• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

ہمراز ( قسط نمبر 4) عفت بھٹی

webmaster by webmaster
مارچ 14, 2019
in کالم
0
ہمراز  ( قسط نمبر 4) عفت بھٹی
جلیل نے ایک نظر ان پر ڈالی اور کندھے اچکا کر آگے بڑھ گیا۔رفیق اسے پان کے کھو کھے پر مل گیا ۔ابے چلنا ہے ناں اس نے رفیق کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ہاں چل رفیق نے پان کی گلوری منھ میں رکھی۔ویسے تو جس گیانی کا ذکر کر رہا تھا واقعی میری لاٹری لگ جائے گی؟ جلیل نے رفیق سے پوچھا ۔ لو اور کیا اب تو دیکھتا جا ابے تیری قسمت کھلنے والی ہے ۔رفیق نے پان کی پیک کی پچکاری سے دیوار کو رنگین کیا جہاں پہلے ہی اشتہاروں کی بھرمار تھی جابجا پیک کے نشان  بتاتے تھے کہ شاید یہ پسندیدہ دیوار تھی جسے ہر کوئی گل رنگ کرتا جاتا تھا ۔
ہاں بالک بول لاٹری کا نمبر لگوانا چاہتا ہے بنگالی ساحری بابا نے مسکراتے ہوئے اسے گھورا ۔ہاں بابا بس ایک بار لاٹری کا نمبر لگ جائے میری بھی قسمت بن جائے گی ۔جلیل نے ہاتھ ملتے ہوئے لجاجت سے کہا ۔بنگالی بابا نے آنکھیں بند کیں اور منھ  ہی منھ میں کچھ بڑ بڑایا ۔ جب آنکھیں کھلیں تو ان میں عجیب سی چمک تھی جا  سمجھ تیری قسمت چمک گئی مگر پھر تجھے بھی میرا ایک کام کرنا ہوگا ۔اور تو انکار نہیں کرے گا بابا نے اسے گھورا ۔بالکل بابا مم میں آپ کی ہر بات مانوں گا ۔جلیل  کا دل خوشی سے ناچ اٹھا ۔ جاؤ پھر جلد میں خود تجھے بلا لوں گا ۔جا اب بابا نے ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا ۔دونوں باہر آگئے ۔
 زینب خوشی سے ہنکارے بھر رہی تھی اور عامون مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا  اماں بھاگی چولھے کے پاس بیٹھی روٹی بناتے ہوئے دونوں کو دیکھ کر مسکرائی ۔زینب نے قلقاری ماری اور کھلکھلائی عامون نے فرط محبت سے اسے گود میں لے لیا  اور اس کا ماتھا چوما ۔زینب اب ایک صحت مند اور خوبصورت بچی کا روپ دھار چکی تھی ۔وہ عامون اور بھاگی کی آنکھ کا تارا تھی ۔اب وہ گھٹنوں گھٹنوں چلنے لگی تھی ۔محلے میں عامون اور بھاگی خالہ بھانجا مشہور تھے ۔زینب عامون کی بہن کی بیٹی تھی جس کے ماں باپ اس دنیا میں نہیں تھے سو اسکی ذمہ داری عامون کے سر پہ تھی ۔ بابا صاحب کبھی کبھار چکر لگاتے اور زینب سے مل جاتے اس کے حق میں دعا کرتے ۔جانے مقدر کیا گل کھلانے والا تھا جو وہ تشویش میں رہتے ۔اور عامون کو بار بار اسکی حفاظت کی تلقین کرتے ۔
 وہ ایک پرانا مندر تھا لوگ اسے آسیب زدہ قرار دیتے تھے اور اس کے آس پاس بھی نہ پھٹکتے ۔مندر کے دائیں طرف مرگھٹ تھا جہاں تقسیم سے قبل ہندو اپنے مردے جلاتے تھے ۔ بائیں طرف ایک ندی تھی جس کا پاٹ بارش کے دنوں میں خوب چوڑا ہو جاتا  اور پانی خوب رواں ہوتا تھا ۔شاید اس میں کسی دور میں استھیاں بہائی جاتی ہونگی ۔۔مندر کے سامنے سیڑھیاں چڑھ کر ایک بڑا  سا چبوترہ تھا جس کے وسط میں کالی ماتا کی بدصورت مورتی اپنی سرخ زبان نکالے آلتی پالتی مارے بیٹھی تھی  ۔وقت کی گرد  نے اس کے نقوش دھندلا دیے تھے۔مگر ہیبت کا تاثر ابھی بھی قائم تھا ۔  ۔اردگرد خاموشی اور وحشت کا پہرا تھا ۔خشک پتوں کی چرمراہٹ اور قدموں کی آواز نے خاموشی کا پردہ چاک کیا ۔قریبی درخت پر بیٹھے پرندے بے چین ہو کر اڑے اور دوسری جگہ جا بیٹھے ۔۔سیاہ لباس ہوا میں پھڑپھڑایا اور وہ مندر کی سیڑھیاں چڑھتا چلا گیا۔
باقی اگلی قسط میں
Tags: cilumn by iffat bhatti
Previous Post

لیہ ۔ ڈسٹرکٹ مالنیوٹریشن ایڈریسنگ کمیٹی(DMAC) کے زیر اہتمام فورٹیفائیڈآٹے آئل اور گھی بارے آگہی سیمینار

Next Post

تھل کی آواز کون اٹھائے گا ؟ .. خضرکلاسرا

Next Post
تھل کی آواز کون اٹھائے گا ؟ .. خضرکلاسرا

تھل کی آواز کون اٹھائے گا ؟ .. خضرکلاسرا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
جلیل نے ایک نظر ان پر ڈالی اور کندھے اچکا کر آگے بڑھ گیا۔رفیق اسے پان کے کھو کھے پر مل گیا ۔ابے چلنا ہے ناں اس نے رفیق کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ہاں چل رفیق نے پان کی گلوری منھ میں رکھی۔ویسے تو جس گیانی کا ذکر کر رہا تھا واقعی میری لاٹری لگ جائے گی؟ جلیل نے رفیق سے پوچھا ۔ لو اور کیا اب تو دیکھتا جا ابے تیری قسمت کھلنے والی ہے ۔رفیق نے پان کی پیک کی پچکاری سے دیوار کو رنگین کیا جہاں پہلے ہی اشتہاروں کی بھرمار تھی جابجا پیک کے نشان  بتاتے تھے کہ شاید یہ پسندیدہ دیوار تھی جسے ہر کوئی گل رنگ کرتا جاتا تھا ۔
ہاں بالک بول لاٹری کا نمبر لگوانا چاہتا ہے بنگالی ساحری بابا نے مسکراتے ہوئے اسے گھورا ۔ہاں بابا بس ایک بار لاٹری کا نمبر لگ جائے میری بھی قسمت بن جائے گی ۔جلیل نے ہاتھ ملتے ہوئے لجاجت سے کہا ۔بنگالی بابا نے آنکھیں بند کیں اور منھ  ہی منھ میں کچھ بڑ بڑایا ۔ جب آنکھیں کھلیں تو ان میں عجیب سی چمک تھی جا  سمجھ تیری قسمت چمک گئی مگر پھر تجھے بھی میرا ایک کام کرنا ہوگا ۔اور تو انکار نہیں کرے گا بابا نے اسے گھورا ۔بالکل بابا مم میں آپ کی ہر بات مانوں گا ۔جلیل  کا دل خوشی سے ناچ اٹھا ۔ جاؤ پھر جلد میں خود تجھے بلا لوں گا ۔جا اب بابا نے ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا ۔دونوں باہر آگئے ۔
 زینب خوشی سے ہنکارے بھر رہی تھی اور عامون مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا  اماں بھاگی چولھے کے پاس بیٹھی روٹی بناتے ہوئے دونوں کو دیکھ کر مسکرائی ۔زینب نے قلقاری ماری اور کھلکھلائی عامون نے فرط محبت سے اسے گود میں لے لیا  اور اس کا ماتھا چوما ۔زینب اب ایک صحت مند اور خوبصورت بچی کا روپ دھار چکی تھی ۔وہ عامون اور بھاگی کی آنکھ کا تارا تھی ۔اب وہ گھٹنوں گھٹنوں چلنے لگی تھی ۔محلے میں عامون اور بھاگی خالہ بھانجا مشہور تھے ۔زینب عامون کی بہن کی بیٹی تھی جس کے ماں باپ اس دنیا میں نہیں تھے سو اسکی ذمہ داری عامون کے سر پہ تھی ۔ بابا صاحب کبھی کبھار چکر لگاتے اور زینب سے مل جاتے اس کے حق میں دعا کرتے ۔جانے مقدر کیا گل کھلانے والا تھا جو وہ تشویش میں رہتے ۔اور عامون کو بار بار اسکی حفاظت کی تلقین کرتے ۔
 وہ ایک پرانا مندر تھا لوگ اسے آسیب زدہ قرار دیتے تھے اور اس کے آس پاس بھی نہ پھٹکتے ۔مندر کے دائیں طرف مرگھٹ تھا جہاں تقسیم سے قبل ہندو اپنے مردے جلاتے تھے ۔ بائیں طرف ایک ندی تھی جس کا پاٹ بارش کے دنوں میں خوب چوڑا ہو جاتا  اور پانی خوب رواں ہوتا تھا ۔شاید اس میں کسی دور میں استھیاں بہائی جاتی ہونگی ۔۔مندر کے سامنے سیڑھیاں چڑھ کر ایک بڑا  سا چبوترہ تھا جس کے وسط میں کالی ماتا کی بدصورت مورتی اپنی سرخ زبان نکالے آلتی پالتی مارے بیٹھی تھی  ۔وقت کی گرد  نے اس کے نقوش دھندلا دیے تھے۔مگر ہیبت کا تاثر ابھی بھی قائم تھا ۔  ۔اردگرد خاموشی اور وحشت کا پہرا تھا ۔خشک پتوں کی چرمراہٹ اور قدموں کی آواز نے خاموشی کا پردہ چاک کیا ۔قریبی درخت پر بیٹھے پرندے بے چین ہو کر اڑے اور دوسری جگہ جا بیٹھے ۔۔سیاہ لباس ہوا میں پھڑپھڑایا اور وہ مندر کی سیڑھیاں چڑھتا چلا گیا۔
باقی اگلی قسط میں
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.