اسلام آباد: ملک اور بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے کے حوالے سے حکومتی ایمنسٹی اسکیم کا آج آخری روز ہے اور اس دوران 35 ہزار افراد نے 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔
حکومت نے عوام کے لیے ان کے اندرون اور بیرون ملک بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم جاری کی تھی جس کا آخری دن 30 جون کو مقرر رکھا گیا تھا۔ ایف بی آر کے تمام دفاتر آج رات 11 بجے تک کھلے رہیں گے تمام ٹیکس گزار ٹیکسز ، ڈیوٹیز اور گوشوارے جمع کرا سکتے ہیں۔
آخری تین دنوں میں اثاثہ جات ظاہر کرنے والے درخواست گزاروں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کے آن لائن پورٹل پر شدید دباؤ کی وجہ متعدد صارفین کو اثاثے ظاہر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہزاروں افراد اپنے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کراسکے۔
تاجروں ، سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی کی مدت میں 3 ماہ توسیع کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس بارے حتمی فیصلہ آج رات تک متوقع ہے تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے ابھی تک ایمنسٹی اسکیم کی معیاد میں توسیع بارے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں اور آئی ایم ایف بھی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کے حق میں ہے۔
35 ہزار لوگوں کے 1575 ارب روپے کے اثاثے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 35 ہزار لوگوں کی جانب سے 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کرکے مجموعی طور پر 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے۔ اس کے باوجود وفاقی ادارہ جون کے مہینے کے دوران اب تک کل350ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہی کرپایا ہے اورابھی بھی اسے ریونیو شارٹ فال کا خطرہ ہے جس کے باعث ایف بی آر کے لئے رواں مالی سال کے لئے مقرر کردہ 4398 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے۔
’اسکیم کے تحت ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں‘
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے اس ایمنسٹی اسکیم میں دولت اور اثاثے ظاہر کرنے ساتھ ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں، اثاثے ظاہر کرکے پورے سال کے دوران ٹیکس جمع کروایا جاسکتا ہے تاہم اس کے لئے انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا لہذا اگر اس ایمنسٹی کے ساتھ زیادہ ریونیو نہیں آتا تو وہ کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ آنے والے مہینوں میں آجائے گا البتہ جو اثاثے اور دولت ظاہر ہوگی اس سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی جس سے فارمل و قانونی اکانومی کا حجم بڑھے گا اور اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔
’ظاہر شدہ اثاثے بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے‘
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ ظاہر شدہ اثاثے کسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطورشہادت استعمال نہیں ہوسکتیں۔
چیئرمین ایف بی آر سید محمد شبیر زیدی نے وضاحت کی ہے کہ ایسیٹس ڈکلیریشن آرڈینینس2019 کے سیکشن 1 کے تحت ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کنندہ کے خلاف کسی بھی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں ہو سکتے۔