• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پانی اور پاکستان .. تحریر ۔ ابوذر منجوٹھہ

webmaster by webmaster
اپریل 24, 2018
in کالم
0
پانی اور پاکستان  ..  تحریر ۔ ابوذر منجوٹھہ

آج کا آرٹیکل ارتھ ڈے کے حوالے سے ارتھ کے نام کرتا ہوں
SAVE WATER SAVE EARTH
اسلام آباد سے آتے ہوئے ایک پرانے دوست انوار قریشی نے کال کی کہ آج رات میں کوٹ سلطان رُکوں گا گپ شپ کریں گے کافی وقت بعد پرانے دوست اور کلاس فیلو سے ملاقات ہو رہی تھی سفر کا تھکا ہوا پہنچا کھانے کے بعد باتیں ہو رہی تھی ہمارا موضع پانی اور پاکستان تھا انوار قریشی صاحب جو کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (انتھروپالوجسٹ ) پی سی آر ڈبلیوآرہیں نے مجھے چیئرمین PCRWRڈاکٹر محمد اشرف صاحب کی کتاب پانی کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں اور اسکی بچت کے طریقے شیئر کی ۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم پانی کی بچت کر بھی رہے ہیں کہ نہیں اور کیا پانی ہمارا مسئلہ بھی ہے کہ نہیں؟
پانی کی اہمیت کیا ہے شاید مجھے کتابی باتوں سے پتہ بھی نہ چلتا اگر میں خود تجربہ میں سے گزرا نہ ہوتا یہ گرمیوں کی بات ہے مجھے ایک آرگنائزیش کے ایک کام کی مانیٹرینگ کا کام سونپا گیا بہاولنگر میں نے جانا تھا رات بہاولپور رہائش رکھ کر صبح بہاولنگر کے لیے نکل گیا بہاولپور سے چشتیاں اور چشتیاں سے 36/F 24/G جیوے والی میری منزل تھی ۔ میں پہنچا ٹیم سروے کر رہی تھی میں نے مانیٹرنگ کی گرمی زیادہ تھی پانی کی طلب ہوئی تو میزبانوں نے ٹھنڈا پانی پلایا میں نے پانی پیا اللہ کا شکر ادا کیا اور علاقہ گھومنے لگا ۔گاؤں کے راستے کی دائیں سائیڈ پر ایک تالاب تھا ایک اماں جی نے دو گھڑے پانی سے بھر ے ہوئے ایک سر پر ایک ایک کمر پر لاد رکھا تھا پچکے گال ہڈیوں کا ڈھانچہ دکھائی دیتی اماں جی نے اتنا وزن اُٹھا یا ہوا تھامیں تجسس میں آگے بڑھا کہ یہ تالاب دیکھوں تو سہی کہ کیسا ہے میں نے تالاب کی حالت دیکھی تو اماں جی سے پوچھا کی یہ پانی آپ کس لیے لے کے جا رہی ہیں اماں جی نے کہاں کہ یہ پانی ہم پیتے ہیں بیٹا ۔پھر مجھے احساس ہو رہا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے جو پانی میں پی چکا ہوں وہ بھی اسی تالا ب سے ہی تھا۔ میں نے اس تالاب کی سیڑھیاں اتر کر نزدیک سے پانی کی حالت دیکھی جس میں مینڈک کے بچے ، اور مختلف حشرات پانی میں کھیل رہے تھے اماں جی ابھی تک گئی نہیں تھیں وہ دیکھ رہی تھیں کہ اس کو یقین نہیں آ رہا کہ ہم یہ پانی پیتے ہیں انہوں نے گھڑا نیچے رکھا اور مجھے بتانے لگی کہ یہ پانی ہم کیسے گھڑ ے میں بھرتے ہیں دونوں ہاتھوں سے پانی میں موجود مینڈک کے بچوں اور گند کو آگے پیچھے ہلا کر دونوں ہاتھ جیسے دعا کے لیے اُٹھائے جاتے ہیں پانی میں ڈالے اور وہ پانی اپنے ایک گھڑے میں ڈالنے لگیں۔میں نے اماں جی سے کہا کہ اماں یہ پانی پینے کے قابل تو نہیں ہے پھر انہوں نے کہا بیٹا کیا کریں ہمارے جانور بھی یہیں سے پانی پیتے ہیں اور ہماری صحت گواہی دے گی کہ ہماری حالت کیسی ہے گاؤں کا کوئی گھر ایسا نہیں ہوگا جس میں کوئی فرد کسی بڑی بیماری کا شکا ر نہ ہوگا ۔ گاؤں کے جانوروں کی حالت بھی ایسے کہ جیسے ہڈیوں کا ڈھانچہ سا ہوں بس۔ میں چاہتا تھا کہ اماں جی اپنا یہ پیغام پورے پاکستان کوویڈیوکی مدد سے دیں لیکن اماں نے کہا کہ میرے بچے میری طرف سے اب یہ ذمہ داری آپکی ہے کہ آپ میری بات کو اوپر تک پہنچائیں ۔
میں اس رات چپکے سے گھر تو واپس لوٹ آیا لیکن مجھے پوری رات سکون نہیں آیا ۔
یہ کوئی ایک ایسی کہانی نہیں ہے پاکستان بھرا پڑا ہے ایسی کہانیوں سے ۔ پانی کا تعلق جب ہم کائنات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے تو مجھے ڈاکٹر اشرف صاحب کی کتاب کے ٹائٹل پر لکھے قرآن پاک کے ترجمہ شدہ لفظ نظر آ رہے تھے اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا (القرآن ) ۔ میزو پوٹیمیا سویلائزیشن ہو یا مایا سیویلائزیشن ، یا قدیم موہنجوداڑو سب کا تعلق پانی کے ساتھ نکلتا ہے ۔ پانی زندگی ہے کوئی بھی مذہب اس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا ہر تہذیب کو پالنے میں اس کا کردار ہے لیکن لگتا ہے پاکستان اور پاکستان میں رہنے والے اس کی اہمیت سے صاف انکار کر رہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق لاہور میں پانی میں بہت زیادہ کمی آ رہی ہے اور پانی میں آرسینک کی مقدار بہت بڑھ رہی ہے۔کراچی کی صورت حال پورے پاکستان کے سامنے ہے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔اقوامِ متحدہ کیمطابق دنیا میں اس وقت سات ارب افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تعداد 2050 تک بڑھ کرنوارب ہونے کی توقع ہے۔جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے پانچ ہزارچھ سوکیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اورسنہ 2025 تک آٹھ سو کیوبک میٹر رہ جائیگا۔پاکستان میں 1976کے بعد سے پانی کا کوئی اہم ذخیرہ تعمیر نہیں کیا گیا۔پاکستان وہ ملک ہے جہاں اللہ پاک کی خصوصی کرم نوازی ہے اس ملک کے چار موسم ہیں لیکن اس ملک میں کمی ہے تو لیڈرشپ کی کمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی ملتا ہے۔
لاہور واٹر اینڈسینٹیشن اجنسی کے ایم ڈی سید زاہد عزیز کہتے ہیں کہ لاہور خوش قسمت ہے اس حوالے سے کہ اس کا Aqufireبہت وسیع ہے لیکن یہ بھی حقائق ہیں کہ آبادی بڑھ رہی ہے اور پورے ایشاء میں 70گیلن فی بندہ سپلائی ہو رہا ہے۔ایم ڈی واسا لاہور کا کہنا ہے کہ ہم Surface Water کو استعمال کرنے جا رہا ہے جس کے لیے ہمارا منصوبہ تیارہے اور اگلے دو سالوں میں انشاء اللہ ہم لاہور کو پانی دینا شروع ہو جائیں گے۔ویسے کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ پاکستان کے لیڈران کا کوئی قصور نہیں ہے عوام ہی ووٹ سولنگ، پکی سٹر ک پر ووٹ دیتے ہیں صاف پانی،صفائی پر تو کوئی ووٹ ہی نہیں دیتا ہوگا درخت لگانے پر کسی کو کیا پڑی ہے کہ اس کے ڈائریکٹ فائدے کیا ہونے ہیں ۔انڈیا معائدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے دریاؤں پر بند بناتا جا رہا ہے اور ہم ہیں کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں۔ہمارے ملک میں کالا باغ ڈیم جیسا کوئی منصوبہ ہو تو انڈیا اس کے خلاف پیسے لگاتا ہے تاکہ ایسے تمام منصوبے سیاست کی نظر ہو جائیں ۔آج ہمارے ڈیمز کی حالت یہ ہے کہ ان کی صفائی تک کبھی نہیں کی جا سکی اس میں پانی سٹور کرنے کی طاقت ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے ہم کوئی چھوٹے ڈیمز نہیں بنا سکے جس میں ہم اپنی نسلوں کے لیے پانی سٹور کر سکیں ۔ہمیں چھوٹے ڈیمز بنانے ہوں گے۔ ہمیں جو ایک بہت بڑی مقدار صاف پانی کے ہر سال سمندر میں چلی جاتی ہے اس کو سٹور کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ہمارے پاس صاف پانی کی ایک بہت بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے کیونکہ ہماری نہریں ، راجباہ ، کھالے کچے ہیں ۔ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح پانی کی بچت کے طریقے جیسے کہ ڈرپ ایریگیشن ،چھڑکاؤ ،کھالوں کے پکہ کرنے ، براہ راست کاشت کا طریقہ ، بارانی پانی سے آبپاشی ,ایک شہری ایک درخت جیسے منصوبے شروع کرنے ہوں گے،Waste Water Treament Plantلگانے ہوں گے اور، Sea Water Desalinationپر کام کرنا ہوگا۔ اس پر میرے وطن کے نوجوان جو کہ مستقبل ہیں پاکستان کا میرا ساتھ دینا ہوگا پانی کا بے جا استعمال ختم کروانا ہوگا ۔تما م سیاسی پارٹیوں کے منشور میں پانی کے ڈیمز اور اس کے بچاؤ کو شامل کروانا ہوگا۔پانی کی ہر بوند کو بچانا ہوگا پانی زندگی ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔اور میں ڈاکٹر محمد اشرف صاحب چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر اسلام آباد، ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز صاحب اور ان تمام دوستوں کو جو پاکستان میں پانی کو بچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ پاکستان کے نوجوان بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔بابا اشفاق کی اس دعا کے ساتھ اللہ آپ کو آسانیاں دے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین۔شکریہ

نوٹ(تمام نوجوان اس تحریر کو ضرور شیئر کریں جو پاکستان سے محبت رکھتے ہیں جو خدا کی اس نعمت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں ۔)

Tags: urdu column by abuzar manjotha
Previous Post

زرداری اورنواز شریف سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا:عمران خان

Next Post

لیہ ۔ وزیر اعلی پنجاب کا متوقع دورہ لیہ ، انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے اعلی سطحی اجلاس

Next Post
لیہ ۔ وزیر اعلی پنجاب کا متوقع دورہ لیہ ، انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے اعلی سطحی اجلاس

لیہ ۔ وزیر اعلی پنجاب کا متوقع دورہ لیہ ، انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے اعلی سطحی اجلاس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
آج کا آرٹیکل ارتھ ڈے کے حوالے سے ارتھ کے نام کرتا ہوں SAVE WATER SAVE EARTH اسلام آباد سے آتے ہوئے ایک پرانے دوست انوار قریشی نے کال کی کہ آج رات میں کوٹ سلطان رُکوں گا گپ شپ کریں گے کافی وقت بعد پرانے دوست اور کلاس فیلو سے ملاقات ہو رہی تھی سفر کا تھکا ہوا پہنچا کھانے کے بعد باتیں ہو رہی تھی ہمارا موضع پانی اور پاکستان تھا انوار قریشی صاحب جو کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (انتھروپالوجسٹ ) پی سی آر ڈبلیوآرہیں نے مجھے چیئرمین PCRWRڈاکٹر محمد اشرف صاحب کی کتاب پانی کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں اور اسکی بچت کے طریقے شیئر کی ۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم پانی کی بچت کر بھی رہے ہیں کہ نہیں اور کیا پانی ہمارا مسئلہ بھی ہے کہ نہیں؟ پانی کی اہمیت کیا ہے شاید مجھے کتابی باتوں سے پتہ بھی نہ چلتا اگر میں خود تجربہ میں سے گزرا نہ ہوتا یہ گرمیوں کی بات ہے مجھے ایک آرگنائزیش کے ایک کام کی مانیٹرینگ کا کام سونپا گیا بہاولنگر میں نے جانا تھا رات بہاولپور رہائش رکھ کر صبح بہاولنگر کے لیے نکل گیا بہاولپور سے چشتیاں اور چشتیاں سے 36/F 24/G جیوے والی میری منزل تھی ۔ میں پہنچا ٹیم سروے کر رہی تھی میں نے مانیٹرنگ کی گرمی زیادہ تھی پانی کی طلب ہوئی تو میزبانوں نے ٹھنڈا پانی پلایا میں نے پانی پیا اللہ کا شکر ادا کیا اور علاقہ گھومنے لگا ۔گاؤں کے راستے کی دائیں سائیڈ پر ایک تالاب تھا ایک اماں جی نے دو گھڑے پانی سے بھر ے ہوئے ایک سر پر ایک ایک کمر پر لاد رکھا تھا پچکے گال ہڈیوں کا ڈھانچہ دکھائی دیتی اماں جی نے اتنا وزن اُٹھا یا ہوا تھامیں تجسس میں آگے بڑھا کہ یہ تالاب دیکھوں تو سہی کہ کیسا ہے میں نے تالاب کی حالت دیکھی تو اماں جی سے پوچھا کی یہ پانی آپ کس لیے لے کے جا رہی ہیں اماں جی نے کہاں کہ یہ پانی ہم پیتے ہیں بیٹا ۔پھر مجھے احساس ہو رہا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے جو پانی میں پی چکا ہوں وہ بھی اسی تالا ب سے ہی تھا۔ میں نے اس تالاب کی سیڑھیاں اتر کر نزدیک سے پانی کی حالت دیکھی جس میں مینڈک کے بچے ، اور مختلف حشرات پانی میں کھیل رہے تھے اماں جی ابھی تک گئی نہیں تھیں وہ دیکھ رہی تھیں کہ اس کو یقین نہیں آ رہا کہ ہم یہ پانی پیتے ہیں انہوں نے گھڑا نیچے رکھا اور مجھے بتانے لگی کہ یہ پانی ہم کیسے گھڑ ے میں بھرتے ہیں دونوں ہاتھوں سے پانی میں موجود مینڈک کے بچوں اور گند کو آگے پیچھے ہلا کر دونوں ہاتھ جیسے دعا کے لیے اُٹھائے جاتے ہیں پانی میں ڈالے اور وہ پانی اپنے ایک گھڑے میں ڈالنے لگیں۔میں نے اماں جی سے کہا کہ اماں یہ پانی پینے کے قابل تو نہیں ہے پھر انہوں نے کہا بیٹا کیا کریں ہمارے جانور بھی یہیں سے پانی پیتے ہیں اور ہماری صحت گواہی دے گی کہ ہماری حالت کیسی ہے گاؤں کا کوئی گھر ایسا نہیں ہوگا جس میں کوئی فرد کسی بڑی بیماری کا شکا ر نہ ہوگا ۔ گاؤں کے جانوروں کی حالت بھی ایسے کہ جیسے ہڈیوں کا ڈھانچہ سا ہوں بس۔ میں چاہتا تھا کہ اماں جی اپنا یہ پیغام پورے پاکستان کوویڈیوکی مدد سے دیں لیکن اماں نے کہا کہ میرے بچے میری طرف سے اب یہ ذمہ داری آپکی ہے کہ آپ میری بات کو اوپر تک پہنچائیں ۔ میں اس رات چپکے سے گھر تو واپس لوٹ آیا لیکن مجھے پوری رات سکون نہیں آیا ۔ یہ کوئی ایک ایسی کہانی نہیں ہے پاکستان بھرا پڑا ہے ایسی کہانیوں سے ۔ پانی کا تعلق جب ہم کائنات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے تو مجھے ڈاکٹر اشرف صاحب کی کتاب کے ٹائٹل پر لکھے قرآن پاک کے ترجمہ شدہ لفظ نظر آ رہے تھے اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا (القرآن ) ۔ میزو پوٹیمیا سویلائزیشن ہو یا مایا سیویلائزیشن ، یا قدیم موہنجوداڑو سب کا تعلق پانی کے ساتھ نکلتا ہے ۔ پانی زندگی ہے کوئی بھی مذہب اس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا ہر تہذیب کو پالنے میں اس کا کردار ہے لیکن لگتا ہے پاکستان اور پاکستان میں رہنے والے اس کی اہمیت سے صاف انکار کر رہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق لاہور میں پانی میں بہت زیادہ کمی آ رہی ہے اور پانی میں آرسینک کی مقدار بہت بڑھ رہی ہے۔کراچی کی صورت حال پورے پاکستان کے سامنے ہے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔اقوامِ متحدہ کیمطابق دنیا میں اس وقت سات ارب افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تعداد 2050 تک بڑھ کرنوارب ہونے کی توقع ہے۔جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے پانچ ہزارچھ سوکیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اورسنہ 2025 تک آٹھ سو کیوبک میٹر رہ جائیگا۔پاکستان میں 1976کے بعد سے پانی کا کوئی اہم ذخیرہ تعمیر نہیں کیا گیا۔پاکستان وہ ملک ہے جہاں اللہ پاک کی خصوصی کرم نوازی ہے اس ملک کے چار موسم ہیں لیکن اس ملک میں کمی ہے تو لیڈرشپ کی کمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی ملتا ہے۔ لاہور واٹر اینڈسینٹیشن اجنسی کے ایم ڈی سید زاہد عزیز کہتے ہیں کہ لاہور خوش قسمت ہے اس حوالے سے کہ اس کا Aqufireبہت وسیع ہے لیکن یہ بھی حقائق ہیں کہ آبادی بڑھ رہی ہے اور پورے ایشاء میں 70گیلن فی بندہ سپلائی ہو رہا ہے۔ایم ڈی واسا لاہور کا کہنا ہے کہ ہم Surface Water کو استعمال کرنے جا رہا ہے جس کے لیے ہمارا منصوبہ تیارہے اور اگلے دو سالوں میں انشاء اللہ ہم لاہور کو پانی دینا شروع ہو جائیں گے۔ویسے کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ پاکستان کے لیڈران کا کوئی قصور نہیں ہے عوام ہی ووٹ سولنگ، پکی سٹر ک پر ووٹ دیتے ہیں صاف پانی،صفائی پر تو کوئی ووٹ ہی نہیں دیتا ہوگا درخت لگانے پر کسی کو کیا پڑی ہے کہ اس کے ڈائریکٹ فائدے کیا ہونے ہیں ۔انڈیا معائدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے دریاؤں پر بند بناتا جا رہا ہے اور ہم ہیں کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں۔ہمارے ملک میں کالا باغ ڈیم جیسا کوئی منصوبہ ہو تو انڈیا اس کے خلاف پیسے لگاتا ہے تاکہ ایسے تمام منصوبے سیاست کی نظر ہو جائیں ۔آج ہمارے ڈیمز کی حالت یہ ہے کہ ان کی صفائی تک کبھی نہیں کی جا سکی اس میں پانی سٹور کرنے کی طاقت ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے ہم کوئی چھوٹے ڈیمز نہیں بنا سکے جس میں ہم اپنی نسلوں کے لیے پانی سٹور کر سکیں ۔ہمیں چھوٹے ڈیمز بنانے ہوں گے۔ ہمیں جو ایک بہت بڑی مقدار صاف پانی کے ہر سال سمندر میں چلی جاتی ہے اس کو سٹور کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ہمارے پاس صاف پانی کی ایک بہت بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے کیونکہ ہماری نہریں ، راجباہ ، کھالے کچے ہیں ۔ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح پانی کی بچت کے طریقے جیسے کہ ڈرپ ایریگیشن ،چھڑکاؤ ،کھالوں کے پکہ کرنے ، براہ راست کاشت کا طریقہ ، بارانی پانی سے آبپاشی ,ایک شہری ایک درخت جیسے منصوبے شروع کرنے ہوں گے،Waste Water Treament Plantلگانے ہوں گے اور، Sea Water Desalinationپر کام کرنا ہوگا۔ اس پر میرے وطن کے نوجوان جو کہ مستقبل ہیں پاکستان کا میرا ساتھ دینا ہوگا پانی کا بے جا استعمال ختم کروانا ہوگا ۔تما م سیاسی پارٹیوں کے منشور میں پانی کے ڈیمز اور اس کے بچاؤ کو شامل کروانا ہوگا۔پانی کی ہر بوند کو بچانا ہوگا پانی زندگی ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔اور میں ڈاکٹر محمد اشرف صاحب چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر اسلام آباد، ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز صاحب اور ان تمام دوستوں کو جو پاکستان میں پانی کو بچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ پاکستان کے نوجوان بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔بابا اشفاق کی اس دعا کے ساتھ اللہ آپ کو آسانیاں دے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین۔شکریہ نوٹ(تمام نوجوان اس تحریر کو ضرور شیئر کریں جو پاکستان سے محبت رکھتے ہیں جو خدا کی اس نعمت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں ۔)
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.