیں کہ رہے نام اللہ کا ۔ لیکن وطن کی خاطر آنیوالے ہر دکھ اور تکلیف کو عنصر عباس بخاری کی طرح سینہ چوڑا کرکے سہہ جاتے ہیں ۔ لوگ ان کو دیکھ کر ہمدردی کرتے ہیں لیکن وہ غازی ہونے پر فخر کرتے ہیں اور ایسی قربانیاں وطن کی خاطر بار بار دینے کا عزم کرتے ہیں ۔ غازی عنصر عباس بخاری سے ملیں تو کہیں سے بھی محسوس نہیں ہوتاہے کہ کہ وہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دونوں بازوں کی قربانی دے کر افسردہ تک بھی ہے . وہ راقم الحروف سمیت کسی بھی نوجوان سے بھی زیادہ ہشاش اور بشاش لگتا ہے ۔ بندہ ناچیر کو جتنے قوم کے غازیوں سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ وہ وطن کی حرمت کی خاطر اور قربانی دینے کیلئے دوبارہ تیار ملتے ہیں ۔ وہ قدرت کی طرف سے وطن کے غازی کے رتبہ ملنے پر پرودگار کا شکر اور فخر کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس بار بھی یوم دفاع پر قوم کا جذبہ دیدنی تھا ، پوری قوم اپنے اپنے انداز میں شہیدوں کے مزاروں پر گئی ہے ، ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں کی ہیں ۔ ہم سب کو پھر بھی ان شہیدوں کے مزاروں پر جاتے رہنا چاہیے ۔ ان کی قبروں کو مقبروں میں بدل دیں ۔ ان کے خاندان کے افراد ، بیوی اور بچوں کو وہ عزت وتکریم دیں ، پتہ چلے شہیدوں کے وارث آرہے ہیں ۔ اسی طرح اپنے اردگرد ایسے وطن کے غازیوں کو ڈھونڈیں ، فوج کے ہوں یا سویلین ہمارے وطن کے شیر جوان ہیں ۔ یہ غازی ہمارے ہیرو ہیں ، ہمارے پاک وطن پر قربان ہوتے ہوتے رہ گئے تھے ۔ انکی جرات اور بہادری کو سلام پیش کریں ۔ ان کیلئے وقت نکالیں ، ان کو وقت دیں ۔ ان کے دکھ بانٹیں ، ان کی خوشیوں میں شامل ہوں ، ان کے خاندان کو احترام دیں ، ان کو اپنا سمجھیں ، یہ جذبہ اور احساس اپنے اندر جوان رکھیں کہ انکی قربانیوں کی بدولت ہمارے پاک وطن کا آج اور کل محفوظ ہوا ہے ۔ اپنے سب شہیدوں اور غازیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے رہا کریں ۔

تحریک انصاف کی حکومت ان کے خاندانوں کیلئے زندگی کے ہرشعبہ میں مراعات کا اعلان کرے ۔ یہ ان کا حق ہے ، ہماری بحیثت قوم ذمہ داری ہی نہیں یہ فرض ہے کہ ان کیلئے خصوصی اقدامات کریں ۔ غازیوں کے نام پر سکولوں اور اداروں کے نام رکھیں ۔ یہ بھی وطن کے شہدا کی طرح ہمارے ماتھے کا تاج ہیں ۔ راقم الحروف کی وطن کے شہداء اور غازیوں کے ییاروں سے استدعا ہوگی ، ان کے پیارے پوری قوم کا فخر ، ناز اور ہیرو ہیں ۔ وہ اپنے جذبات قوم کیساتھ باٹنتے رہا کریں ۔ اپنے دکھ کو ہلکا کیا کریں ، اپنے آپ کو شہیدوں اور غازیوں کا وارث ہونے پر فخر کرتے بھی ہیں اور کیا بھی کریں ۔ آخر پر آو سب ملکر ہاتھ اٹھائیں اور وطن کے شہدا ء کے درجات کی بلندی اور غازیوں کی صحت وسلامتی کیلئے دعاکریں ۔

Tags: column by khiza klasra
Previous Post

ڈیرہ غازی خان ۔ ٹریفک حادثات میں ہونیوالی اموات اور معذوری کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرکے تین چوتھائی تک کم کیا جا سکتا ہے ۔ ایم پی اے ڈاکٹر شاہینہ کھوسہ

Next Post

جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ جلد مکمل کر کے محرومیوں کا ازالہ کریں گے: وزیر خارجہ

Next Post
جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ جلد مکمل کر کے محرومیوں کا ازالہ کریں گے: وزیر خارجہ

جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ جلد مکمل کر کے محرومیوں کا ازالہ کریں گے: وزیر خارجہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
ملک بھر میں یوم دفاع اور شہدا کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ، شہداء وطن ، ہمارے وہ محسن ہیں ، جنہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک ملک و قوم کے دفاع کی خاطر لہو کا آخری قطرہ بہایا ہے ۔ انکی عظمت کو سلام ہے ۔ ان کیلئے سال میں ایک دن کافی نہیں ہے بلکہ وطن کا ہر دن، ہر لمحہ ان کے نام سے شروع اوراختتام پذیر ہونا چاہیے ۔ ان وطن کے شہیدوں کے نام پر سکولوں اور اداروں کے نام رکھنے میں بھی کوئی ہرج نہیں ہے لیکن یہ شہداء وطن تو پاکستان ہیں ، ان کا نام تو پاکستان نام ہونا چاہیے ۔ کون ہے جو کہ ان کی عظمت وشان کوجھٹلا سکتا ہے انہی شہداء وطن کی بے پناہ جرات و بہادری کی بدولت آج ہم وطن میں زندگیوں کو انجواے کررہے ہیں ۔ یہی تو ہیں جن کی وجہ سے ہم آزادی جیسی نعمت سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ دشمن قوتیں ، انہی وطن کے بہادروں کی دلیری اور جرات کے جذبوں کو دیکھ کر بھیگی بلی بن چکا ہے ۔ شہیدوں کا وارث ہونا عظیم مرتبہ ہے ۔ شہید زندہ ہیں ۔ جی ایچ کیو راولپنڈی میں شہیدوں کے وارث موجود تھے ، شہداء کے وارثوں کے آنسو کی موتیوں کی لڑی کی طرح ان کے رخسار پر گررہے تھے ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی بیگم صاحبہ سے لیکر ہال میں موجود ہر بندہ وطن پر قربان ہونیوالے شہداء کی یاد میں غم کی ایک تصویر بنا ہواتھا ، ان سب کے اپنے پیاروں اور محسنوں کیلئے محبت کے جذبات تھے جوکہ وہ کوشش کے باوجود وہ روک نہیں پا رہے تھے، شہیدوں کی یاد میں بڑی پروقار تقریب تھی ْ معافی چاہتا ہوں ، مجھے شہدا ء کے وارثوں کا احترام ہے بلکہ دلی احترام ہے لیکن ہمارے خیال میں وطن پر زندگی قربان کرنیوالوں کے وارث صرف ان کے پیارے نہیں ہوتے بلکہ پوری قوم ہوتی ہے ، یوں وہ وطن کے سب شہدا ء ہمارے پیارے اور راج دلارے ہیں ۔ ان کی وطن کیلئے بہادری ، جرات اور محبتوں کو دیکھ کر سب کی آنکھیں چھم چھم برستی ہیں ، اور برسی ہیں ، یوم شہداء پر بھی پورے ملک میں یہی کیفیت تھی کہ سب شہدا ء کیلئے قوم اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کررہی تھی ۔ ہمارے خیال میں یوم دفاع کے موقع پر ، ملک بھر کی شہدا ء کیلئے تقریبات میں ہم اپنے فوجی اور سویلین غازیوں کو بھول گے ہیں ;238; شہید کی جو موت ہے وہ یقینا قوم کی حیات لیکن غازیوں بھی قوم کے ہیرو ہوتے ہیں اور ہیں ، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ۔ اس صورتحال میں میری تجویز ہوگی ، چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ صاحب، ایک دن غازیوں کے نام بھی کریں ، ان کو اور ان کے وارثوں کو بھی جی ایچ کیو میں اپنا مہمان اسی طرح بنائیں ، جیسے شہیدوں کے وارثوں کو بنایا ہے ۔ اور ان کو اسی طرح عزت واحترام سے نوازیں ، جس طرح شہیدوں کے پیاروں کو نوازا ہے ۔ ادھر حکومت بھی غازیوں کے دن کیلئے اسی طرح کی تقریبات کا انعقاد کرے ، جس طرح یوم دفاع کے موقع پر شہداء وطن کیلئے کیے ہیں ۔ وطن کے غازی اپنی کھلی آنکھوں سے قوم کی محبتوں اور نیازمندی کو دیکھیں کہ وہ کس طرح ان کی جرات وبہادری کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں ۔ غازی ملک وقوم کے یوں ہیرو ہیں کہ آگ میں کود کر نکلے ہیں ۔ ان غازیوں میں سے فوجیوں اور سویلین کی ایک بڑی تعداد اپنے جسمانی اعضا سے محروم ہوگی ہے لیکن قربان، ان کے جذبوں پر آج بھی وہ وطن پر قربان ہونے کیلے تیار ملتے ہیں ۔ جیتے رہیں ، سلامت رہیں ، خوشیاں آپ کے قدم چو میں ، آپ نے وطن کی خاطر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ہے ، دشمن کو للکار کر لڑ گے ، وطن کی خاطر اور پچھاڑ دیا ہے ، دشمن کی یلغار کو ، اپنی زندگی پر کھیل گے ۔ یہ کالم جوکہ راقم الحروف نے شہیدوں کی عظمت و بہادری شروع کیا ہے ، اس میں عنصر عباس بخاری کی بات کرنا چاہوں گا ۔ عنصرعباس سے ملاقات، جب بھی ہوتی ہے ، راقم الحروف کئی سال پیچھے ، اس تلخ اور وطن دشمن صورتحال میں چلا جاتا ہوں ، جب عنصرعباس بخاری دہشت گردی کی جنگ میں صحافتی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوے ، اس آگ میں چلا گیا تھا، جہاں ناقابل شناخت لاشیں تو ملتی ہیں لیکن زندگی کے آثار دور دور تک نہیں ملتے ہیں ۔ عنصر عباس بخاری ڈیرہ اسماعیل خان کا رہائشی اور صحافی تھا ،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دہشت گردی کا واقعہ ہوا ، عنصر عباس فورا دیگر صحافی دوستوں کی طرح ضلعی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان پہنچا ، ابھی عنصر عباس نے کوریج کیلے پوزیش سنبھالی ہی تھی کہ ضلعی ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان ، جہاں دہشت گردی کے زخمیوں کو لایا گیا تھا ، ایک خودکش حملہ آور جوکہ انہی دہشت گردوں کا ساتھی تھی اس نے اپنے آپ کو اڑا لیا ، جوکہ موقع پر ہی 34 زندگیوں کو جھلس کر نگلنے کے علاوہ عنصر عباس بخاری کو دیگر گہرے زخموں کے علاوہ دونوں بازوں سے محروم کرگیا ، بعدازاں ان 34 شہیدوں کی شناخت ہوئی تو ان میں سے 20 شہداء عنصرعباس بخاری کے رشتہ دار تھے ، یوں عنصرعباس لمحوں کے حادثہ میں ایک ایسے حادثہ سے دوچار ہوگیا ، جس کا اندازہ وہی کر سکتا ہے، جو کہ ایسے سانحہ اور کرب سے گزرا ہو ، عنصر بخاری کے خاندان خاص طور یاور بخاری جوکہ ہمارا کولیگ بھی ہے ، اسکی اس مشکل گھڑی میں صورتحال تھی ، اس کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ عنصر عباس بخاری کی اماں ، بابا اور بہنوں اور دیگر رشتہ داروں کی اس سانحہ پر کیا حالت ہوگی. کربلا برپا تھا ، یہ ناقابل بیاں اور کرب ناک صورتحال سب غازیوں اور ان کے خاندان پر اس وقت گزرتی ہے ، جب وہ زندگی کی آخری بازی بھی لگاچکے ہوتے ہیں ۔ شاید میں ٹھیک لکھ رہا ہوں تو غازی ایسی درد ناک تکلیفوں سے بھی گزرتے ہیں کہ رہے نام اللہ کا ۔ لیکن وطن کی خاطر آنیوالے ہر دکھ اور تکلیف کو عنصر عباس بخاری کی طرح سینہ چوڑا کرکے سہہ جاتے ہیں ۔ لوگ ان کو دیکھ کر ہمدردی کرتے ہیں لیکن وہ غازی ہونے پر فخر کرتے ہیں اور ایسی قربانیاں وطن کی خاطر بار بار دینے کا عزم کرتے ہیں ۔ غازی عنصر عباس بخاری سے ملیں تو کہیں سے بھی محسوس نہیں ہوتاہے کہ کہ وہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دونوں بازوں کی قربانی دے کر افسردہ تک بھی ہے . وہ راقم الحروف سمیت کسی بھی نوجوان سے بھی زیادہ ہشاش اور بشاش لگتا ہے ۔ بندہ ناچیر کو جتنے قوم کے غازیوں سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ وہ وطن کی حرمت کی خاطر اور قربانی دینے کیلئے دوبارہ تیار ملتے ہیں ۔ وہ قدرت کی طرف سے وطن کے غازی کے رتبہ ملنے پر پرودگار کا شکر اور فخر کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس بار بھی یوم دفاع پر قوم کا جذبہ دیدنی تھا ، پوری قوم اپنے اپنے انداز میں شہیدوں کے مزاروں پر گئی ہے ، ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں کی ہیں ۔ ہم سب کو پھر بھی ان شہیدوں کے مزاروں پر جاتے رہنا چاہیے ۔ ان کی قبروں کو مقبروں میں بدل دیں ۔ ان کے خاندان کے افراد ، بیوی اور بچوں کو وہ عزت وتکریم دیں ، پتہ چلے شہیدوں کے وارث آرہے ہیں ۔ اسی طرح اپنے اردگرد ایسے وطن کے غازیوں کو ڈھونڈیں ، فوج کے ہوں یا سویلین ہمارے وطن کے شیر جوان ہیں ۔ یہ غازی ہمارے ہیرو ہیں ، ہمارے پاک وطن پر قربان ہوتے ہوتے رہ گئے تھے ۔ انکی جرات اور بہادری کو سلام پیش کریں ۔ ان کیلئے وقت نکالیں ، ان کو وقت دیں ۔ ان کے دکھ بانٹیں ، ان کی خوشیوں میں شامل ہوں ، ان کے خاندان کو احترام دیں ، ان کو اپنا سمجھیں ، یہ جذبہ اور احساس اپنے اندر جوان رکھیں کہ انکی قربانیوں کی بدولت ہمارے پاک وطن کا آج اور کل محفوظ ہوا ہے ۔ اپنے سب شہیدوں اور غازیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے رہا کریں ۔ تحریک انصاف کی حکومت ان کے خاندانوں کیلئے زندگی کے ہرشعبہ میں مراعات کا اعلان کرے ۔ یہ ان کا حق ہے ، ہماری بحیثت قوم ذمہ داری ہی نہیں یہ فرض ہے کہ ان کیلئے خصوصی اقدامات کریں ۔ غازیوں کے نام پر سکولوں اور اداروں کے نام رکھیں ۔ یہ بھی وطن کے شہدا کی طرح ہمارے ماتھے کا تاج ہیں ۔ راقم الحروف کی وطن کے شہداء اور غازیوں کے ییاروں سے استدعا ہوگی ، ان کے پیارے پوری قوم کا فخر ، ناز اور ہیرو ہیں ۔ وہ اپنے جذبات قوم کیساتھ باٹنتے رہا کریں ۔ اپنے دکھ کو ہلکا کیا کریں ، اپنے آپ کو شہیدوں اور غازیوں کا وارث ہونے پر فخر کرتے بھی ہیں اور کیا بھی کریں ۔ آخر پر آو سب ملکر ہاتھ اٹھائیں اور وطن کے شہدا ء کے درجات کی بلندی اور غازیوں کی صحت وسلامتی کیلئے دعاکریں ۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.