• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

تبدیلی کے 100دن میں شعبہ کسان .. تحریر: مہر کامران تھِند

webmaster by webmaster
دسمبر 5, 2018
in کالم
0
تبدیلی کے 100دن میں شعبہ کسان  ..  تحریر: مہر کامران تھِند

سابقہ 70سالوں میں پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لئیے متعدد تحریکوں ، دعووں،نعروں سے سیاسی جماعتیں و لیڈر پیدا ہوئے ، کئی حالات کی غلام گردشوں میں گم ہو گئے اور کئی آب حیات کا پیالا پی کر امر رہے،تحریکوں مین کبھی تو روٹی کپڑااور مکان کا نعرہ بلند ہوا تو کسی جگہ سے قرض اتارو ، خود کو سنوارو،ادھر خوشحال پاکستان ابھرا تو ساتھ میں انصاف آپکی دہلیز پر بھولی بسری عوام کو خواب دکھانے لگے ، چیختی چنگھاڑتی تحریکیں دم توڑنے لگتی تو معلوم ہوتا انکے مقاصد و حصول کچھ اور تھاعوام ہر تحریک کو روشنی کی کرن سمجھ لیتی اور دوڑ پڑتی کہ اس بار ہم نہیں تو کون ، اور تبدیلی ہم سے پر ستاروں پر کمند ڈالنے کی امیدیں باندھ لیتی ، سابقہ ان 70سالوں کو کوستی عوام کو نئے سرے سے خواب دکھانے کے لئیے موجودہ حکومت کی سیاسی جماعت تحریک انصاف نے بھی پاکستان کی تحریک بدلنے کے نت نئے انداز سے نعرے متعارف کرائے، نئے خواب ، آسماں و جہاں دکھانے شروع کر دئیے جس سے عوام نے امیدیں باندھ لی کہ اس بار کوئی اور نہیں ہم خود ہی ہوں گے اور اپنے مسائل سن کر حل کریں گے ، موجودہ حکومت کا سب سے زیادہ مقبول نعرہ 100روزہ پلان سے توقعات باندھ لیں ، ہر شہری نے اپنے مطابق تعبیر اخذ کر لی، 100روزہ پلان میں توانائی بحران کا خاتمہ ، نوجوانوں کے لئیے روزگار کی فراہمی، 50لاکھ گھرون کی تعمیر، سیاحت کی ترقی، کاروبار کے لئیے سازگار ماحول، عام شہریوں کے مالی وسائل میں اضافہ ، اور زراعت کی ترقی جیسے متعدد منصوبے شامل تھے، دوسرے شعبوں میں کتنا اور کس حد تک عمل ہوا یہ پاکستان کی 22 کروڑ سے زائد عوام بہتر جانتی ہے لیکن خود کو زراعت کے شعبے سے منسلک ہونے کی بنا پرزراعت اور کسان بدحالی کا شکار ہے موجودہ حکومت نعرے تو بہت لگا رہی ہے کہ بہت کچھ کر دیا ہے او ر ہم مصروف تھے، اگر حقائق پر نظر دوڑاتے ہیں تو نتائج برعکس نکلتے ہیں، ذاتی اندازے و اعدادوشمار کے مطابق سابقہ دور حکومت میں کسان پر شوگر ملز مافیا، محکمہ فوڈ و مالو دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا راج رہا، شوگر ملوں کا دیر سے چلنا، مقررہ ریٹ سے کم ریٹ پر خریداری ، ایڈنٹ کی تقسیم میں رشوت ، اقربا پروری ، اجارہ داری سمیت پیمنٹ کے حصول میں کسانوں کو زلیل و خوار کرنے میں کوئی کمی نہ چھوڑی گئی شوگر ملیں جو ماہ اکتوبر مین چلنا تھیں ماہ دسمبر میں بھی نہ چلیں، اس موسم میں کسان کی مشکلات کا اندازہ لگائیں تو اسی موسم میں گندم کی کاشت کا موسم ہوتا ہے جو کہ مخصوص دن میں کاشت کرنی ہوتی ہے کھاد بیج و ادویات کی خرید کے لئیے رقم کی ضرورت سمیت کالی کھیت بھی درکار ہوتا ہے جب شوگر ملیں ہی ماہ دسمبر میں چلیں گی تو کھیت کیسے خالی کرے گا اور بیج و ادویات کیسے خرید کرے گا ، یہ ایک سوچنے کی بات ہے جس پر سوچنا ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں موجود بیوروکریٹس ، بڑی گاڑیوں میں گھومتے وزراء ؤ مشیران کے بس کا نہیں ہے ۔سابقہ دور میں بھی یہ شوگر ملیں بروقت نہیں چلیں تھیں تبدیلی کی حکومتمیں بھی اب تک نہیں چلیں اور نہ ہی گنے کی خرید شروع ہوئی نہ ہی کسانوں کے کھیت خالی ہوئے ، ساتھ میں گندم کی کاشت میں بیج، کھاد، ڈیزل و پانی کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں سرکاری سطح پر ایک ادارہ بیج مہیا کرتا ہے جس کا سٹاک وقت سے پہلے سرمایہ دار ، آڑھتی اُٹھا لیتا ہے کسان کے پہنچنے تک ختم ہو چکا ہوتا ہے جس کی بعد متعدد نجی کمپنیاں خود ریت مقرر کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتی ہیں جس کے معیاری ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، گندم کی قیمت فروخت 1300 روپے فی من مقرر کی گئی ہے جبکہ بیج گندم 5500روپے فی بوری تھ فروخت ہوتا رہا ہے سابقہ اور موجودہ حکومت میں یکساں نظام رائج رہا ہے ،ڈی اے پی ،یوریا کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو کہ ان دنوں میں بلیک میں فروخت ہوتی ہے ، ہر دکاندار و کمپنی کا اپنا ریٹ مقرر ہوتا ہے سرکاری اداروں کی کارکردگی نظر آنے میں سموگ رکاوٹ بن جاتی ہے ، سابقہ سال DAPکی قیمت 2500سے 2700روپے ، یوریا 1200سے 1350روپے تک فروخت ہوتی رہی موجودہ سال میں ڈی اے پی اور یوریا بالترتیب 3500 اور1800روپے تک سرعام فروخت ہوتی رہی جبکہ دوسری کھادوں میں اسی طرح اضافی دیکھا گیا ہے ، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ و کمی بیشی سب کے سامنے ہے ان دنوں میں ڈیزل پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کسان پر کیا معاشی بوجح ڈال سکتا ہے کسی ادارے و تبدیلی نے اندازہ لگانے کی کوشش نہیں کی، ساتھ میں پانی کی کمی کا بہانہ بنا کر نہریں بند کرکے کسان کو پیٹر انجن، ٹیوب ویل سے بھاری اخراجات کی طرف دھکیل دیا گیا یہ صورت حال دوسری فصلات کے ساتھ بھی تواتر سے جاری ہے ، ذاتی اعداوشمار کیمطابق کسانوں کی جانب سے خرید کی جانے والی چیزوں پر100سے 150 فی صد تک اضافہ ایک سال میں ہوا ہے جبکہ قیمت فروخت میں تبدیلی نہیں ہوئی، ڈالر کی اڑان نے بھی متعدد جنس و اشیا ء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہم اکثر فصلوں کے بیج میں خود کفیل نہیں ہوئے اور انڈیا سے خصوصاَ باجرہ ، جوار، مکئی،تربوز،پیاز،مرچ کا بیج باہر سے منگواتے جس کی ادائیگی ڈالر میں کرنی ہوتی ہے جو کہ مہنگی ہوتی ہیں اور اسکا خمیازہ کسان کو بھگتنا پڑتا ہے ، بس اس کااندازا لگا لیں کیں کی تبدیلی جتنی بھی رونما ہو چکی اسکا حصہ کسان کو نہیں ملا، سابقہ دور میں کسانوں نے گنا فروخت کرکے مہنگے داموں بیج خرید کئیے تھے، کھیت جنوری کے آخر میں خالی کئیے تھے،گندم بھی 1300روپے فی من فروخت کی تھی موجودہ تبدیلی کی حکومت میں بھی مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ سابقہ حالات پر گزارہ کررہی ہے تبدیلی کے 100دنون میں کسانوں کو کچھ نہیں ملا۔۔۔۔۔۔
Call: 03097239980….Watsup: 03038229933
Email: kamranlyh@gmail.com

Tags: column by kamran thind
Previous Post

سانحہ ماڈل ٹاؤن؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج کیس کی سماعت کرے گا

Next Post

صوبہ جنو بی پنجاب اور وسیب کے عجب احتجاجی رنگ .. انجم صحرائی

Next Post
صوبہ جنو بی پنجاب اور وسیب کے عجب احتجاجی رنگ .. انجم صحرائی

صوبہ جنو بی پنجاب اور وسیب کے عجب احتجاجی رنگ .. انجم صحرائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
سابقہ 70سالوں میں پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لئیے متعدد تحریکوں ، دعووں،نعروں سے سیاسی جماعتیں و لیڈر پیدا ہوئے ، کئی حالات کی غلام گردشوں میں گم ہو گئے اور کئی آب حیات کا پیالا پی کر امر رہے،تحریکوں مین کبھی تو روٹی کپڑااور مکان کا نعرہ بلند ہوا تو کسی جگہ سے قرض اتارو ، خود کو سنوارو،ادھر خوشحال پاکستان ابھرا تو ساتھ میں انصاف آپکی دہلیز پر بھولی بسری عوام کو خواب دکھانے لگے ، چیختی چنگھاڑتی تحریکیں دم توڑنے لگتی تو معلوم ہوتا انکے مقاصد و حصول کچھ اور تھاعوام ہر تحریک کو روشنی کی کرن سمجھ لیتی اور دوڑ پڑتی کہ اس بار ہم نہیں تو کون ، اور تبدیلی ہم سے پر ستاروں پر کمند ڈالنے کی امیدیں باندھ لیتی ، سابقہ ان 70سالوں کو کوستی عوام کو نئے سرے سے خواب دکھانے کے لئیے موجودہ حکومت کی سیاسی جماعت تحریک انصاف نے بھی پاکستان کی تحریک بدلنے کے نت نئے انداز سے نعرے متعارف کرائے، نئے خواب ، آسماں و جہاں دکھانے شروع کر دئیے جس سے عوام نے امیدیں باندھ لی کہ اس بار کوئی اور نہیں ہم خود ہی ہوں گے اور اپنے مسائل سن کر حل کریں گے ، موجودہ حکومت کا سب سے زیادہ مقبول نعرہ 100روزہ پلان سے توقعات باندھ لیں ، ہر شہری نے اپنے مطابق تعبیر اخذ کر لی، 100روزہ پلان میں توانائی بحران کا خاتمہ ، نوجوانوں کے لئیے روزگار کی فراہمی، 50لاکھ گھرون کی تعمیر، سیاحت کی ترقی، کاروبار کے لئیے سازگار ماحول، عام شہریوں کے مالی وسائل میں اضافہ ، اور زراعت کی ترقی جیسے متعدد منصوبے شامل تھے، دوسرے شعبوں میں کتنا اور کس حد تک عمل ہوا یہ پاکستان کی 22 کروڑ سے زائد عوام بہتر جانتی ہے لیکن خود کو زراعت کے شعبے سے منسلک ہونے کی بنا پرزراعت اور کسان بدحالی کا شکار ہے موجودہ حکومت نعرے تو بہت لگا رہی ہے کہ بہت کچھ کر دیا ہے او ر ہم مصروف تھے، اگر حقائق پر نظر دوڑاتے ہیں تو نتائج برعکس نکلتے ہیں، ذاتی اندازے و اعدادوشمار کے مطابق سابقہ دور حکومت میں کسان پر شوگر ملز مافیا، محکمہ فوڈ و مالو دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا راج رہا، شوگر ملوں کا دیر سے چلنا، مقررہ ریٹ سے کم ریٹ پر خریداری ، ایڈنٹ کی تقسیم میں رشوت ، اقربا پروری ، اجارہ داری سمیت پیمنٹ کے حصول میں کسانوں کو زلیل و خوار کرنے میں کوئی کمی نہ چھوڑی گئی شوگر ملیں جو ماہ اکتوبر مین چلنا تھیں ماہ دسمبر میں بھی نہ چلیں، اس موسم میں کسان کی مشکلات کا اندازہ لگائیں تو اسی موسم میں گندم کی کاشت کا موسم ہوتا ہے جو کہ مخصوص دن میں کاشت کرنی ہوتی ہے کھاد بیج و ادویات کی خرید کے لئیے رقم کی ضرورت سمیت کالی کھیت بھی درکار ہوتا ہے جب شوگر ملیں ہی ماہ دسمبر میں چلیں گی تو کھیت کیسے خالی کرے گا اور بیج و ادویات کیسے خرید کرے گا ، یہ ایک سوچنے کی بات ہے جس پر سوچنا ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں موجود بیوروکریٹس ، بڑی گاڑیوں میں گھومتے وزراء ؤ مشیران کے بس کا نہیں ہے ۔سابقہ دور میں بھی یہ شوگر ملیں بروقت نہیں چلیں تھیں تبدیلی کی حکومتمیں بھی اب تک نہیں چلیں اور نہ ہی گنے کی خرید شروع ہوئی نہ ہی کسانوں کے کھیت خالی ہوئے ، ساتھ میں گندم کی کاشت میں بیج، کھاد، ڈیزل و پانی کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں سرکاری سطح پر ایک ادارہ بیج مہیا کرتا ہے جس کا سٹاک وقت سے پہلے سرمایہ دار ، آڑھتی اُٹھا لیتا ہے کسان کے پہنچنے تک ختم ہو چکا ہوتا ہے جس کی بعد متعدد نجی کمپنیاں خود ریت مقرر کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتی ہیں جس کے معیاری ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، گندم کی قیمت فروخت 1300 روپے فی من مقرر کی گئی ہے جبکہ بیج گندم 5500روپے فی بوری تھ فروخت ہوتا رہا ہے سابقہ اور موجودہ حکومت میں یکساں نظام رائج رہا ہے ،ڈی اے پی ،یوریا کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو کہ ان دنوں میں بلیک میں فروخت ہوتی ہے ، ہر دکاندار و کمپنی کا اپنا ریٹ مقرر ہوتا ہے سرکاری اداروں کی کارکردگی نظر آنے میں سموگ رکاوٹ بن جاتی ہے ، سابقہ سال DAPکی قیمت 2500سے 2700روپے ، یوریا 1200سے 1350روپے تک فروخت ہوتی رہی موجودہ سال میں ڈی اے پی اور یوریا بالترتیب 3500 اور1800روپے تک سرعام فروخت ہوتی رہی جبکہ دوسری کھادوں میں اسی طرح اضافی دیکھا گیا ہے ، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ و کمی بیشی سب کے سامنے ہے ان دنوں میں ڈیزل پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کسان پر کیا معاشی بوجح ڈال سکتا ہے کسی ادارے و تبدیلی نے اندازہ لگانے کی کوشش نہیں کی، ساتھ میں پانی کی کمی کا بہانہ بنا کر نہریں بند کرکے کسان کو پیٹر انجن، ٹیوب ویل سے بھاری اخراجات کی طرف دھکیل دیا گیا یہ صورت حال دوسری فصلات کے ساتھ بھی تواتر سے جاری ہے ، ذاتی اعداوشمار کیمطابق کسانوں کی جانب سے خرید کی جانے والی چیزوں پر100سے 150 فی صد تک اضافہ ایک سال میں ہوا ہے جبکہ قیمت فروخت میں تبدیلی نہیں ہوئی، ڈالر کی اڑان نے بھی متعدد جنس و اشیا ء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہم اکثر فصلوں کے بیج میں خود کفیل نہیں ہوئے اور انڈیا سے خصوصاَ باجرہ ، جوار، مکئی،تربوز،پیاز،مرچ کا بیج باہر سے منگواتے جس کی ادائیگی ڈالر میں کرنی ہوتی ہے جو کہ مہنگی ہوتی ہیں اور اسکا خمیازہ کسان کو بھگتنا پڑتا ہے ، بس اس کااندازا لگا لیں کیں کی تبدیلی جتنی بھی رونما ہو چکی اسکا حصہ کسان کو نہیں ملا، سابقہ دور میں کسانوں نے گنا فروخت کرکے مہنگے داموں بیج خرید کئیے تھے، کھیت جنوری کے آخر میں خالی کئیے تھے،گندم بھی 1300روپے فی من فروخت کی تھی موجودہ تبدیلی کی حکومت میں بھی مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ سابقہ حالات پر گزارہ کررہی ہے تبدیلی کے 100دنون میں کسانوں کو کچھ نہیں ملا۔۔۔۔۔۔ Call: 03097239980....Watsup: 03038229933 Email: kamranlyh@gmail.com
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.