راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایٹمی قوت ہیں اور جنگ کیلئے بالکل تیار ہیں مگر پرامن طریقے سے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں،ہماری امن کی خواہش کو کمزوری مت سمجھا جائے اور اگر کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لینے کی کوشش کی تو قوم کو بھی مایوس نہیں کریں گے اوربھرپور جواب دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غور نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہمارے خطے میں کیاحالات رہے ہیں؟ ہمیں پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کا شکار بنایا گیا، پاکستان اور افواج پاکستان دنیا کا واحد ملک اور فوج ہے جس نے اس دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور خطے میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا،ہم نے ناصرف اپنے ملک میں امن قائم کیا بلکہ خطے میں اس کے خاتمے کیلئے بھرپور تعاون کیا اور اپنا کردار ادا کیا اور اب یہ خطہ مثبت سمت میں بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں سیاسی تحریک کا سامنا ہے جسے وہ دبا نہیں پا رہے جبکہ بھارتی حکومت پر اپوزیشن کی جانب سے کرپشن کے الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں،ان تمام چیزوں سے توجہ ہٹانے اور رخ موڑنے کیلئے بھارت نے آج یہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسا موقف اپنایا ہے جس میں پاکستان اور پاکستان دشمنی آئے، اب چونکہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہم نے امن قائم کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ امن کی قیمت کیا ہے؟ اس لئے ہم امن پسندی کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی انہیں مذاکرات کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول تو کر لیا مگر اس کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز کے جوان کی لاش کی بے حرمتی کا الزام عائد کر دیا جس کی ہم نے تردید بھی کی ہے کیونکہ ہم ایک پروفیشنل فوج ہیں اور کسی بھی فوجی کی بے حرمتی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسا ملک ہیں جو امن کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں، جنگ اس وقت ہوتی ہے جب آپ جنگ کیلئے تیار نہ ہوں، ہم ایٹمی قوت ہیں اور جنگ کیلئے بالکل تیار ہیں مگر قوم، ہمسائیوں اور خطے کے مفاد کیلئے امن کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں،بھارت اور ان کے آرمی چیف کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہمیں امن خراب نہیں کرنا کیونکہ امن رہے گا تو سب ترقی کریں گے، ہمیں امن کی طرف چلنا ہے مگر کسی کی امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ سامنے آئی جس کے بعد پاکستان کی نگران حکومت نے ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا لیکن اسے بہانہ بنا کر یہ کہنا کہ امن خراب ہوا ہے، غلط ہے، مقبوضہ کشمیر میں ایک سیاسی اور خودمختار تحریک ہے اور کشمیریوں کی تیسری نسل قربانیاں دے رہی ہے، جہاں تک بی ایس ایف کے فوجی کی بات ہے تو پہلے بھی انہوں نے اس طرح کا الزام عائد کیا تھا تاہم ہم ایک پروفیشنل آرمی ہیں اور کسی بھی فوجی کی بے حرمتی نہیں کر سکتے خواہ وہ کسی بھی ملک کا کیوں نہ ہو؟بھارت مذاکرات کی میز پر آئے کیونکہ مذاکرات سے جب بھی کوئی بھاگا ہے تو وہ بھارت بھاگا ہے، حکومت پاکستان کی آج بھی مذاکرات کی پیشکش موجود ہے، بھارت اور فوج کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان 22 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ہم امن چاہتے ہیں لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، وہ یہ دیکھیں کہ ہم نے کس قیمت پر امن بحال کیا ہے اور ہم کسی صورت اس امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔
سرجیکل سٹرائیک سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ تو اپنی پارلیمینٹ کو نہیں بتا سکے کہ سرجیکل سٹرائیک کب، کہاں اور کس طرح کیا گیا؟ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت تھا تو اپنی پارلیمینٹ میں بتاتے، یہ جھوٹ کا جشن کیسے منا سکتے ہیں؟ جتنا مرضی جشن منا لیں، جھوٹ جھوٹ ہی رہے گا، پاکستان ہر وقت کسی بھی طرح کے مس ایڈونچر کا جواب دینے کیلئے تیار ہے لیکن اس سے پہلے بھارت کو سوچنا چاہئے کہ اس کا ردعمل اور نتیجہ کیا ہو سکتا ہے اور خطے کے امن پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟اس وقت پرامن رہنے کا معاملہ ہے،ہم نے دنیا میں امن قائم کرنا ہے کیونکہ اگر جنگ ترقی کا علاج ہوتا تو ہر بندہ جنگ کر کے ترقی کر لیتا، لیکن اگر کوئی ایسا وقت آیا کہ کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لینے کی کوشش کی یا ہمارے ردعمل کو دیکھنا چاہا تو ہم قوم کو بھی مایوس نہیں کریں گے اور بھرپور جواب دیں گے۔