پا کستان کے ادب کے افق پر بہت بڑے بڑے ستارے کارہائے نمایاں سر انجام دے کر اپنے فن کا لوہا منوا چکے ہیں، نام لکھنے بیٹھ جائیں تو قلم تھمنے کا نام نہ لے اور کاغذات کی بھی قلت ہوجائے، ضلع لیہ نے ادب میں ایسے ایسے گوہر نایاب پیدا کیئے کہ کیا کہنا، نسیم لیہ، ڈاکٹر قیصر رضوی، شعیب جازب، شفقت بزدار ، ڈاکٹر مزمل حسین، پروفیسر، شہباز نقوی، ڈاکٹر سید فضل حق رضوی، ڈاکٹر گل عباس شمشاد سرائی اور ان سب سے بڑھ کر ڈاکٹر خیال امروہی صاحب.
نامور شاعر، نقاد ،محقق، مترجم اور ماہرتعلیم ڈاکٹر خیال امروہوی کی برسی منگل، 14مئی کو منائی گئی۔ڈاکٹرخیال امروہوی کا اصل نام سید علی مہدی نقی تھا۔ آپ 10دسمبر1930ء کو حیدرآباد دکن کے علاقے بیڑ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے علوم السنہ شرقیہ کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1943ء میں میڑک کیا ،1944میں اردوفاضل، 1945ء میں ایف اے ،1947ء میں بی اے کاامتحان پاس کیا جبکہ 1949ء میں ایم اے فارسی کی ڈگری حاصل کی۔قیام پاکستان کے بعد آپ نے کراچی اور حیدرآباد میں قیام کیا اور پھر لاہور منتقل ہوگئے۔1964ء میں شعبہ تعلیم سے وابستہ ہوگئے اور شکرگڑھ اورملتان میں تعینات رہے بعد ازاں لیہ چلے گئے۔ 1969ء میں اعلی تعلیم کے حصول کے دوران ایران کی انقلابی شخصیت پر مقالہ بعنوان ’’مزدک‘‘ تحریرکیا اور تہران یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے 40سال لیہ میں قیام کے دوران ارود شاعری کو فروغ دیا۔ڈاکٹر خیال امروہوی کی مختلف موضوعات پر 25کتابیں شائع ہوئیں جس میں شاعری کے پانچ مجموعے بھی شامل ہیں۔14مئی2009ء کو لیہ میں انتقال کرگئے تھے۔
اس قدر بلند پائے کے شاعر تھے کہ انکے عہد شعراء بھی اپنا استاد تسلیم کرتے تھے، اشعار سے منظر کشی کرنے کا فن اپنی مثال آپ تھا،
"مشکل نہیں ایسا میرے لہجے کو سمجھنا۔۔۔
ہے شرط زمانہ میرے معیار تک آٸے”
…………….
"بانٹ دے ا ب بھی تہی دستوں میں فاضل جنس کو
ورنہ جو کچھ پاس ہے غارت یہیں ہو جاٸے گا”
……………….
"میرے بچوں کا لہو چاٹ کے جینے والے
فکرِفردا کی کڑی ضرب سےڈرتا کیوں ہے”
…………………..
مجھ سے خطرہ نہیں لاحق تو کمیں گاہوں میں
لشکرِ عزم کی ہیبت سے لرزتا کیوں ہے
اردو و فارسی ادب پر جب بھی تحقیق کی جائے بے شک وہ تحقیق ڈاکٹر خیال امروہی صاحب کی شخصیت و فن کا احاطہ کیئے بغیر قطعی ادھوری ہے, دراصل یہ عظیم لوگ قومی اثاثہ ہیں اور ان آنے والی نسلوں کو آشنائی دینا وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ہے اور ادب کی مؤثر ترویج ہی امن کے قیام کی ضامن بھی ہے