اسلام آباد ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ روپے کی قدر گرنے کا الزام ہم پر ڈالا جا رہا ہے حالانکہ الزام لگانے والے ہی ذمہ دار ہیں، منی لانڈرنگ کیخلاف کریک ڈاﺅن کریں گے۔ بلوچستان اور فاٹا کی تعمیر و ترقی کیلئے خصوصی پیکیج دے رہے ہیں جبکہ کراچی کیلئے 45 ارب روپے کا خصوصی پیکیج بھی دیا جا رہا ہے۔ بجلی کے 75 صارفین پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے 275 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایوان میں بڑی دکھ بھری تقریر کی تھی کہ ڈالر اوپر جا رہا ہے مگر اس کیساتھ ہی انہیں یہ بھی بتانا چاہئے تھا کہ روپے کی قدر کم کیوں ہوئی، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ سابق حکمرانوں نے ملک سے پیسہ باہر بھجوایا، حدیبیہ پیپر ملزم اور ہل میٹل میں سارا پیسہ باہر جا رہا تھا جبکہ زرداری خاندان کی اومنی گروپ اور جعلی اکاﺅنٹس میں تمام چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے پاکستانیوں کا دس ارب ڈالر باہر پڑا ہوا ہے جبکہ اس ملک میں روپے کی قدر گرنے کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے کیونکہ یہاں سے پیسہ چوری کر کے باہر بھجوایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جن پر پبلک کے پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقریر کیسے کرسکتا ہے ، اپوزیشن کس منہ سے حکومت پر تنقید کر رہی ہے؟ سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہر دوسرے دن لوگوں کو اکٹھا کر لیتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ این آر او لینے والے کس منہ سے سلیکٹڈ کی بات کرتے ہیں، خسارہ چھوڑ کر جانے والے ہم پر الزام لگا رہے ہیں اور نیلسن منڈیلا کی جعلی آواز میں ہم پر الزام لگاتے ہیں ، کبھی سنا ہے جو ملک کو مقروض کر کے جائے وہی باتیں کرے ؟ یہاں سے پیسہ باہر لے جانے کے ذمہ دار تو یہ لوگ ہیں، جسے عدالت نے مجرم ڈکلیئر کیا اسے پارٹی کا سربراہ بنایا گیا جبکہ پی اے سی میں وہ بیٹھ جاتا ہے جس پر اربوں روپے کی چوری کے چارجز ہیں ، برطانیہ میں جس پر عوام کے پیسے چوری کرنے کا الزام لگ جائے وہ ایوان میں تقریر نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بڑی سن رہے تھے حکومت گرائی جائے گی بجٹ پاس نہیں ہو گا ، بجٹ پاس ہونے پر پارٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ بجٹ میں نوجوانوں کے روزگار کیلئے 100ارب روپے رکھے ہیں جبکہ ہاﺅسنگ کی مختلف سکیموں کا افتتاح کیا بھی کیا جائے گا جس سے 40 مختلف صنعتوں کو فائدہ ہو گا ۔ مشکل وقت میں غریب آدمی پر کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور غریب آدمی کیلئے احساس پروگرام شروع کر رہے ہیں ، 75 فیصد بجلی کے صارفین کو سہولت دینے کیلئے 270 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
ضرور پڑھیں: شیخ رشید خوشی سے نہال، وزیراعظم کو مٹھائی کھلانے پہنچ گئے
اس موقع پر انہوں نے مشکل حالات کے باوجود بجٹ نہ لینے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ہمارے بجٹ نہ لینے سے جو پیسہ بچے گا، ہم چاہتے ہیں کہ وہ بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو جبکہ اگلے ہفتے کسانوں کی فلاح کیلئے جامع پلان کا اعلان بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سے نیا این ایف سی ایوارڈ آیا ہے تو صوبوں کو پیسے دینے کے بعد مرکز خسارے میں چلا جاتا ہے اور قرضے لے کر اپنے خرچے پورا کرنا پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل میں یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہروں کا دھیان رکھیں لیکن چونکہ کراچی میں خرچ ہونے والا پیسہ وہاں خرچ نہیں کیا گیا تو ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کراچی کیلئے خصوصی پیکیجز لائے جائیں اور ابتدائی طور پر ہم 45 ارب روپے کا پیکیج دے رہے ہیں جبکہ مستقبل میں مزید بھی دینے کی کوشش کریں گے۔