کچھ افراد معاشرے میں فرد نہیں بلکہ تحریک ہوتے ہیں انکی خوشی غمی کو انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر محسوس کیا جاتا ایسے افراد کسی مخصوص قوم قبیلہ کی نہیں بلکہ اجتماعیت کی نشانی ہوتے ہیں ایسے افراد کی ذات اس درخت کی ماند ہوتی ہے جو انسانوں حیوانوں کو رنگ نسل ذات پات سے بالا تر ہو کر یکساں سایہ اور فوائد فراہم کرتا ہے یہاں تک حضرت انسان جوکہ اسے کاٹنے کے در پہ ہوتا ہے اسے بھی سایہ فراہم کرتا ہے ایسا ہی ایک درویش منش انسان سید رسول ملکو تھا ۔۔۔ تھا کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہونگے چوک اعظم کے بانیان متوسط گھرانے میں آنکھ کھولنے والہ سید رسول جس کے خاندان نے کسی بھی شارٹ کٹ راستہ اپنانے دونمبر دھندہ کرنے کی بجائے محنت مزدوری کو اپنا شعار بنایاسید رسول ملکو شہر میں شائد فرد واحد ہی تھا جوکہ اپنے یا اپنے خاندان کے مسقبل کی بجائے شہریوں کے مستقبل کی بات کرتا ۔۔۔ جو اجتماعیت کی بات کرتا ۔۔۔۔۔۔ جو اپنی گلی محلہ کے ساتھ ساتھ شہر کی بات کرتا انسانیت کی بلا تفریق خدمت میں وہ شب و روزکوشاں رہتا میرا یوں تو وہ محلہ دار تھا مگر اس میری قربت اسلامیہ ہائی سکول بڑھی جہاں وہ میٹرک کلاسز کو اردو اور میں اسلامیات پڑھایا کرتے تھے یوں تو سید رسول ملکو زمانہ طالب علمی سے ہی کھیلوں اور سماج سیوا کا شوقین تھا کرکٹ یا فٹ بال اسکی محبوب کھیلیں رہیں ان گیمز میں ملک سید رسول ملکو نے ملک بھر میں اپنا لوہا منوایااور اپنی ٹیمز کی کامیابیوں کے سبب چوک اعظم کا نام مملکت پاکستان کے طول و عرض میں روشن کیا سید رسول ملکو نے ہمیشہ اجتماعیت کی بات کی اس ضمن میں جہاں اسے غیروں کے طعن و تشنیع ریاستی اداروں کے خلاف شہریوں کے حقوق کی آواز بلند کرنے پر جھوٹے مقدمات قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا وہیں اپنوں کی بھی طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑاواقفان حال کا کہنا ہے کہ ملک سید رسول بچپن سے ہی خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے میرے ذاتی مشاہدے کے مطابق بھی ہمیشہ وہ ہمہ وقت متعدد اجتماعی رفاعی کاموں میں متحرک رہتے تھا یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ فی ز مانہ اجتماعی سوچ کے حامل شخص کو فضول آدمی سمجھا جاتا ہے وقت آنے پر تو چاپلوس ابن الوقت خودغرض افراد ان افراد کو اپنے سرہانے گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بٹھاتے ہیں مگر جو نہی ان کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں انہیں لمحات میں وہ نصیحت و فلاصت کے بند کھول کر کہنا شروع کردیں گے کہ چھوڑو اجتماعی سوچ یہ ریاستی اداروں کا کام ہے کو آج تمھارے بچے چھوٹے یا تم کنوارے ہو کل کلاں کیا کرو گے الغرض وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم نے انہیں بیوقوف پاگل بنا کر اپنا مطلب پورا کر کے الٹا نصیحت کر کے چوہدراہٹ بھی قائم کر لی ہے ملک سید رسول کیساتھ بھی شائد زندگی بھر ایسے ہی معاملات رہے اس کے ہم عصر نوجوانوں نے دولت کما لی ہو گی عالیشان مکان بنا لیے ہونگے اعلی عہدوں پر فائز لوگوں سے تعلقات بنا لیے ہونگے مگر ان کی زندگی ایک اس بے حس جانور کی طرح ہی میں سمجھتا ہوں جو پیدا ہوا زندگی گزاری اور مرگیا ختم جبکہ شہر میں لگے درخت جب تک رہیں گئے ملک سید رسول کے لئے صدقہ جاریہ جبکہ معاشرے کے لئے مفید ہیں ڈویزنل پبلک سکول کے قیام کے لئے دانش سکول کے لئے کیمپ لگانے سے لیکر اجتجاجی مظاہروں اور تحریکوں تک ملک سید رسول کا متحرک کردار بھی جہاں سید رسول کے لئے صدقہ جاریہ وہیں ملک سید رسول کے خاندان اور اسکے تین یتیم بچوں کے لئے باعث اعزاز ہے ٹمبر مافیا اور محکمہ جنگلات کے کرپٹ ملازمین کے خلاف ملک سید رسول کا کردار اور جنگل کے ایریے سے آرا مشینوں کا خاتمہ جہاں اہلیان چوک اعظم و گردونواح پر اور انکی نسلوں کے لئے احسان عظیم ہے وہیں ملک سید رسول کے لئے صدقہ جاریہ ہے بلڈ ڈونیشن کے لئے آج تو موبائل نمبرز آگئے فیس بک انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے گروپس میں کافی حد تک بلڈ ڈونیشن مل جاتی ہے مگر نوے کی دہائی میں ملک سید رسول نے اس کام کا بیڑا اٹھایا انگنت تھیلیسیمیا کے بچوں بچیوں سمیت متعدد مریضوں کو اس نے بلڈ ڈونیشن لیکر نوے سے زائد بوتلیں تو ملک سید رسول نے اپنے خون کی ڈونیٹ کی ملک سید رسول ہمہ وقت معروف سماجی شخصیت پرو فیسر لالہ احمد گجر کی شخصیت کو ہی اپنی آئیڈیل شخصیت کہتا صابر عطا اور میری اس سے ڈوگر ہوٹل مدینہ ہوٹل پر گپ شپ ہوتی وہ موسم گرما یا سرما جب بھی شہر کی اجتماعیت کے مفاد کے لئے کسی نہ کسی پلاننگ کا نظریہ لیکر ہی ملا چوک اعظم کو تحصیل کا درجہ دلوانے کے لئے جدو جہدسمیت متعدد پلیٹ فارمز پر ملک سید رسول نے انتہائی جانفشانی سے چوک اعظم تحصیل کا مقدمہ لڑا اسلامیہ ہائی سکول میں فیسیں اکھٹی کرنے کی ذمہ داری میری تھی سکول کے چار پارٹنر تھے میں کئی سال گزر جانے کے بعد جب سید رسول منوں مٹی تلے مدفن ہو چکا ہے تو ضبط تحریر لا رہا ہوں کہ دو غریب مستحق طلبہ میری یاداشت میں ہیں کہ انکی فیسیں ملک سید رسول کے کہنے پرسکول مالکان سے بات کر کے میں نے ان بچوں کی سکول فیس تو معاف کروا ئی ملک سید رسول دلچسپ طنز و مزاح سے بھر پور گفتگو کرتے تھے سکول اسمبلی کرانی انکی ذمہ داری تھی ایک طالب علم یونیفارم تواتر سے پہن کر نہیں آرہا تھا ملک صاحب نے اس سے پوچھا آپ یونیفارم پہن کر نہیں آتے تو اس نے کہا دھونے والی ہے ملک صاحب نے کہا میرے گھر پہنچا دو میں دھلوادیتا ہوں اس سٹوڈنٹ نے ان دھلی وہ وردی ملک صاحب کے گھر پہنچوا دی اور دوسرے دن وردی دھلی اور استری شدہ ملک صاحب نے واپس کر دی اسلامیہ ہائی سکول میں ہی بلال احمد چوھدری مہر عبدالمقیت محسن مرحوم مہر عبدالحفیظ گرواں محمد علی مہر رشید ڈلو سہیل چوہدری سمیت متعدد اساتذہ کی رفاقت رہی بلاشبہ وہ حسین دن تھے جب اسلامیہ ہائی سکول فروخت ہوا اور بلال احمد چوہدری کیساتھ اسامہ ہائی سکول کی بنیاد رکھی تو ملک سید رسول بھی رفیق سفر رہے بعد آزاں طویل رفاقتوں کا سفر کبھی کبھار میل ملاقاتوں تک محدود ہوگیا سید رسول ملکو کی نماز جنازہ کے بعد جنازہ گاہ میں ناصر ملک نے ایک فقرہ کہا کہ گونگوں کے شہر میں بولنے والا ایک شخص بھی آج دار فانی کو کوچ کرگیا ملک سید رسول نے بلدیاتی الیکشن میں بھی حصہ لیامگر اپنوں ہی کی منافقت عیاریوں سے وہ ناکام رہا اپنوں کا مطالبہ تھا کہ الیکشن سے قبل کسی ایک سردار چوہدری یا خان کے ہاتھ پر بیعت کرو مگر سید رسول باغیانہ سوچ کا حامل کہتا کہ مقصد کامیابی یا نا کامی نہیں بلکہ مقصد شہر کی فلاح بہبود اور انسانیت کی خدمت ہے بلا مبالغہ ملک سید رسول بظاہر ناکام ہو کربھی کامیاب رہا اپنے مد مقابل کامیاب امیدواروں کے بر عکس اس نے شہر کے اجتماعی مفاد میں کئی گنا زیادہ کام کیا ملک سید رسول کا چند سال قبل ایکسیڈنٹ ہوا وہ جس میں وہ کافی دن قومے میں بھی رہے اس ایکسیڈنٹ کی وجہ بھی خدمت انسانیت ہی تھی کہ روڈ پر اینٹ پڑی تھی اور ملک صاحب اس نیت سے رکے کہ اسے سائیڈ پر رکھ دیں تاکہ کوئی ایکسینڈنٹ نہ ہوئے اسی اثنا میں کار ان سے ٹکرا گئی اور ملک صاحب کافی عرصہ تک بستر علالت پر رہے
بلاشبہ یہ دنیا عارضی ہے اور یہاں سے ایک نہ ایک دن سب نے خالق حقیقی سے جا ملنا ہے ملک سید رسول ملکو بھی مختصر زندگی گزار کر دار فانی کو کوچ کر گئے مگر اہلیان شہر پر قرض چھوڑ گیا قرض کیا کس بات کا قرض اس بات کا کہ ایک شخص اپنی ذات اپنے خاندان اپنے گھر سے ماورا ہو کر شہر کی خوبصورتی اور انسانیت کی بات کرتا ہے شہر میں لگے درخت ڈویزنل پبلک سکول کی عمارت فٹ بال کا دیدہ زیب پلے گراونڈ چوک اعظم کے نواح میں جنگلات کے بچے کھچے درخت انگنت معصوم تھیلیسیمیا اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کو خود اور لوگوں سے لیکر دیا جانے والا بلڈ انسانیت کے لئے سڑک سے اینٹ اٹھانے سمیت دیگر رفاحی فلاحی کام ضرورت اس امر کی ہے کہ چوک اعظم شہر کی کوئی گلی کوئی چوک یاکسی ادارے کا کوئی بلاک ملک سید رسول ملکو کے نام کرکے اسے احسن انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مزید رفاحی سماجی کام کا نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے
اللہ رب العزت ملک سید رسول کو جنت الفردوس میں اعلی مقام اسکے خاندان دوست احباب کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین