پاکستان کا نام زبان پر آتے ہی دل مادر وطن کی محبت سے سرشار ہو جاتا ہے، یہ ملک کسی حادثے کے نتیجے میں معرض وجود میں نہیں آیا تھا بلکہ اس کے حصول کے لئیے ہمارے اجداد اور اسلاف نے ناقابل فراموش قربانیاں دیں….
اس ملک کو بنانے والے یہ چاہتے تھے کہ ایسی مملکت خداداد دنیا کے نقشے پر نمودار ہو کہ جس میں ہر ایک عزت و وقار کے ساتھ اپنی زندگی گزارے، مگر جو ہوا وہ تو بر عکس تھا، انگریزوں کی غلامی سے آزادی ملی تو، اشرافیہ کے ہاتھوں یہ ملک ایسا یرغمال بنا کہ آج تک ہے، قانون کی عملداری غریب اور متوسط طبقے پر ہی ہے، کیونکہ اشرافیہ قانون ساز ایوانوں میں بیٹھ کر اپنے بہترین مفاد میں ایسی قانون سازی سازی کرتی رہی ہے کہ ان کے لیے قانون اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محکوم ہو کر رہ گئے ہیں، غریب اور متوسط طبقے کے پڑھے لکھے نوجوان ڈگری ہاتھ میں تھامے نوکری کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، دہشت گردی کا بد ترین نشانہ پاکستان دنیا کے سامنے اپنی صفائیاں پیش کرتا پھررہا ہے اور عالمی طاقتوں کی طرف ڈو مور ڈو مور کی صداؤں کی بازگشت تھمنے کا نام نہیں لے رہی، ایسے میں کچھ مفاد پرست لوگ اچھے طالبان اور برے طالبان کی بحث چھیڑ کر سفاک دہشت گردوں کو رعایت دینے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرتے نظر آتے ہیں،
آج لاہور میں مرکز تجلیات حضرت داتا گنج بخش کے مزار کی حدود میں سکیورٹی پر معمور ایلیٹ فورس کے نوجوانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے پر ملک میں رمضان المبارک کے بابرکت موقع پر قوم کو ایک دردناک سانحہ سے دوچار کیا، لوگوں کی حفاظت پر معمور نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا، آخر کب تک یہ خون ناحق ایسے ہی بہتا رہے گا، ہزار گنجی سے لے کر لاہور تک پاکستانیوں کا خون بہانے والے اتنے بے باک کیوں ہیں اور اگر ریاست ماں کے جیسی ہے تو پھر اپنے بچوں کی حفاظت کے لئے، بغیر کسی مصلحت کے دہشت گردوں سے ایک فیصلہ کن جنگ کرکے ان کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نیست و نابود کیوں نہیں کرتی……….. سوال تو بنتا ہے ایک عام آدمی کا……