اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کے حوالے سے وہ اپنے مؤقف پر اب بھی قائم ہیں اور اگر امریکا نے بات کرنی ہے تو عزت سے کرے۔
وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کیسز چلانے پر شور مچے گا لہذا اس پر میڈیا کا ساتھ چاہیے ہوگا اور ان کیسز میں جو بھی پکڑا گیا میڈیا اس میں کسی پروپگینڈے کا حصہ نہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ اپنا وژن آگے لیکر بڑھوں گا، عوامی منصوبے شروع کریں گے اور پاکستان میں پیسہ واپس لانے کے لیے اقدامات کروں گا جب کہ ہمارے اندرونی حالات ایسے نہیں کہ غیرملکی دورے کروں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم بھارت کی جانب سے مثبت ردعمل نہیں آیا جب کہ نوجوت سدھو کو بلانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ واپس جا کر لوگوں کو اعتماد میں لیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے حوالے سے وہ اپنے موقف پر اب بھی قائم ہیں، امریکا نے اگر بات کرنی ہے تو عزت سے کرے۔
عمران خان نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کے استعمال سے وقت اور پیسہ بچتا ہے اور شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کریں گے جس سے حکومت کے مزید اخراجات کم ہوں گے جب کہ کفایت شعاری مہم کے تحت گاڑیوں کی نیلامی کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے اوپر کسی قسم کا اور کسی بھی ادارے کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ، ہم فوج کے ساتھ مل کر آئین کے مطابق کام کررہے ہیں۔ پاکپتن کے واقعے پربات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف چیف سیکریڑی کو معاملہ دیکھنے کا کہا تھا تاہم ڈی پی او سے معافی کے مطالبے کا علم نہیں جب کہ اس واقعے پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس خوش آئند ہے۔
صحافیوں سے ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر کی 2 بار ٹیلی فون کال بھی آئی جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ابھی مصروف ہیں بعد میں بات کریں گے۔