مہنگائی بیروز گاری عدم تحفظ کے سبب امیر یا غریب کثیر تعداد میں افراد عجیب پریشانی میں مبتلا ہے پریشانی کے چھٹکارہ پانے کے لیے بھی شارٹ کٹ کے چکر میں ہے پسماندہ علا قوں میں یہ جہالت عام ہے مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ ریاستی اداروں میں اعلی ترین مسندوں پر براجمان بھی تعلیم یافتہ افراد با امر مجبوری عاملوں کے پاس چکر لگاتے نظر آتے ہیں چوک اعظم اور گردونواح میں بھی مختلف عاملوں نے اپنے آستانے ڈیرے آباد کیے ہوئے ہیں نہ صرف مسلم بلکہ اب تو عیسائی بھی عامل بن گئے ہیں اکثرو بیشتر عامل ان پڑھ ہوتے ہیں جو کہ صرف باتیں ہی کر سکتے ہیں عاملوں نے باقاعدہ خواتین اور مردوں کو ماہانہ تنخواہ پر رکھا ہوا ہے وہ تنخواہ دار مرد و خواتین کسی بھی خوشی غمی کے موقع ہر اپنے عامل پیر کی صفات کے جھنڈیے گاڑھ دیتے ہیں مردحضرات کی نسبت خواتین ایسے جعلی عاملوں پیروں کے ایجنٹوں کی باتوں میں جلد آجاتے ہیں کاروبار میں بندش لا علاج بیماریوں کا دم کے ذریعہ علاج ملازمت کی تلاش میں کوشاں نوجوان بھی ان عاملوں کا آسان ٹارگٹ ہوتا ہے ایسے مریض جن کو ایف سی پی ایس ڈاکٹر جواب دیے دیتے ہیں انہیں ابتدائی طور پر تین ہفتے دم کرانے اور بعد آزاں مستقل طور پر مختلف کہا نیاں سنا کر اپنا گرویدہ کر لیا جاتا ہے یہاں تک مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اس طرح یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کئی امراض جو کہ ابتدائی طور پر قابل علاج ہوتیں ہیں مگر کمزور عقیدہ لوگ دم درود کرانے کے لیے مختلف عاملوں پیروں کے آستانوں پر چکر لگاتے ہیں وہ امراض نا قابل علاج ہو جاتے ہیں
کرائے کے گھروں یا دکانوں میں قائم ان جعلی عاملوں کے مختلف دعویے ہوتے ہیں کہ کاروبار میں بندش ختم محبوب آپ کے قدموں میں بے اولادوں کے لیے اولاد کا تحفہ بیروز گاروں کے لیے روز گار نا قابل علاج مریضوں کا چلہ سے علاج شادی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا عملیات کے ذریعہ خاتمہ الغرض ایسے دل فریب دلدادہ فقروں میں سادہ لوح عوام ایسے پھنس چکے ہیں جن سے نکلنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے کچھ عامل اپنے آپکو سکالرز روحانی گولڈ میڈلسٹ کہتے ہیں کالے جادو کے ماہر کالے جادو کی کاٹ کے ماہرکہا جاتا ہے کچھ عامل گھر جا کر عمل کر کے جنات نکالنے کا دعوی کرتے ہیں اور مختلف چیزوں کی ڈیمانڈ کرتے ہیں جن میں کالے بکرے کا سر سفید بکریے کی اوجری کالی مرغی کے پنجے صندل کے درخت کی چھال سفید گھوڑے کے بال عام آدمی ایسی چیزیں خریدنے سے ویسے گھبراتا ہے وہ لیت و لعل سے کام لیتے ہوئے خود ہی عامل کو کہہ دیتا ہے کہ آپیہ چیزیں خرید لیں پیسہ ہم دیے دیتے ہیں
جادو ٹونہ کرنے والے لوگوں نے اپنے گھروں عملیات کی جگہ کا ماحول بھی عجیب بنا رکھا ہوتا ہے جہاں عام آدمی جاتے ہی نفسیاتی طور پر رام ہو جاتا ہے جادو ٹونہ عملیات کرنے والوں کے پاس زیادہ تر خواتین جاتی ہیں جو کہ ان لوگوں کے چکر میں آکر مال و دولت اور آخر کار عزت بھی گنوا بیٹھتی ہیں دور حا ضر میں موبائل پر دم کرنے کا بھی ایک عمل شروع ہو چکا ہے کہ پیسے موبائل اکاونٹ میں بھیج دیں اورمو بائل کال پر یا ویڈیو کال پر دم کرائیں آئے روز ذراءع ابلاغ پر ایسے بد قماش جعلی عاملوں کے پکڑے جانے کی خبریں آتی رہتیں ہیں علماء کرام بھی اپنے خطبات تقاریر میں یہ کہتے رہتے ہیں کہ جادو ٹونہ شریعت اسلامیہ میں سخت منع ہے اور نا جائز ہے پھر بھی نہ جانے لوگ کیسے ان جعلی عاملوں پیروں کے جال میں پھنس جاتے ہیں جن لو گوں کو اپنی ذات یا اپنے مستقبل کا پتہ نہیں ہوتا وہ کیسے کسی کے بارے خبریں جانتے ہونگے یا کسی کا مستقبل سنوار سکتے ہیں جادو ٹونہ کرنے والے اللہ سبحانہ و تعالی کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے اور آخرت میں بھی ان کے لیے درد ناک عذاب ہے
آخر کیا وجہ ہے کہ لوگ ان جعلی عاملوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں اس سوال کا جواب تقریبن نا ممکن ہو چکا ہے تعلیم کی کمی دین سے دوری کمزور عقیدتاور شعبدہ بازی ہی اسکی وجہ ہو سکتی ہے ان حالات میں کوئی ریاستی ادارہ کوئی حکومت سماجی سطح پر بھی لوگ ان جعلی عاملوں کےخلاف بات انفرادی طور پر تو کرتے ہیں مگر اجتماعی طور پر بات کرتے ہوئے نہ صرف گھبراتے ہیں بلکہ بات ہی نہیں کرتے حکومت کو اس سلسلہ میں موثر قانون سازی کرنا ہو گی تا کہ اس غیر قانونی دھندے کو روکا جاسکے
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لیہ کو حساس اداروں کے ذریعہ چوک اعظم گردونواح میں جعلی عاملوں پیروں کے بارے رپورٹ لیکر بلا امتیاز کاروائی کریں تاکہ سادہ لوح لوگ لٹنے سے بچ سکیں ۔