لیہ(صبح پا کستان)پولیس انکوائری پر عدم اعتماد،لواحقین کا اہل علاقہ کے ہمراہ تین ماہ قبل قتل ہونے والے کے ملزمان کو گرفتارنہ کرنے کے خلاف ڈسٹرکٹ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ ودھرنا،چیف جسٹس ا?ف پاکستان سے انصاف کی اپیل بااثرلوگوں کی ملزمان کو پشت پناہی،پولیس قتل کو خود کشی کا رنگ دے کر نامزد ملزمان کو چھوڑ دیا،تبدیلی تفتیش کیلئے مقدمہ نمبر 360/18بجرم 302/34ت پ تھانہ سٹی لیہ ڈی پی او لیہ کو درخواست بھی دی،مقتول زاہد حسین ڈکھنہ کے والد سعید احمد،والدہ غلام زہرہ ،بھائی جاوید اقبال،رشتہ دار مشتاق احمد ،اللہ دتہ،سیف اللہ،شوکت علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے زاہد حسین نے ریل گاڑی کے نیچے ا?کر خود کشی نہیں بلکہ میرے بیٹے کو محمد عمران،محمد عدنان عرف ادو ہانس،ممتاز احمد اور غلام نبی نے قتل کیا جس کا ثبوت موبائل ڈیٹا میں موجود ہے اور اہم ثبوت میرے بیٹے زاہد حسین کی طرف سے تھانہ سٹی لیہ میں ان ملزمان کے خلاف قتل کی دھمکیوں سمیت لڑائی جھگڑے کی اسی روز دی گئی درخواست بھی ثبوت کیلئے کافی ہے انہوں نے کہا کہ تفتیشی ا?فیسر محمد شریف مکمل طور پر ملزمان محمد عمران،محمد عدنان عرف ادو ہانس،ممتاز احمد اور غلام نبی کا حمایتی بن گیا تھا جس نے ملزمان کی بغیر گرفتاری تفتیش کی تفتیشی ا?فیسر بغیر کسی تفتیش کے قتل عمدکے ملزمان کو رعایت دینے کیلئے خود کشی قرار دینے کے درپئے ہے ہم نے ڈی پی او لیہ کو تفتیش تبدیلی کیلئے درخواست دی تھی جو ڈی ایس پی کے پاس ہے ڈی ایس پی طاہر مقصود بھی قتل کو خودکشی قرار دے رہا ہے جبکہ دوران تفتیش ریلوے ڈرائیور ،گارڈ و دیگرکے بیان ریکارڈ کئے گئے ہیں ،لواحقین نے چیف جسٹس ا?ف پاکستان،ا?ئی جی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ ہمارے بیٹے زاہد حسین نے خود کشی نہیں بلکہ اس کو قتل کرکے نعش کو ریلوے کی پٹری پر ڈالا گیا تھا جس کے ثبوت موجود ہونے کے باوجودتفتیش کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے ،پولیس کی غیر جانبدارانہ تفتش کراکر ہمیں انصاف دیا جائے۔