بچے قوم کا مستقبل اور حقیقی سرمایہ ہوتے ہیں ،اقوام عالم نے بچوں کے حقوق کی فراہمی کے حوالے سے بہت بڑے اور موثر اقدامات کیے ہیں لیکن دوسری جانب اگر ہم اپنا تجزیہ کریں اور اپنا موازنہ مہذب اقوام سے کریں تو ہ میں اندازہ ہو گا کہ بچوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں ہم ان ممالک سے کوسوں دور ہیں یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے اور اسے محسوس کرنے کیلئے درددل اور شفقت بھری سوچ کا ہونا نہایت ضروری ہے، بحیثیت قوم کے پاکستانی عوام کوبچوں کی حفاظت اپنی بنیادی معاشرتی ترجیح بنانی پڑے گی،تمام تر ذمہ داری ریاست پر نہیں ڈالی جا سکتی، میرا بہت سے مزدوری کرنے والے بچوں کے والدین سے بات چیت کرنے کا اتفاق ہوا وہ اپنے بچو ں کی مزدوری کو لے کر شدید غربت کوموردالزام ٹھہراتے نظر آئے،جب کے ان میں سے اکثر بچوں کے باپ سگریٹ کے کش بھی ساتھ ساتھ لگایا کرتے تھے، بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی کوئی وجہ عقل تسلیم کرنے سے قاصر ہے،یہ کتنا بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان میں تقریبا ً 60 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے جو بچے سکولوں میں زیرِتعلیم ہوتے ہیں وہ ان بچوں سے کہیں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جو کہ گلی محلے میں بغیر کسی کی نگرانی کے پھر رہے ہوتے ہیں ،ہر سال داخلہ مہم کے دوران سرکاری اہلکاراوررضاکارگھر گھرجا کر دروازے کھڑکا کر قابل ادخال بچوں کے والدین سے ان کے سکول داخلے کیلئے استداء کرتے نظر آتے ہیں اس کے با وجود ہر سال سکولوں میں بچوں کے داخلے کے اہداف پورے ہی نہیں ہو پاتے،ایسی نوبت ہی کیوں آئے ،والدین اور معاشرہ کیوں نہیں ادراک کر پا رہاہے کہ تعلیم ہی ترقی کے حصول کا اہم ترین ذریعہ اور واسطہ ہے،بیشک نظام تعلیم میں بہت بہتری کی اشد ضرورت ہے سکولوں میں بنیادی ضروریات اور ڈھانچے کو مذید بہتر کیا جانا چاہے،لیکن ان ثانوی مسائل کوبچوں کے حصولِ تعلیم کی راہ میں حائل نہیں ہونے دینا چاہے، ہ میں بچوں کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تربیت گھر میں دینی چاہیے ، والدین اپنے بچوں کو اتنا پر اعتماد بنا ئیں کہ بچے اپنے والدین سے ہر بات بلا جھجک کر سکیں ، بچوں کو آگاہی دی جائے کہ کس رشتے کے ساتھ کتنا فاصلہ رکھنا ضروری ہے ، یہ تمام باتیں لگتی تو بہت معمولی سی ہیں لیکن بچوں کو محفوظ بنانے میں بہت کلیدی کردار کی حامل ہیں ، اگر ہم نے اپنے بچوں کی بہتری کیلئے من حیثیت معاشرہ اقدامات نہ کیے تونہ ہی ہ میں وقت معاف کرے گا اور نہ ہمارے بچے معاف کریں گے،بچوں کو صحت،تعلیم اور محفوظ زندگی اور بہتر معاشرے کی فراہمی میں ریاست سے لے کر عام آدمی تک ہر ایک برابر ذمہ دار ہے ۔
سید عمران علی شاہ