لیہ(صبح پا کستان) معمول کی چوریاں روکنے کے لیے سکریپ مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیاجائے۔ تفصیلات کے مطابق رابطہ ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیراہتمام کیے گئے موبائل فورم میں معمول کی چوریوں کوکیسے روکاجاسکتا ہے کے سوال کے جواب میں صدر رابطہ ویلفئیرآرگنائزیشن جمشیدساحل ،دیگرعہدیداران وشہریوں اعجازاقبال، انورملک، راشدجاوید، کامران عباس، نویداحمد، محمداویس ، اعجازحسین، سعیداقبال، محمداشرف، باقرحسین، سجاداقبال، عامراقبال، طارق عزیز، عبداللہ، غلام یٰسین ، محمداکمل،رضوان رضوی، اسدعلی، محمدشفیق، منیراحمد، فیاض حسین، فضل عباس،عبدالقیوم، محمدارشاد، محمدرفیق نے کہا ہے کہ مساجداورگھروں سے پنکھے، جوتے، لوہااورپلاسٹک کے سامان ، بجلی کی موٹریں ،موبائل ،سائیکل اوردیگراشیاء کی چوری کی وارداتیں آئے روزہورہی ہیں۔ اکثرلوگ ہونے والی چوریوں کی رپورٹ ہی درج نہیں کراتے۔ یہ سب اشیاء توڑپھوڑ کرکباڑ کی شکل دے کرکباڑیوں کوبیچ دی جاتی ہیں۔یہ سب وہ چیزیں ہیں جوکسی کے نام پررجسٹرڈ نہیں ہوتی ۔ کباڑیوں کے پاس یہ کوئی پیمانہ نہیں کہ وہ یہ معلوم کرسکیں کہ کباڑ بیچنے والے کاسامان اپناہے یاچوری کرکے لایا ہے۔ سکریپ فروخت کرنے والے کی شکل وصورت اورلباس دیکھ کراندازہ لگایا توجاسکتا ہے کہ یہ سامان اس کااپناہے یاکسی کاٹھاکرلایا ہے ۔ ایسے چوروں کوپہچاننا مشکل ہوتا ہے جومعززلباس میں آتے ہیں۔ اس لیے اس طرح کی چوری کی وارداتوں کوروکنے اورچورپکڑنے کے لیے سکریپ مانیٹرنگ سسٹم کانفاذ انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ پنجاب حکومت قانون سازی کرکے سکریپ مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرے۔ جس کے تحت سکریپ کاکاروبارکرنے والوں کے لیے یہ ضروری قرارددیاجائے کہ وہ سکریپ بیچنے والوں کانام، پتہ، شناختی کارڈ اورموبائل نمبرکاریکارڈ اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ہرکباڑیہ کے سامنے سی سی ٹی وی کیمرے اس طرح لگائے جائیں کہ سکریپ بیچنے والے کی شکل اورفروخت کے لیے لایاگیا سامان واضح دکھائی دے۔ سکریپ مانیٹرنگ سسٹم کے نفاذ سے چوریوں کی وارداتوں میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔