چک نمبر 120 لیہ سے شمال کی جانب سترہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے کاظمی چوک شاہ پور چک کو لنک کرتے صوبائی حلقہ پی پی 281 میں شامل ہے جہاں سے ایم پی اے سردار شہاب الدین مسلسل دوسری مرتبہ منتخب ہوئے ہیں چک 32سو نفوس پر مشتمل ہے جو یونین کونسل ٹیل انڈس میں شامل ہےجہاں پر ہر بار دو برادریوں کے امیدوار مقابلے میں حصہ لیتے ہیں جوتہ برادری پینل اور تھند برادری کا پینل ۔ چیئرمین مقبول تھند وائس چئیرمین ملک عبدالرحمن سامٹیہ ہے چک میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کرسچن کیمیونٹی بھی موجود ہے چک میں شاندار مارکیٹ موجود ہیں جہاں پر چوبیس گھنٹے تمام اشیاء موجود ہوتی ہے چک کی معروف شخصیات میں چوہدری شوکت علی بابا محمد علی جٹ افضل راجہ سعید احمد بابا مصطفی کمالیہوالا فیاض جعفری غلام حسین رندھاوا ملنگی جٹ ریاض بٹھی خادم حسین عبدالخالق اصغر علی عابد حسین اور دیگر شامل ہیںچک میں زیادہ آبادی پنجابیوں کی ہے چک کے نمبردار کے فرائض حاجی اشرف اور حاجی بشیر نبھارہے ہیں دوستوں سب سے زیادہ اس گاوں کی فخر کی بات یہ ہے کہ اس گاوں کے جو زیادہ غریب خاندان تھے آج انہی کے بچے بچیاں تعلیم حاصل کرکے اعلی عہدوں پر فائز ہے جیساکہ کریم بخش جوئیہ کہ 3بیٹیاں جوکہ آج کل لیہ لاہور اور راولپنڈی میں ڈاکٹرز کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے دن رات کوشاں ہیں سرفراز سہوترا جسکی بیٹی لیپولیس میں سب انسپکٹر کے عہدے پر فائض ہے بیٹا ریلوے پولیس میں خدمات سرانجام دے رہا ہے مشتاق حسین جعفری جوکہایک پلمبر کا کام کرتا تھا آج اسکا شہزادہ ایس ڈی آو واپڈا لاہور ہے
چوہدری سلیم کے گھر بیٹے بھی آج مختلف اداروں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جٹ برادری میں طالب حسین کے گھر سے غلام حسین رندھاوا جوکہ آج کل دی فرسٹ مائیکرو فنانس بینک کوٹ سلطان میں مینیجر کے عہدے پر تعینات ہے آرائیں برادری سے محمد بوٹا کے گھرانے سے ان کے سپوت اور 20کے لیے فخر فوجی عبد الروف پاک فوج میں پاکستان کی خدمت کررہے ہیں تو اسکا بھائی مقصود احمد جو اپنے ذاتی کاروبار منسلک ہے چک کے لوگ انہیں مسیحا سمجھتے ہیں چک کے دوسرے جاب ہولڈرز کی بات کرتے ہین جاوید اقبال غفور احمد وقاص اسلم وقار اسلم بلال اسلم شامل ہے جوکہ یقیناً 20 چک کے لیے فخر ہیں اب بات کاروباری شخصیات کی صابر قاضی عدنان عباس ریاض عاقب علی شفیق ملتانی کاشف عمران نیاز احمد ریاض حسین طارق سہیل فاروق احمد غلام یسین ودیگر شامل ہےچک میں بیسک ہیلتھ سینٹر موجود ہے جس میں 24گھنٹے زچگی کی سہولت موجودہ ہے میڈیکل آفیسر کے فرائض ڈاکٹر انعم مقبول نبھا رہی ہیں مگر اسپتال میں الٹراساونڈ مشین نہ ہونے کے باعث مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےاور لوگوں کا مطالبہ رہا ہے کہ اسپتال کو اپ گریڈ کر کے آر ایچ سی بنایا جائے چک میں بوائز کے لئے ہائیر سکنڈری سکول موجود ہیں مگر سکول میں سٹاف کی کمی سےباعث طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہےچک کی خوبصورتی کا نظارہ کرنا ہو تو ایک دفعہ جامع مسجد کا وزٹ ضرور کریں جس کو خوبصورت بنانے میں اہم رول امام مسجد علامہ شفیق رضا شاہ صاحب کا ہے جہاں اس گاؤں میں خوشحالی ہے وہیں اس کے مسائل ختم ہونے کا نام نہیں لیتے
سب سے پہلے بات سیوریج نظام کی ہی کر لیتے ہیں جو تباہی کے دہانے پر ہے جگہ جگہ گلیوں میں کھڑا پانی تعفن زدہ ہو چکا ہے جس سے راہگیروں کا گزرنا محال ہے لوگوں کا بیمار رہنا معمول بن گیا ہےچک میں عطائیت کے بازار زور ہے کالی پیلی گولی والوں نے سادہ لوح عوام کو لوٹنے میں کوئی کمی نہیں رکھ رہے جبکہ محکمہ صحت کے افسران نے چپ سادھ رکھی ہے جس سے کسی بھی واقعہ رونما ہوسکتا ہے میڈیکل سٹور پر ان پڑھ افراد موجود ہیں جو کہ غیر معیاری اور دو نمبر ادویات فروخت کرکے غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیںجوکہ پریکٹس کر کے معمولی بیماری میں انجکشن لگاتے ہیں جن کی وجہ سے مکینوں گردے کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے اب بات تعلیم کی مڈل کی تعلیم کے بعد علاقہ کی بچیاں تعلیم کو خیرباد کہنے پر مجبور ہیں تعلیم دلوانے کے لیے والدین کے پاس پیسے نہیں مڈل کے بعد بچیاں تعلیم حاصل نہیں کر سکتی اگر وہاں پر موجود پیف کے سکول میں داخلہ لیتی ہیں تو وہاں سٹاف کی شدید کمی ہے اب بات پینے کے پانی کی جس کو واٹر اتھارٹی نے ان فٹ قرار دے دیا ہے دو کلومیٹر دور نہر کنارے لگے نلکوں سے علاقہ مکین پانی لا کر پینے پر مجبور ہے لوگ شدید پریشان ان کا کہنا ہے کہ ہر بار ہم سے وہ لے لیے جاتے ہیں لیکن ہمارے مسائل کا حل نہیں کرتا ایم پی اے اور ایم این اے حکمران جماعت سے ہیں کیا عوام کو ریلیف دے پائے گے یئ اب سوالیہ نشان ہے
محمد ماجد رندھاوا
03481744149