چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے لندن میںیوکے پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ اانڈسٹریزکے زیراہتمام فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی آنے والی نسلوں کے لیے زندگی ہے۔ پانی موجودہ نسلوں اورہردورکی نسلوں کے لیے زندگی ہے۔پانی صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں جانوروں، فصلوں اوردرختوں کے لیے بھی زندگی ہے۔پانی ہرقسمی مشینری کے لیے بھی زندگی ہے۔اس کوضائع ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرناہوں گے۔آپ کاپانی کم ہورہا ہے۔گلیشیئرز کم ہوتے جارہے ہیں ۔آج پانی آپ کی نسل کی حیات ہے اسے آپ جتناچاہیں بچائیں اتنااہم ہے۔یہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ جتنی ہوسکے پانی کی بچت کریں ۔پاکستان میں پانی کی سطح تیزی سے گررہی ہے۔جس سے چھوٹے بڑے شہرمتاثرہورہے ہیں۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ آنے والے دنوں میں اس حوالہ سے بہت کچھ کیاجاسکتاہے۔کراچی کادورہ کرتے ہوئے دیکھا کہ وہاں پانی بیچنے والے مافیاتھے ازخودنوٹس لے کرغیرقانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائی کی۔ کراچی میں لوگوں کوٹینکروں میں پانی سپلائی کیاجاتاہے۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ڈیم فنڈمیں بیرون ممالک سے سکھ کمیونٹی اورخواجہ سراؤں نے بھی عطیات دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک زندگی ہے ڈیم فنڈمیں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہونے دیں گے۔عوام پرڈیم بنانے کے لیے ٹیکس لگانامناسب نہیں ہوگا۔پری پیڈموبائل کارڈ پرٹیکس ختم کروایاتھا حساب لگایا کہ اس سے ہرماہ تین ارب روپے کی بچت ہوئی۔موبائل فون پری پیڈ کارڈ پرودہولڈنگ ٹیکس چھ ماہ سے معطل ہے۔اس سے ماہانہ تین ارب روپے جمع ہوسکتے ہیں۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ وہ عوام سے رائے لیں گے کہ ڈیم کی تعمیرکے لیے یہ ٹیکس دوبارہ لگایاجاناچاہیے یانہیں۔اگرقوم نے اجازت دی توپری پیڈ کارڈپردوبارہ ٹیکس لگاکرڈیم کے لیے پیسے جمع کریں گے۔قوم میری اس تجویزپررائے سے ضرورآگاہ کرے۔ڈیم کی تعمیرصرف پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن چکی ہے۔یہ فنڈقوم کی امانت ہے یہ امانت کسی ایماندارشخص کے حوالہ کرکے جاؤں گاجوحفاظت کرسکے۔دریائے سندھ کے ایک ایک انچ پرڈیم بنناچاہیے اوراس کے لیے ہمیں کسی کی پروانہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے امیدظاہرکی کہ ایک دن چاروں صوبے کالاباغ ڈیم پرمتفق ہوجائیں گے۔کالاباغ ڈیم پراتفاق رائے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارہی پیداکرسکتے ہیں۔چیف جسٹس وزیراعظم ، تمام وزرائے اعلیٰ ، واپڈاکے موجودہ اورسابقہ چیئرمین ، وزیراعظم ، تما م وزرائے اعلیٰ، واپڈا کے موجودہ اورسابقہ چیئرمین، آبی ماہرین اوردیگرمتعلقہ محکموں کے موجودہ اورسابقہ آفیسران کا ریڈیوپاکستان اورنیوزچینلز پرلائیو اجلاس بلائیں۔ شرکاء اجلاس کے کالاباغ ڈیم پرجوتحفظات ہیں وہ قوم کوبتائیں اورآبی ماہرین اورمتعلقہ محکموں کے آفیسران ان تحفظات پرحقیقت پرمبنی جواب دیں جوتحفظات درست ہوں انہیں دورکرنے کے اقدامات کیے جائیں اورجوصرف مخالفت پرمبنی ہو ں ان کومخالفت چھوڑنے پرآمادہ کیاجائے پھربھی نہ مانیں توکارروائی کی جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارمانچسٹرمیں دیامیربھاشااورمہمندڈیم کے لیے فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بڑے بڑے ناموں کی جانب سے ڈیم فنڈمیں کم تعاون کرنے پراظہارافسوس کرتے ہوئے واضح کیا کہ اربوں روپے لوٹنے والوں نے فنڈمیں رقم نہیں دی۔چیف جسٹس نے خبردارکیا کہ باہربھیجی جانے والی رقم قوم ٹیکس دہندگان کی امانت ہے۔لانچوں کے ذریعے پیسے باہربھیجنے والوں کوحساب دیناپڑے گا وہ تعاون کریں ورنہ ساراپیساڈیم فنڈمیں دیناپڑے گا۔پھرکسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ قوم کاجذبہ دیکھ کرڈیموں کے لیے فنڈجمع کرنے کافیصلہ کیا۔ مانچسٹر میں چارگھنٹے میں چھتیس کروڑ روپے کے فنڈ جمع ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کٹاس راج مندرکیس میں سیمنٹ فیکٹری کو دس کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈمیں جمع کرانے کاحکم دے دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہسپتال کو۳۴ ارب ملے اورمجھے ڈیم کے لیے دس ارب روپے نہیں ملے۔ دہری شہریت نااہلی کیس میں نعیم بخاری نے موقف اپنایا کہ میرے وکیل نے کیس میں پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے اس لیے عدالت مجھے کیس میں بذات خودوکیل پیش ہونے کی اجازت دے۔ عدالت نے نعیم بخاری کی بطوروکیل پیش ہونے کی استدعامستردکرتے ہوئے کہا کہ کس گراؤنڈ پروکیل تبدیل کرنے کی اجازت دی جائے ۔نعیم بخاری نے عدالت سے استدعاکی کہ انہیں صرف ایک سوبیس سیکنڈ سن لیاجائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوسننے کی قیمت ایک ہزارروپے فی سیکنڈ ہوگی وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عدالت اجازت دے توفی سیکنڈ ایک ہزارروپے ڈیم فنڈمیں دیں گے۔جسٹس ثاقب نثارکاکہناتھا کہ پیسے مانگ کربطورجج اپنے عہدے پرسمجھوتہ کررہاہوں اس لیے ڈیم فنڈ کے لیے اب عدالت میں پیسہ نہیں مانگوں گا۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ملک وقوم پرجب بھی مشکل وقت آیا قوم یک جان دوقالب ہوگئی۔ جب بھی ضرورت پڑی پاکستانیوں نے دل کھول کرضرورت مندوں کی ضرورت پوری کی۔ جب بھی کسی نے مددکے لیے پکاراقوم نے اس کی آوازپرلبیک کہا ۔سیلاب ہوںیازلرلے ہرمشکل وقت میں پاکستانیوں نے بڑھ چڑھ کرحصہ ملایا۔ ۱۹۶۵ ء کی جنگ ہویاقدرتی آفات قوم نے کبھی بھی کم ظرفی اورکنجوسی سے کام نہیں لیا۔قوم کوجب قرض اتاروملک سنوارومہم میں پکاراگیا تواس وقت بھی قوم نے دل کھول کراس مہم میں حصہ لیا ۔ قوم کوایک باریہ یقین ہوجائے کہ ان کی دی ہوئی امداد درست جگہ خرچ ہوگی توپھر قوم ضرورمددکرتی ہے۔پاکستانی روزانہ لاکھوں روپے خیرات کرتے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارکی آوازپربھی پاکستانی ڈیم فنڈمیں حصہ ملارہے ہیں۔ڈیم فنڈ میں سرکاری ادارے بھی اپناحصہ ملارہے ہیں ۔ ترجمان کیسکوکے مطابق چیف ایگزیکٹوآفیسر کیسکو انجینئر عطاء اللہ بھٹہ کی زیرصدارت اجلاس منعقدہوا۔ جس میں فیصلہ کیاگیا کہ کیسکو افسران کی دوجب کہ ملازمین کی ایک روزکی تنخواہ دیامیربھاشااورمہمندڈیم کی تعمیرکے لیے دی جائے گی۔ آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ کی ہدایت پرمحکمہ پولیس کے آفیسران نے دودن کی تنخواہ اورجب کہ جوانوں نے ایک دن کی تنخواہ ڈیم فنڈمیں دینے کااعلان کیا جوتین کروڑ روپے بنتے ہیں۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی انیس ستمبر کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاک فوج ڈیم فنڈ میں سب سے زیادہ عطیات جمع کراکرسرفہرست ہے۔پاک فوج کی جانب سے ڈیم فنڈ کے لیے اٹھاون کروڑ روپے سے زائدکی رقم عطیہ کی گئی ہے۔تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دیامیربھاشا اورمہمندڈیم کی تعمیرکے لیے عطیات کاسلسلہ جاری ہے ۔ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں ایک تقریب لندن کے ایک نجی ہوٹل میں ہوئی ۔جس میں سمندرپارپاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈمیں تریپن لاکھ پاؤنڈ کاعطیہ دیاگیا جب کہ چیف جسٹس نے بھی ڈیم فنڈ میں ایک ہزارپاؤنڈ مزیددینے کااعلان کیا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اس سے پہلے بھی ڈیم فنڈکے لیے بیس لاکھ روپے دے چکے ہیں۔سپریم کورٹ میں آئے ایک سائل نے کہا کہ چیف جسٹس میری چوبیس ایکڑ زمین چھڑوائیں تو میں بارہ ایکڑ ڈیم فنڈ میں دے دوں گا۔اس شخص کاکہناتھا کہ میری چوبیس ایکڑزمین پرقبضہ کیاگیا ہے۔اگرعدالت اس زمین سے قبضہ ختم کروادے تومیں آدھی زمین ڈیم فنڈمیں دوں گا اس کے علاوہ میری دودکانیں ہیں ایک دکان ڈیم کے لیے عطیہ کروں گا۔سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کوکارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کے تحت دیامیربھاشا اورمہمندڈیم فنڈ میں عطیات دینے کی ہدایت کردی۔ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ سرکلرمیں ڈیموں کی تعمیرکے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے فنڈقائم کرنے کے اقدام کوسراہا گیا ہے۔رجسٹرڈکمپنیوں پرزوردیاگیا ہے کہ وہ اس قومی معاملے میں سوشل کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔عوام ڈیم فنڈ میں موبائل میسج کے ذریعے دس ،دس روپے بھی جمع کرارہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ ڈیم پری پیڈ موبائل کارڈ پردوبارہ ٹیکس لگایاجائے توماہانہ تین ارب روپے ڈیم فنڈ کے لیے اکٹھے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اس بارے عوام سے رائے طلب کی ہے۔ یوں سرکاری ملازمین، کاروباری ادارے اورعوام ڈیم فنڈ میں اپناپناحصہ ملارہے ہیں۔ اگرڈیم فنڈ دینے والوں کے لیے مراعات کااعلان کیاجائے تواس میں کئی گنااضافہ ہوسکتا ہے۔سرکاری ملازمین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ اورکاروباری شخصیات کے لیے ایک ماہ کی آمدنی ڈیم فنڈ میں جمع کرانے والے کے لیے ایک سال تک بجلی کے بل میں پچیس فیصد رعایت دی جائے ۔ جتنے ماہ کی تنخواہ یاآمدنی ڈیم فنڈ میں جمع کرائے اتنے سال اسے بجلی کے بل میں پچیس فیصدرعایت دی جائے۔ ڈیم فنڈ میں ایک ہفتہ کی تنخواہ یا آمدنی جمع کرانے والوں کے لیے بجلی کے بل میں چھ ماہ تک دس فیصد رعایت دی جائے۔ ڈیم فنڈ میں پانچ ہزارروپے جمع کروانے والے کے لیے بذریعہ قرعہ اندازی عمرہ پیکج اوربیس ہزارروپے جمع کروانے والے کے لیے حج پیکج کااعلان کیاجائے۔عمرہ اورحج پیکج کااعلان قومی اسمبلی کے حلقوں کی بنیادپرکیاجائے۔ڈیم فنڈ کے لیے پچاس روپے کے پرائز بانڈ جاری کیے جائیں تولاکھوں روپے ڈیم فنڈ میں جمع ہوسکتے ہیں۔ نیلم جہلم ڈیم بھی عوام کے پیسوں سے بنایا گیا ہے۔اب بجلی کے بلوں اوردیگر چیزوں پرویلفیئر ٹیکس لگایا جائے ۔ بجلی کے بلوں پرایک سوایک سے تین سویونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں پر بیس روپے، تین سوایک یونٹ سے چھ سویونٹ استعمال کرنے والوں پرپچاس روپے، چھ سوایک یونٹ سے ہزاریونٹ استعمال کرنے والوں پرسو روپے ویلفیئر ٹیکس لگایا جائے۔ ایک ہزارروپے یا اس سے زیادہ کالوڈ کروانے والوں پر پانچ فیصد ویلفیئر ٹیکس لگایا جائے ۔چینی کی فی بوری پانچ روپے، کپڑے کے تھان پر پانچ سے پچاس روپے، بس، ٹرک، ٹرالر کی خریدوفروخت پر ایک سے پانچ ہزارروپے، ہائی ایس، ہائی روف ، اے پی وی اورکار کی خریدوفروخت پر پانچ سو سے تین ہزارروپے، موٹر سائیکل کی خریدوفروخت پر دو سے پانچ سوروپے، بیس ہزارروپے سے زائد قیمت کے موبائل کی فروخت پر دوفیصد، پیٹرانجن کی فروخت پر ایک سو سے تین سوروپے، پچاس لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کی زمین ، دکان، مکان کی فروخت پر دو فیصد اوربین الاضلاعی روٹ پرچلنے والی اے سی بسوں پر فی چکر پچاس روپے ویلفیئر ٹیکس لگایا جائے توڈیم کے لیے ماہانہ اربوں روپے جمع ہوسکتے ہیں۔ یہ ویلفیئر فنڈ ملز مالکان، صنعت کاروں ، ٹرانسپورٹروں اورموبائل بنانے والی کمپنیوں سے وصول کیاجائے۔
siddiqueprihar@gmail.com