• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

فصلی بیٹرے . خضرکلاسرا

webmaster by webmaster
مئی 22, 2018
in کالم
0
فصلی بیٹرے  . خضرکلاسرا

پاکستان تحریک انصاف سربراہ عمران خان کی محبت ہے یاپھر اقتدار کی تبدیلی کی ہوا ہے کہ نوازلیگی ارکان اسمبلی جتھوں کی شکل میں بنی گالہ پارٹی کا جھند اگلے میں ڈال کر ایسے خوشی سے نہال ہورہے ہیں جیسے انکی زندگی کی آخری آروز پوری ہوگئی ہو ۔یہی پاکستان تحریک انصاف تھی اور عمران خان برسوں سے سیاست میں تھا لیکن ان فصلی بیٹروں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو عمران خان کو اس وقت جوائن کرتاجب وہ اپوزیشن میں تھا او راقتدار اس سے کوسوں دور تھا ۔اب جیسے ہی نوازشریف کی نااہلی اور موصوف کی سیاسی خودکشی کے شوق نے نوازلیگی پارٹی کا ماحول کو آلودہ کیاہے ،ان کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جمہوریت کی خدمت یاد آگئی ہے۔جیسے اب نواز لیگی ارکان قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ اورصاحبزاہ نذیر سلطان کو عمران خان کا ایجنڈا اسوقت پسند آیاہے جب لیگی حکومت کا وقت ایک ہفتہ کے برابر رہ گیاہے ۔ ادھر ڈیرہ غازی خان کے سردار جعفر لغاری نے بھی پاکستان تحریک انصاف میں چھلانگ ماردی ہے ۔اطلاعات ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی ان لیگی اور پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی اور ان کے ساتھیوں کا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات سے قبل انٹرویو کرتے ہیں اور سوال وجواب کا طویل سیشن ہوتاہے ۔یقیناًدلچسپ گفتگو دلچسپ ہوتی ہوگی اور اس کی ریکارڈنگ بھی کیجارہی ہوگی تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی ان لیگی ارکان اسمبلی سے یہ سوال ضرور پوچھتے ہونگے کہ آخر اس وقت آپ کا پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی محبت کا جنون لمبی تان کر کیوں سویاہواتھا ؟ جب پاکستان تحریک انصاف کے ورکر اور لیڈرشپ سٹرکوں پر تھی اور آپ کی لیگی حکومت ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی تھی بالخصوص نواز لیگی لیڈر نوازشریف ملک کا ستیاناس کررہا تھا، جس کی اب آپ تصدیق بھی کررہے ہیں ؟ سوال تو یہ بھی بنتاہے کہ کہیں ایسا تو نہیں تھا کہ آپ اپنے لیگی قائد نوازشریف کے اقتدار میں اپنی باریک کاروائی ڈالنے میں مصروف تھے جوکہ آپ کی جائیدادوں میں دن دگنی اور رات چگنی کرنے کا سبب بن رہی تھی ؟ یاپھر خاکوانی صاحب معصومیت سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں کہ کہیں اسی طرح بلدیاتی الیکشن میں پنجاب حکومت کی مکمل کاروائی کی چھتری میں آپ اپنے پیاروں کو ضلع کونسل کا چیرمین بنوانے کیلئے خاموش تھے ؟ یاپھر ترین یہ سوال بھی اٹھا سکتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ آپ کو حلقہ کے عوام کی خدمت کا خیال لوٹا کی حیثیت میں اسوقت آتاہے جب آپ کو تسلی ہوجائے کہ اب جس پارٹی ہیں وہ اپوزیشن میں جارہی ہے لحاظ بے دید ہوجاؤ ، اسی لیڈر کے پاس چلے جاؤ جس کی ذات پر گھٹیا حملے کرتے تھے ۔اوراب اس کی وہ خوبیاں بیان کررہے ہو جن کے بارے میں موصوف کے قریبی دوست اور فیملی کے لوگ بھی واقف نہیں ہیں۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کی صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ اس میں باقاعدہ پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور نوازلیگی تحریک انصاف نے حقیقی پاکستان تحریک انصاف کو اقلیت میں بدل دیاہے ۔ان فصلی بیٹروں کی مسلسل لوٹا گردی کی بدولت اس بات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے کہ کوئی نظریہ ہوتاہے ،کوئی اصول ہوتاہے ،کوئی اخلاقیات ہوتی ہے بلکہ ان کیلئے اپنی ذات کی خاطر چھلانگ لگانا جمہوریت ہے۔ادھرپاکستان تحریک انصاف کی قیادت جلدی میں ہے ، ان کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ ان کی اس سیاسی واردات کوعام شہریوں میں پسند نہیں کیجارہاہے کہ جوبھگوڑا آتاہے ،اس کے گلے میں خان صاحب اس لیے پارٹی پرچم ڈال دیں کہ الیکشن میں اکثریت حاصل کرنی ہے ۔عمران خان سے لوگ اس بات کی توقع نہیں کرتے تھے کہ وہ بھی اس دھندے میں گوڈے گوڈے چلے جائینگے جس میں پیپلزپارٹی اور نواز لیگی پارٹی کھڑی تھیں ۔
لالہ عنایت اللہ میانوالی کاہے ،پنجاب پولیس کا پرانا پرزہ ہے اور زندگی کا بڑا حصہ لیہ میں گزار چکاہے ، تعلیم تو اس کے قریب نہیں گزری ہے لیکن پولیس کی نوکری کے تجربہ نے اس کو زمانہ کو سمجھنے کا گر ضرور بتادیاہے۔ یوں کبھی کبھار موصوف سے ملاقات ہوتی ہے تو اس کے پاس کوئی نا کوئی ایسی بات ہوتی ہے جوکہ بہت گہری ہوتی ہے ۔اس بار اپنی بستی جصیل کلاسرا جانے پر لالہ عنایت سے ملاقات ہوئی توموصوف سیاست پر بات کرنے کے موڈ میں تھے ،اور وہ بھی میانوالی کی سیاست پر ،یوں ہم خاموش ہوئے کہ پہلے لالہ کی پہلے سن لی جائے،اسی میں عافیت ہے وگرنہ میانوالی کا شہزادہ اپنی آئی پر آجائیگا ۔لالہ کاکہناتھاکہ وہ اس بات پرخوش نہیں ہے کہ جو منہ اٹھاتاہے ،اس کو عمران خان پارٹی میں شامل کرلیتاہے ،یوں گدھے گھوڑے کی شناخت ختم ہورہی ہے ۔مطلب حقیقی او رجعلی لیڈر شپ کو ایک برابر کردیاگیاہے ۔ ابھی لالہ کا تبصرہ جاری تھاکہ راقم الحروف نے لالہ سے پوچھا کہ اس کا نقصان پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو کیاہوگا اور ہواہے ؟ لالہ عنایت اللہ کاکہناتھا کہ میانوالی میں جو بلدیاتی الیکشن اس دور حکومت میں ہوا ہے اس میں اکثریت عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کی تھی لیکن میانوالی کی چیرمین شپ نواز لیگ کے پاس ہے ۔میں نے پو چھاوہ کس طرح ہوگیاہے ؟ تو لالہ کا کہناتھا سیاست میں بہت اتارچڑھاؤ ہوتے ہیں جن کو سمجھنا پڑتاہے ۔ہوا یوں ہے کہ جس کامیاب رکن ضلع کونسل کو عمران خان نے میانوالی کی چیرمین شپ کیلئے پاکستان تحریک انصاف کا امیدوار نامزدکیا تھا،اس کی مخالفت میں پاکستان تحریک انصاف کے اپنے ہی ضلعی اسمبلی کے ارکان میدان میں آگئے ،ادھر عمران خان تھے کہ وہ اپنے فیصلہ میں لچک دکھانے کیلئے تیار نہیں تھے ،یوں پاکستان تحریک انصاف کا باغی دھڑا نوازلیگ کے امیدوار کیساتھ جاملااور وہ آرام سے ان کے مقابلے میں میانوالی کی چیرمین شپ کی پگ اپنے سر پر سجا کر ضلعی سیاست کو انجوائے کررہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف ایکدوسرے کا منہ تک رہی ہے۔لالہ عنایت کی اس بات کی تسلی کیلئے اپنے محترم افضل عاجز سے رابط کیاتو انہوں نے بھی اسی صورتحال کی تصدیق کی کہ ایسا ہی ملک کی مقبول ترین جماعت کے لیڈر عمران خان کیساتھ اپنے آبائی ضلع میانوالی کی مقامی سیاست میں ہواہے ۔

Tags: column by khizar klasra
Previous Post

ڈیرہ غازی خان ۔ climate changeآگہی مہم کے سلسلہ میں ماسٹر ٹرینرز کی دو روزہ کانفرنس

Next Post

لیہ ۔گورنمنٹ پوسٹ گرایجویٹ کالج لیہ میں ماحولیاتی تبدیلی سے پڑنے والے اثرات کے بارے آگہی سیمینار

Next Post
لیہ ۔گورنمنٹ پوسٹ گرایجویٹ کالج لیہ میں ماحولیاتی تبدیلی سے پڑنے والے اثرات کے بارے آگہی سیمینار

لیہ ۔گورنمنٹ پوسٹ گرایجویٹ کالج لیہ میں ماحولیاتی تبدیلی سے پڑنے والے اثرات کے بارے آگہی سیمینار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
پاکستان تحریک انصاف سربراہ عمران خان کی محبت ہے یاپھر اقتدار کی تبدیلی کی ہوا ہے کہ نوازلیگی ارکان اسمبلی جتھوں کی شکل میں بنی گالہ پارٹی کا جھند اگلے میں ڈال کر ایسے خوشی سے نہال ہورہے ہیں جیسے انکی زندگی کی آخری آروز پوری ہوگئی ہو ۔یہی پاکستان تحریک انصاف تھی اور عمران خان برسوں سے سیاست میں تھا لیکن ان فصلی بیٹروں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو عمران خان کو اس وقت جوائن کرتاجب وہ اپوزیشن میں تھا او راقتدار اس سے کوسوں دور تھا ۔اب جیسے ہی نوازشریف کی نااہلی اور موصوف کی سیاسی خودکشی کے شوق نے نوازلیگی پارٹی کا ماحول کو آلودہ کیاہے ،ان کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جمہوریت کی خدمت یاد آگئی ہے۔جیسے اب نواز لیگی ارکان قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ اورصاحبزاہ نذیر سلطان کو عمران خان کا ایجنڈا اسوقت پسند آیاہے جب لیگی حکومت کا وقت ایک ہفتہ کے برابر رہ گیاہے ۔ ادھر ڈیرہ غازی خان کے سردار جعفر لغاری نے بھی پاکستان تحریک انصاف میں چھلانگ ماردی ہے ۔اطلاعات ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی ان لیگی اور پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی اور ان کے ساتھیوں کا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات سے قبل انٹرویو کرتے ہیں اور سوال وجواب کا طویل سیشن ہوتاہے ۔یقیناًدلچسپ گفتگو دلچسپ ہوتی ہوگی اور اس کی ریکارڈنگ بھی کیجارہی ہوگی تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی ان لیگی ارکان اسمبلی سے یہ سوال ضرور پوچھتے ہونگے کہ آخر اس وقت آپ کا پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی محبت کا جنون لمبی تان کر کیوں سویاہواتھا ؟ جب پاکستان تحریک انصاف کے ورکر اور لیڈرشپ سٹرکوں پر تھی اور آپ کی لیگی حکومت ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی تھی بالخصوص نواز لیگی لیڈر نوازشریف ملک کا ستیاناس کررہا تھا، جس کی اب آپ تصدیق بھی کررہے ہیں ؟ سوال تو یہ بھی بنتاہے کہ کہیں ایسا تو نہیں تھا کہ آپ اپنے لیگی قائد نوازشریف کے اقتدار میں اپنی باریک کاروائی ڈالنے میں مصروف تھے جوکہ آپ کی جائیدادوں میں دن دگنی اور رات چگنی کرنے کا سبب بن رہی تھی ؟ یاپھر خاکوانی صاحب معصومیت سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں کہ کہیں اسی طرح بلدیاتی الیکشن میں پنجاب حکومت کی مکمل کاروائی کی چھتری میں آپ اپنے پیاروں کو ضلع کونسل کا چیرمین بنوانے کیلئے خاموش تھے ؟ یاپھر ترین یہ سوال بھی اٹھا سکتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ آپ کو حلقہ کے عوام کی خدمت کا خیال لوٹا کی حیثیت میں اسوقت آتاہے جب آپ کو تسلی ہوجائے کہ اب جس پارٹی ہیں وہ اپوزیشن میں جارہی ہے لحاظ بے دید ہوجاؤ ، اسی لیڈر کے پاس چلے جاؤ جس کی ذات پر گھٹیا حملے کرتے تھے ۔اوراب اس کی وہ خوبیاں بیان کررہے ہو جن کے بارے میں موصوف کے قریبی دوست اور فیملی کے لوگ بھی واقف نہیں ہیں۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کی صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ اس میں باقاعدہ پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور نوازلیگی تحریک انصاف نے حقیقی پاکستان تحریک انصاف کو اقلیت میں بدل دیاہے ۔ان فصلی بیٹروں کی مسلسل لوٹا گردی کی بدولت اس بات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے کہ کوئی نظریہ ہوتاہے ،کوئی اصول ہوتاہے ،کوئی اخلاقیات ہوتی ہے بلکہ ان کیلئے اپنی ذات کی خاطر چھلانگ لگانا جمہوریت ہے۔ادھرپاکستان تحریک انصاف کی قیادت جلدی میں ہے ، ان کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ ان کی اس سیاسی واردات کوعام شہریوں میں پسند نہیں کیجارہاہے کہ جوبھگوڑا آتاہے ،اس کے گلے میں خان صاحب اس لیے پارٹی پرچم ڈال دیں کہ الیکشن میں اکثریت حاصل کرنی ہے ۔عمران خان سے لوگ اس بات کی توقع نہیں کرتے تھے کہ وہ بھی اس دھندے میں گوڈے گوڈے چلے جائینگے جس میں پیپلزپارٹی اور نواز لیگی پارٹی کھڑی تھیں ۔ لالہ عنایت اللہ میانوالی کاہے ،پنجاب پولیس کا پرانا پرزہ ہے اور زندگی کا بڑا حصہ لیہ میں گزار چکاہے ، تعلیم تو اس کے قریب نہیں گزری ہے لیکن پولیس کی نوکری کے تجربہ نے اس کو زمانہ کو سمجھنے کا گر ضرور بتادیاہے۔ یوں کبھی کبھار موصوف سے ملاقات ہوتی ہے تو اس کے پاس کوئی نا کوئی ایسی بات ہوتی ہے جوکہ بہت گہری ہوتی ہے ۔اس بار اپنی بستی جصیل کلاسرا جانے پر لالہ عنایت سے ملاقات ہوئی توموصوف سیاست پر بات کرنے کے موڈ میں تھے ،اور وہ بھی میانوالی کی سیاست پر ،یوں ہم خاموش ہوئے کہ پہلے لالہ کی پہلے سن لی جائے،اسی میں عافیت ہے وگرنہ میانوالی کا شہزادہ اپنی آئی پر آجائیگا ۔لالہ کاکہناتھاکہ وہ اس بات پرخوش نہیں ہے کہ جو منہ اٹھاتاہے ،اس کو عمران خان پارٹی میں شامل کرلیتاہے ،یوں گدھے گھوڑے کی شناخت ختم ہورہی ہے ۔مطلب حقیقی او رجعلی لیڈر شپ کو ایک برابر کردیاگیاہے ۔ ابھی لالہ کا تبصرہ جاری تھاکہ راقم الحروف نے لالہ سے پوچھا کہ اس کا نقصان پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو کیاہوگا اور ہواہے ؟ لالہ عنایت اللہ کاکہناتھا کہ میانوالی میں جو بلدیاتی الیکشن اس دور حکومت میں ہوا ہے اس میں اکثریت عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کی تھی لیکن میانوالی کی چیرمین شپ نواز لیگ کے پاس ہے ۔میں نے پو چھاوہ کس طرح ہوگیاہے ؟ تو لالہ کا کہناتھا سیاست میں بہت اتارچڑھاؤ ہوتے ہیں جن کو سمجھنا پڑتاہے ۔ہوا یوں ہے کہ جس کامیاب رکن ضلع کونسل کو عمران خان نے میانوالی کی چیرمین شپ کیلئے پاکستان تحریک انصاف کا امیدوار نامزدکیا تھا،اس کی مخالفت میں پاکستان تحریک انصاف کے اپنے ہی ضلعی اسمبلی کے ارکان میدان میں آگئے ،ادھر عمران خان تھے کہ وہ اپنے فیصلہ میں لچک دکھانے کیلئے تیار نہیں تھے ،یوں پاکستان تحریک انصاف کا باغی دھڑا نوازلیگ کے امیدوار کیساتھ جاملااور وہ آرام سے ان کے مقابلے میں میانوالی کی چیرمین شپ کی پگ اپنے سر پر سجا کر ضلعی سیاست کو انجوائے کررہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف ایکدوسرے کا منہ تک رہی ہے۔لالہ عنایت کی اس بات کی تسلی کیلئے اپنے محترم افضل عاجز سے رابط کیاتو انہوں نے بھی اسی صورتحال کی تصدیق کی کہ ایسا ہی ملک کی مقبول ترین جماعت کے لیڈر عمران خان کیساتھ اپنے آبائی ضلع میانوالی کی مقامی سیاست میں ہواہے ۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.