• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

جناب چیف جسٹس آف پا کستان کے نام .. منصور حسن ہا شمی

webmaster by webmaster
اپریل 23, 2019
in کالم
0
جناب چیف جسٹس آف پا کستان کے نام  ..  منصور حسن ہا شمی

منصور حسن ہا شمی

جناب قاضی القضا( چیف جسٹس ) کسی بھی ملک کا اللہ کے بعد انسانی سطح پر اگر کو سب سے طاقتور/ذمہ دار انسان ھوتا ھے وہ اس ملک کا سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ھوتا ھے .سیاستدان ، ادارے، عوام ،بچے، خواتین اور مرد و زن ہر طرح کے رویوں پر مبنی ھو سکتے ہیں لیکن ایک ادارہ ایسا ھوتا ھے جن کی طرف ہر انسان امید کی نظر سے دیکھتا ھے ۔ جس طرح اللہ سے امید ھے اور ہر مجبور انسان کی اپنی زندگی کی ہر تکلیف پر آسمان کی طرف دیکھ کر اس امید پر چپ ھو جاتا ھے کہ اب نہیں تو اللہ اس کو آخر میں اجر دے گا ۔ عمومی زندگی میں ہر ملک میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بڑا سلوک کرتے ہیں ،ادارے لوگوں کے ساتھ برائی کر بیٹھتے ہیں لیکن ہر شہری اس امید پر عدالت کا دروازہ اس وجہ سے کھٹکھٹاتا ھے کہ یہ وہ گھر ھے جہاں سے مجھے انصاف میسر آئے گا
جناب چیف جسٹس صاحب جب تک انسان مر نہیں جاتا اس کا روز قیامت میں حساب نہیں ھوتا وہ زمین پر آپ کو خدا کا نائب سمجھتا ھے
جناب چیف جسٹس صاحب! جب کوئی بھی کہیں ملزم بنتا ھے یا کسی پر الزام لگایا جاتا ھے تو روز روشن، آج کی دنیا میں پوری دنیا میں پاکستان واحد یا چند ایک ممالک میں شامل ھوتا ھے جن کے ملزم عدالت میں وکٹری کے نشان بناتے آتے ہیں اور اگر ہر روز نہیں ،ہر پیشی پر نہیں تو کم از کم اکثر وہ پریس کانفرنس اور کچہری کو ماحول لگا کر کھڑے ھو جاتے ہیں ۔ اس سے مظلوم طبقہ کا دل ٹکڑے ٹکڑے ھو جاتا ھے اور وہ لوگ جو کردار کے کمزور ھوتے ہیں ان کے لئے glorification جو جاتی ھے کہ جرم کرنا تو ٹھیک ہے ناں کہ جرم بھی کرو اور لیڈر بھی بنے رہو کیا ہر ملزم یا مجرم کو یہ سہولت دی جاتی ہے یا کسی اور ملک میں ایسا ھوتا ھے
جناب چیف جسٹس صاحب میں ایک دوہری شہریت رکھنے والا اور اسی ناطے سے پاکستان ، اپنی ماں باپ کی قبروں پر اپنی زندگی میں آنے جانے اور پاکستان میں پیدا ھونے کے ناطے پاکستان کی سلامتی کے لئے نا صرف خیر خواہی رکھتا ھوں بلکہ شرمندہ ھوتا ھوں جب پاکستان کے حوالے سے ان جوکروں کو ملک کو بد نام کرتے دیکھتا ھوں۔
جناب چیف جسٹس صاحب پاکستان میں 24 کروڑ لوگ رہتے ہیں ۔ ان کے بچوں کا سب سے پہلے مسئلہ زندگی کا ھے جو علاج سے منسلک ھے ۔ آپ سے خدا بزرگ و برتر یہ ضرور پوچھے گا کہ آپ کے دور میں آپ نے صحت کی سہولتوں کے لئے کیا کیا ۔ آپ صرف اس بات سے بری ذمہ نہیں ھو سکتے کہ میرا کام تو انصاف دینا تھا ۔ بلکہ یہ بھی آپ کا معاملہ ھے ۔ کیا واقعی آپ نہیں جانتے کہ وہ علاقہ جہاں آپ پیدا ھوئے وہاں کتنے ہسپتال ہیں ۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ وہاں کتنے غریب لوگ ہیں جن میں دوائی لینے کی سکت نہیں ۔

جناب چیف جسٹس صاحب اس کے بعد انسان کی سب سے بڑی ضرورت خوراک اور لباس ھے اور گھر ہے ۔ سر کیا آپ کو نہیں معلوم کہ پاکستان میں سڑکوں پر آتے جاتے ہی سہی آپ دیکھتے ھونگے کہ کتنے بے قرار لوگ بھوکے اور ننگے دربدر پھر رہے ہیں ۔ جن کے تن پر کپڑا نہیں ۔ جو ہر ٹریفک لائٹ پر ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں ۔ کار جس میں آپ یا ھم سفر کرتے ہیں جس کے باہر 50 اور اندر 16 ٹمپریچر ھوتا ھے یہ لوگ ابلتی،جلتی تارکول والی سڑک پر ننگے پاوں آ کر آپ کی کار کے شیشے پیٹتے ہیں
جناب چیف جسٹس صاحب آپ کو معلوم ھے ناں کہ یہاں سکول بند ہیں ۔ سکول بند ھونے کے باوجود ہزاروں ظالم انسان گھر بیٹھ کر مافیا کے ساتھ مل کر تنخواہ لیتے ہیں ۔ کیا آپ کو واقعی علم نہیں ؟ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ بیرون ملک سے کروڑوں کے فنڈ آتے ہیں تاکہ آپ کے ملک کے غریب اور لاچار لوگوں کو تعلیم دی جاسکے۔ اور وہ کئی رانے، ملانے، مداری اور زرداری، شریف اور بدمعاش ان فنڈز کو ایسے نوچ کھاتے ہیں جیسے گدھ مرے جانور کو ماس کھائیں

جناب چیف جسٹس صاحب آپ کے علم میں یہ تو ھوگا کہ جس ملک کے آپ سب سے بڑے عہدہ پر ہیں اس کے سکولوں میں کئی طرح کا نظام ھے کہ کچھ سکولوں میں تو کئی والدین اور ان کئ بچے ان کے پاس گزرنے کا بھی نہیں سوچ سکتے ۔ ان سکولوں اور اداروں کے مالکان ٹیکس چور اور ظالم ہیں ۔ وہ بہت ہی پڑھی لکھی خواتین کو گھٹیا تنخواہ پر رکھ کر شدید ترین گرمی اور برے حالات میں کام پر مجبور کرتے ہیں ۔ اور وہ خواتین اپنی نوکری اور گھر کی ضروریات کے چکر میں گھن چکر بن جاتی ہیں اور گھن کی طرح پس جاتی ہیں
محترم سر ، یہ مخلوق آپ کی ذمہ داری ھے ۔ جو تاج اللہ نے آپ کے سر پر رکھا ھے وہ اس بات کہ علامت ہے کہ اللہ نے آپ کو اس عظیم ذمہ داری کے قابل جانا ۔ یہ ملک اسی طرح رہنا ھے ۔ ھم رہیں نہ رہیں، اور آپ اتنے بڑے عہدے کے باوجود نہیں رہیں گے ۔ لیکن معاشروں پر تہذیبوں پر کئے گئے احسان قومیں یاد رکھتی ہیں ۔

SENT THIS VIA EMAIL TO HONORABLE CHIEF JUSTICE PAKISTAN

Tags: column by mansor hashmi
Previous Post

چوک اعظم کو تحصیل کا درجہ دلانے اور علاقائی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کے لئے بھر پور کوشش کروں گا ۔عبدالمجید نیازی ایم این اے

Next Post

شریف فیملی کی مبینہ منی لانڈرنگ، پانچواں ملزم گرفتار

Next Post
شریف فیملی کی مبینہ منی لانڈرنگ، پانچواں ملزم گرفتار

شریف فیملی کی مبینہ منی لانڈرنگ، پانچواں ملزم گرفتار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
جناب قاضی القضا( چیف جسٹس ) کسی بھی ملک کا اللہ کے بعد انسانی سطح پر اگر کو سب سے طاقتور/ذمہ دار انسان ھوتا ھے وہ اس ملک کا سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ھوتا ھے .سیاستدان ، ادارے، عوام ،بچے، خواتین اور مرد و زن ہر طرح کے رویوں پر مبنی ھو سکتے ہیں لیکن ایک ادارہ ایسا ھوتا ھے جن کی طرف ہر انسان امید کی نظر سے دیکھتا ھے ۔ جس طرح اللہ سے امید ھے اور ہر مجبور انسان کی اپنی زندگی کی ہر تکلیف پر آسمان کی طرف دیکھ کر اس امید پر چپ ھو جاتا ھے کہ اب نہیں تو اللہ اس کو آخر میں اجر دے گا ۔ عمومی زندگی میں ہر ملک میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بڑا سلوک کرتے ہیں ،ادارے لوگوں کے ساتھ برائی کر بیٹھتے ہیں لیکن ہر شہری اس امید پر عدالت کا دروازہ اس وجہ سے کھٹکھٹاتا ھے کہ یہ وہ گھر ھے جہاں سے مجھے انصاف میسر آئے گا جناب چیف جسٹس صاحب جب تک انسان مر نہیں جاتا اس کا روز قیامت میں حساب نہیں ھوتا وہ زمین پر آپ کو خدا کا نائب سمجھتا ھے جناب چیف جسٹس صاحب! جب کوئی بھی کہیں ملزم بنتا ھے یا کسی پر الزام لگایا جاتا ھے تو روز روشن، آج کی دنیا میں پوری دنیا میں پاکستان واحد یا چند ایک ممالک میں شامل ھوتا ھے جن کے ملزم عدالت میں وکٹری کے نشان بناتے آتے ہیں اور اگر ہر روز نہیں ،ہر پیشی پر نہیں تو کم از کم اکثر وہ پریس کانفرنس اور کچہری کو ماحول لگا کر کھڑے ھو جاتے ہیں ۔ اس سے مظلوم طبقہ کا دل ٹکڑے ٹکڑے ھو جاتا ھے اور وہ لوگ جو کردار کے کمزور ھوتے ہیں ان کے لئے glorification جو جاتی ھے کہ جرم کرنا تو ٹھیک ہے ناں کہ جرم بھی کرو اور لیڈر بھی بنے رہو کیا ہر ملزم یا مجرم کو یہ سہولت دی جاتی ہے یا کسی اور ملک میں ایسا ھوتا ھے جناب چیف جسٹس صاحب میں ایک دوہری شہریت رکھنے والا اور اسی ناطے سے پاکستان ، اپنی ماں باپ کی قبروں پر اپنی زندگی میں آنے جانے اور پاکستان میں پیدا ھونے کے ناطے پاکستان کی سلامتی کے لئے نا صرف خیر خواہی رکھتا ھوں بلکہ شرمندہ ھوتا ھوں جب پاکستان کے حوالے سے ان جوکروں کو ملک کو بد نام کرتے دیکھتا ھوں۔ جناب چیف جسٹس صاحب پاکستان میں 24 کروڑ لوگ رہتے ہیں ۔ ان کے بچوں کا سب سے پہلے مسئلہ زندگی کا ھے جو علاج سے منسلک ھے ۔ آپ سے خدا بزرگ و برتر یہ ضرور پوچھے گا کہ آپ کے دور میں آپ نے صحت کی سہولتوں کے لئے کیا کیا ۔ آپ صرف اس بات سے بری ذمہ نہیں ھو سکتے کہ میرا کام تو انصاف دینا تھا ۔ بلکہ یہ بھی آپ کا معاملہ ھے ۔ کیا واقعی آپ نہیں جانتے کہ وہ علاقہ جہاں آپ پیدا ھوئے وہاں کتنے ہسپتال ہیں ۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ وہاں کتنے غریب لوگ ہیں جن میں دوائی لینے کی سکت نہیں ۔ جناب چیف جسٹس صاحب اس کے بعد انسان کی سب سے بڑی ضرورت خوراک اور لباس ھے اور گھر ہے ۔ سر کیا آپ کو نہیں معلوم کہ پاکستان میں سڑکوں پر آتے جاتے ہی سہی آپ دیکھتے ھونگے کہ کتنے بے قرار لوگ بھوکے اور ننگے دربدر پھر رہے ہیں ۔ جن کے تن پر کپڑا نہیں ۔ جو ہر ٹریفک لائٹ پر ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں ۔ کار جس میں آپ یا ھم سفر کرتے ہیں جس کے باہر 50 اور اندر 16 ٹمپریچر ھوتا ھے یہ لوگ ابلتی،جلتی تارکول والی سڑک پر ننگے پاوں آ کر آپ کی کار کے شیشے پیٹتے ہیں جناب چیف جسٹس صاحب آپ کو معلوم ھے ناں کہ یہاں سکول بند ہیں ۔ سکول بند ھونے کے باوجود ہزاروں ظالم انسان گھر بیٹھ کر مافیا کے ساتھ مل کر تنخواہ لیتے ہیں ۔ کیا آپ کو واقعی علم نہیں ؟ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ بیرون ملک سے کروڑوں کے فنڈ آتے ہیں تاکہ آپ کے ملک کے غریب اور لاچار لوگوں کو تعلیم دی جاسکے۔ اور وہ کئی رانے، ملانے، مداری اور زرداری، شریف اور بدمعاش ان فنڈز کو ایسے نوچ کھاتے ہیں جیسے گدھ مرے جانور کو ماس کھائیں جناب چیف جسٹس صاحب آپ کے علم میں یہ تو ھوگا کہ جس ملک کے آپ سب سے بڑے عہدہ پر ہیں اس کے سکولوں میں کئی طرح کا نظام ھے کہ کچھ سکولوں میں تو کئی والدین اور ان کئ بچے ان کے پاس گزرنے کا بھی نہیں سوچ سکتے ۔ ان سکولوں اور اداروں کے مالکان ٹیکس چور اور ظالم ہیں ۔ وہ بہت ہی پڑھی لکھی خواتین کو گھٹیا تنخواہ پر رکھ کر شدید ترین گرمی اور برے حالات میں کام پر مجبور کرتے ہیں ۔ اور وہ خواتین اپنی نوکری اور گھر کی ضروریات کے چکر میں گھن چکر بن جاتی ہیں اور گھن کی طرح پس جاتی ہیں محترم سر ، یہ مخلوق آپ کی ذمہ داری ھے ۔ جو تاج اللہ نے آپ کے سر پر رکھا ھے وہ اس بات کہ علامت ہے کہ اللہ نے آپ کو اس عظیم ذمہ داری کے قابل جانا ۔ یہ ملک اسی طرح رہنا ھے ۔ ھم رہیں نہ رہیں، اور آپ اتنے بڑے عہدے کے باوجود نہیں رہیں گے ۔ لیکن معاشروں پر تہذیبوں پر کئے گئے احسان قومیں یاد رکھتی ہیں ۔ SENT THIS VIA EMAIL TO HONORABLE CHIEF JUSTICE PAKISTAN
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.