ریاست ماں جیسی ہوتی ہے جو کہ اپنے شہریوں کو ہمہ قسمی سہولیات بلا امتیاز مہیا کرتی ہے مگر قیام پاکستان کے بعد سے ہی بدلتی حکومتوں جمہوریت اور آمریت کے درمیان کشمکش کے باعث تعمیر و ترقی کا جو سفر طے کرنا تھا وہ باہمی اختلافات کے باعث کامیابی نہ کیا جا سکا وسائل ابتدائی ایام سے ہی مخصوص خاندان عنان اقتدار اپنی ہاتھ میں نسل در نسل رکھے ہوئے ہیں پسماندہ علاقوں کے مسائل کو مسائل ہی نہیں سمجھا جاتا اور پسماندہ علاقوں میں جانے والے فنڈز کو بھی دوبارہ واپس منگوا لیا جاتا
ایم ایم روڈ مملکت پاکستان کی دوسری مصروف ترین شاہراہ ہے مگر شومئی قسمت کہ یہاں کے منتخب عوامی نمائندگان جو کہ ایوان کے کئی با لا نشستوں پر بھی فائز رہے ہیں مگر ایم ایم روڈ کو ون وے نہیں بنایا گیا اس مصروف ترین شاہراہ پر ماضی میں کئی سنگین ایکسیڈنٹ ہوئے جن میں نا قابل تلافی نقصان ہوا یہاں سے فاتح اور شکست خوردہ سیاستدان جنازوں قل خوانیوں یا فاتحہ خوانی کے لیے آتے اور اقتدار پر فائز منتخب نمائندگان اپنی بے بسی اور شکست خوردہ سیاستدان حاکمان وقت کا گلہ کر کے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر لیتے
شعبہ صحافت سے منسلک شاعرانہ حساس طبعیت کے مالک ملک عرفان نے خوفناک حادثوں کے سبب جب معاملات کو دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور اس نے فتح پور کے دوستوں کی مشاور ت کیساتھ ایم ایم روڈ ون وے بناو تحریک کا آغاز کیا چوہدری محبوب شریف گجر نے اس سلسلہ میں انکا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے پینا فلیکس گاڑیوں پر لگائے جا نے والے اسٹیکرز اور پنسلوں پر ایم ایم روڈون ویے بناو تحریک لکھو ا کر تقسیم کرائے چوک اعظم سے شہری اتحاد چوک اعظم نے اس تحریک کا بھرپور ساتھ دیا سابق صدر شہری اتحاد محمد عمر شاکر اور سابق جنرل سیکرٹری حافظ فیصل گورایہ نے اس ضمن میں پریس کلب چوک اعظم میں سابق قائمقام صدر پریس کلب سید کوثر عباس شاہ سابق صدر تحریک انصاف عبدالغفار خان کی معاونت متعدد سماجی سیاسی تنظیموں کا اجلاس بلوایا شہری اتحاد یوتھ ونگ کے نوجوانوں نے بھی اس ضمن بھر پور جاندرانہ متحرک کردارادا کیا چوک یاد گار میں متعدد مظاہرے اجتجاجی دھرنے دیا دھوری اڈہ ریا ض آباد چوک منڈا اور فتح پور ستارہ اڈہ چودہ اڈہ سرائے کرشنا چاندنی چوک میانوالی سمیت متعدد علاقوں میں بھر پور تشہیری مہم کا آغاز کیا گیا جہاں پر مقامی لوگوں شعور بیدار کیا گیا صبح پاکستان فیس بک لائیو میں بزرگ صحافی انجم صحرائی صاحب نے اس سلسلہ میں ایم ایم روڈ ون وے تحریک کے آرگنائزر عرفان ملک کیساتھ لائیو پروگرام کیا تشہیری مہم اجتجاجی مظاہروں سے ایم ایم روڈ ون ویے بنائے جانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا تو حساس اداروں کی طرف سے بھی یہاں ہونے والے حادثوں کی رپورٹس اور اجتجاجی مظاہروں کی رپوٹس بھی حکام بالا کو ارسال کی جانے لگی تو ارباب اختیار کو احساس ہوا کہ ایم ایم روڈ بھی کوئی مسئلہ ہے اور اسے حل کیا جانا چاہیے
ایم ایم روڈ ون وے تحریک کی ابتداء سے ہی ملک عرفان اعوان کے ساتھ مجھے مختلف پروگرامز اور مہمات پر جانا رہا مختلف حلقوں سے پہلے یہ اعتراض کیا جاتا تھا کہ ایسی تحریکوں سے روڈ نہیں بنتے یہ وقت اور پیسے کا ضیاع ہے سستی شہرت حاصل کرنے کا یہ طریقہ ہے مگر اخلاص کے ساتھ جو کام کیا جائے اللہ رب العزت اس کا پھل ضرور دیتا ہے بلاشبہ ماضی میں سابق ایم این اے جمشید خان دستی نے ایم ایم روڈ کے حوالے سے ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن فائل کی اور ثناء اللہ خان مستی خیل اس ضمن میں ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے رہے
کسی پر اعتراض کرنے کا مقصد نہیں مگر عوام الناس کو یہ بتانا مقصود ہے کہ جنازے اٹھانے زخمیوں اپاہجوں کا علاج معالجہ کرنے اورگاڑیوں کے نقصان پر صبر کرنے کی بجائے ہ میں خاموش ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر صبر کرنے کی بجائے جدو جہد کرنی چاہیے جو ملک عرفان اعوان کی قیادت میں میں اور میر یے جیسے دوستوں نے کی تو کوشش کی اس سلسلہ میں کئی دفعہ سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کے طویل سوالوں کے جواب دینے اور کبھی کبھی سیاسی رہنماووں کے آلہ کاروں کی تنقید برداشت کرنا پڑی
ایم ایم روڈ ون بنوانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی گورنمنٹ نے وفاقی بجٹ میں رقم مختص کر دی ہے بلا شبہ رءوف کلا سرہ صاحب کی کوششیں کاوشیں بھی اس ضمن میں لائق صد تحسین ہیں ایم ایم روڈ ون وے بناو تحریک احسن انداز میں پر امن طریقہ سے اپنی کامیابی سمیٹ چکی ہے ہ میں چاہیے کہ کسی بھی عوامی مسئلہ پر پر امن طریقہ سے مثبت انداز میں ارباب اختیار کی توجہ دلانے کے لیے اجتجاج تو کریں مگر وو ریاست مخالف نہ ہو اور تنقید کو مثبت انداز میں لیں
اللہ رب العزت ایم ایم روڈ پرماضی میں ٹریفک حادثات میں وفات پانے والوں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام زخمیوں کو صحت کاملہ اور ایم ایم روڈ تحریک کا دست و بازو بننے والے احباب کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آمین