پنجاب لیبر ڈیپارٹمنٹ بھٹہ مالکان کی زیاد تیوں کا پشت پناہ بن گیا ۔بھٹہ مزدور ایسوسی ایشن
لیہ(صبح پا کستان)ڈسٹرکٹ آفیسرلیبر لیہ ایسوسی ایشن کا نمائندہ بن کربھٹہ مالکان کے حقوق کا تحفظ کر رہا ہے اجرت نہ ملنے ،حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی شکایت کی جائے تو بھٹہ مزدورکو ملازمت ہی سے نکال دیا جاتا ہے کوئی مزدور درخواست دینے کیلئے تیار ہی نہیں سکول جانے والے بچوں کے 27لاکھ روپے کے فنڈز بھی خرد برد کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ان خیالات کا اظہار حکومت پاکستان کی بھٹہ مزدور کو منظور شدہ اجرت نہ ملنے کے خلاف ڈی سی او آفس میں آئے بھٹہ مزدوروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،چیئرمین بھٹہ مزدور ایسوسی ایشن منظور حسین خان ،عبدالغفور،وریام،شہزاد گل،محمد رمضان،ریاض حسین،ملازم حسین،عبدالعزیز،،ذوالفقار علی،حاجی محمد یوسف،عالمگیر،فقیر محمد نے کہا کہ سال 2015ء میں حکومت پاکستان نے بھٹہ مزدور کی اجرت 962روپے فی ہزار مقرر کی مگرلیہ کے مزدوروں کو آج بھی 262روپے فی کس کے حساب سے کم مزدوری ادا کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ آفیسر لیبر لیہ اور بھٹہ مالکان کا گٹھ جو ڑ اتنا مضبوط ہے کہ کوئی بھی مزدور محکمہ لیبر لیہ کو کسی بھی قسم کی شکایت درخواست عدم ادائیگیاجرت یا ظلم و زیادتی کے خلاف دینے کیلئے تیار نہ ہے کیونکہ کئی مرتبہ دی گئی درخواست پر ظلم کے شکار بھٹہ مزدور پر محکمہ نے بھٹہ مالکان کے ساتھ ملکر زیادتی کی انہون نے کہا کہ ضلع لیہ کے 200بھٹہ جات پر کام کرنے والے ہزاروں مزدورں میں سے کسی ایک کو بھی سوشل سیکورٹی کارڈ جاری نہ کیا گیا ہے مزدوروں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر بھٹہ مزدوروں کے بچوں کو چائلڈ لیبر سے ہٹا کر سکولز میں داخل کرایا گیا بچوں کو یونیفارم،شوزوغیرہ دینے کیلئے 27لاکھ روپے کی گرانٹ جاری ہوئی ہے جو ایک ماہ گذر جانے پر بھی بچوں کو ادا نہ کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ لیبر اس فنڈ کو بھی خرد برد کرنے کے درپے ہے اانہوں نے کہا کہ بھٹہ مزدور امیر محمد پنوار نے بھٹہ مالک کے ظلم کے خلاف عدالت سے رجوع کیا عدالت نے 50ہزار روپے ڈگری کئے مگر محکمہ لیبر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کرانے کیلئے تیار نہ ہے اور مزدور کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا ہیاور بھٹہ مالک 2ہزار وپے فی ہزار اینٹ کے زائد قیمت وصول کر رہے ہیں ،رابطہ پر ڈی او لیبر لیہ ضیغم بخاری نے کہا کہ بھٹہ مزدور اپنے مسائل کیلئے ان کو درخواست ہی نہ دیتے ہیں اور اینٹوں کی زائد قیمت پر فروختگی کی شکایت ہی نہ ہے نہوں نے مزید کہا کہ مزدوروں کے 1300بچے سکولز داخل ہو چکے ہیں جنہیں فنڈز دینے ہیں صارف محمد بلال نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں بھٹہ جات پیشگی اجرت کا دھندہ تو بظاہر ختم ہو چکا ہے تاہم سابقہ تاریخوں میں بھٹہ مالکان مزدورں کو اپنے جنگل میں گرفتار رکھنے کیلئے محکمہ لیبر لیہ کے گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں جکڑا ہوا ہے یہاں یہ بات یاد رہے کہ ضلع لیہ میں فروخت کی جانے والی اینٹیں 2ہزار روپے زائد نرخوں پر فروخت ہو رہی ہیں اور بھٹہ مالکان انڈر سائز اینٹ کیش میمو کے بغیر فروخت کررہے ہیں
رپورٹ :۔ عبد الرحمن فریدی پریس رپورٹر