• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پرو فیسر نواز صدیقی مرحوم کی پہلی بر سی پر ایک خصو صی تحریر

webmaster by webmaster
فروری 17, 2016
in First Page, کالم
0
پرو فیسر نواز صدیقی مرحوم کی پہلی بر سی پر ایک خصو صی تحریر

یادیں رہ جاتی ہیں
تحریر: مریم کائنات
الٹی پڑی ہیں کشتیاں ریت پر میری
وہ لے گیا آنکھوں سے سمندر نکال کر
10406937_388555554647222_6171091192303732989_nنانا ابو کو ہم سے بچھڑے ہوئے آج سال بیت گیا لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے ابھی کل کی ہی بات ہو وہ ہمارے ساتھ تھے ہمارے بیچ میں تھے ہم ان کے ساتھ خوشیوں کے لمحات گزار رہے تھے ۔ مگر جب یاد آتا ہے کہ ان کو ہم سے بچھڑے ہوئے سال بیتنے کو ہے تو دل میں ملال ہوتا ہے ، آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں اور دل خون کے آنسو روتا ہے۔ یہ بھی فطرت کا قانون ہے ۔
’’ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے‘‘
ان کا یوں ہمارے بیچ نہ ہونا بہت تکلیف دیتا ہے ۔ یہ ہم سب یعنی پروفیسر نواز صدیقی کی پوری فیملی بلکہ میں یوں کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ پورے لیہ کے لئے ایک بہت بڑا Loss ہے ۔ مجھے آج بھی ان کے ساتھ گزرے ہوئے وہ دن یاد آتے ہیں وہ ہر دن یاد آتا ہے جب میں ان کے پاس پڑھنے جایا کرتی تھی ۔ وہ ہنسی مذاق ، وہ انکا ڈاٹنا ، سب بہت یاد آتا ہے ۔ میرے ایک استاد کی حیثیت سے میں نے ان سے بہت سی اچھی باتیں سیکھیں ۔ کاش ! وہ اب بھی ہمارے ساتھ ہوتے ۔میری خواہش ہے کہ:۔
"I wish heaven had a phone so, I could hear his voice one last time”
اُن کی بیماری کا علم تو کسی کو ہوا ہی نہیں ۔ بغیر کسی کو تکلیف دیئے دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ 15فروری میری سالگرہ کا دن ہے جو پچھلے سال میں نے اُنہیں کے ساتھ گزارا تھا ۔ اس سال گویا جتنی بھی خوشی ہو اان کی کمی کا احساس ضرور ہوا ۔ یقین ہی نہیں آتا کہ نانا ابو اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں ۔ آج بھی مجھے یاد ہے جب وہ اپنی وفات سے پہلے علاج کے لئے لاہور جارہے تھے ہم سب کو یوں مل رہے تھے بلا بلا کر سب کا ماتھا چوما پیارا کیا گویا ایک نہیں دو ، تین بار یوں لگتا تھا کہ ان کو معلوم ہو گیا تھا کہ یہ ان کی سب کے ساتھ آخری ملاقات ہے ۔ ان کے نواسیاں ، نواسے ، پوتے ، پوتیاں ، بیٹے اور بیٹیاں سب ان کے گرد اکٹھے تھے ۔ وہ سب کو بہت حسرت سے دیکھ رہے تھے ۔ وہ اپنی آخری ملاقات کو اپنی آنکھوں میں نقش کررہے تھے اور پھر وہ اپنے سفر کو روانہ ہوئے ۔ سب کی آنکھیں اشک بار تھیں ، سب ان کی صحت کے لئے دعا کررہے تھے ۔ ابھی کچھ ہی گھنٹے گزر ے تھے کہ اطلاع ملی کہ چینیوٹ کے قریب ان کی وفات ہو گئی ہے ۔ گھر میں صفِ ماتم بچھ گئی ہر کوئی دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ۔ پہلے تو یقین نہیں آتا تھا کہ واقعی ایسا ہوگیا ۔ پہلے ان کا ایک نماز جنازہ لیہ میں ادا کی گئی پھر ایک ان کے آبائی گاؤں دائرہ دین پناہ میں ادا کی گئی ۔ اس کے بعد انکو 19فروری 2015 کی شام ان کے آبائی گاؤں دائرہ دین پناہ میں نانی اماں کی قبر کے بالکل ساتھ دفنایا گیا ۔ گویا نانی اماں اور نانا ابو مٹی کی چادر اوڑھ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پر سکون نیند سو گئے ہیں ۔ اللہ دونوں کو جنت الفردوس میں جگہ دے ۔ آج 19فروری کے دن ان کی یاد سے ایک بار پھر آنکھیں یوں نم ہوئی ہیں کہ جیسے آج ہی کی بات ہو ۔ ان کا غم ہمارے دلوں میں ہمیشہ ہمیشہ یوں ہی تازہ رہے گا ۔
اک آرزو سی ہے کہ ان کو بھول جائیں ہم
مگر ان کی یاد آتی ہے یہ حسرت ہار جاتی ہے
We Miss Him Always and Forever
آخر میں میں اپنے پیارے نانا ابو اور اپنے بہت اچھے اُستاد کے لئے مندرجہ ذیل غزل Dadicate کروں گی جس کو پڑھ کر مجھے ان کی بہت یاد آتی ہے ۔
؂ جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
میری زندگی کی جو آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
مجھے ہر طرح سے جو راس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے عذاب اور ستائیں گے
میری عمر بھر کی جو پیاس تھے ، وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
یہ خیال سارے ہیں عارضی ، یہ گلاب سارے ہیں کاغذی
گلِ آرزو کی جو باس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
جنہیں کر سکا نہ میں قبول وہ شریک راہِ سفر ہوئے
جو مری طلب مری آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے
یہ جو رات دن میرے ساتھ ہیں وہی اجنبی ہائے اجنبی
وہ جو دھڑکنوں کی اساس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے

Previous Post

ادب روٹھ رہا ہے …… محمد عمار احمد

Next Post

لیہ کی خبریں

Next Post

لیہ کی خبریں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

یادیں رہ جاتی ہیں تحریر: مریم کائنات الٹی پڑی ہیں کشتیاں ریت پر میری وہ لے گیا آنکھوں سے سمندر نکال کر 10406937_388555554647222_6171091192303732989_nنانا ابو کو ہم سے بچھڑے ہوئے آج سال بیت گیا لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے ابھی کل کی ہی بات ہو وہ ہمارے ساتھ تھے ہمارے بیچ میں تھے ہم ان کے ساتھ خوشیوں کے لمحات گزار رہے تھے ۔ مگر جب یاد آتا ہے کہ ان کو ہم سے بچھڑے ہوئے سال بیتنے کو ہے تو دل میں ملال ہوتا ہے ، آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں اور دل خون کے آنسو روتا ہے۔ یہ بھی فطرت کا قانون ہے ۔ ’’ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے‘‘ ان کا یوں ہمارے بیچ نہ ہونا بہت تکلیف دیتا ہے ۔ یہ ہم سب یعنی پروفیسر نواز صدیقی کی پوری فیملی بلکہ میں یوں کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ پورے لیہ کے لئے ایک بہت بڑا Loss ہے ۔ مجھے آج بھی ان کے ساتھ گزرے ہوئے وہ دن یاد آتے ہیں وہ ہر دن یاد آتا ہے جب میں ان کے پاس پڑھنے جایا کرتی تھی ۔ وہ ہنسی مذاق ، وہ انکا ڈاٹنا ، سب بہت یاد آتا ہے ۔ میرے ایک استاد کی حیثیت سے میں نے ان سے بہت سی اچھی باتیں سیکھیں ۔ کاش ! وہ اب بھی ہمارے ساتھ ہوتے ۔میری خواہش ہے کہ:۔ "I wish heaven had a phone so, I could hear his voice one last time" اُن کی بیماری کا علم تو کسی کو ہوا ہی نہیں ۔ بغیر کسی کو تکلیف دیئے دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ 15فروری میری سالگرہ کا دن ہے جو پچھلے سال میں نے اُنہیں کے ساتھ گزارا تھا ۔ اس سال گویا جتنی بھی خوشی ہو اان کی کمی کا احساس ضرور ہوا ۔ یقین ہی نہیں آتا کہ نانا ابو اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں ۔ آج بھی مجھے یاد ہے جب وہ اپنی وفات سے پہلے علاج کے لئے لاہور جارہے تھے ہم سب کو یوں مل رہے تھے بلا بلا کر سب کا ماتھا چوما پیارا کیا گویا ایک نہیں دو ، تین بار یوں لگتا تھا کہ ان کو معلوم ہو گیا تھا کہ یہ ان کی سب کے ساتھ آخری ملاقات ہے ۔ ان کے نواسیاں ، نواسے ، پوتے ، پوتیاں ، بیٹے اور بیٹیاں سب ان کے گرد اکٹھے تھے ۔ وہ سب کو بہت حسرت سے دیکھ رہے تھے ۔ وہ اپنی آخری ملاقات کو اپنی آنکھوں میں نقش کررہے تھے اور پھر وہ اپنے سفر کو روانہ ہوئے ۔ سب کی آنکھیں اشک بار تھیں ، سب ان کی صحت کے لئے دعا کررہے تھے ۔ ابھی کچھ ہی گھنٹے گزر ے تھے کہ اطلاع ملی کہ چینیوٹ کے قریب ان کی وفات ہو گئی ہے ۔ گھر میں صفِ ماتم بچھ گئی ہر کوئی دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ۔ پہلے تو یقین نہیں آتا تھا کہ واقعی ایسا ہوگیا ۔ پہلے ان کا ایک نماز جنازہ لیہ میں ادا کی گئی پھر ایک ان کے آبائی گاؤں دائرہ دین پناہ میں ادا کی گئی ۔ اس کے بعد انکو 19فروری 2015 کی شام ان کے آبائی گاؤں دائرہ دین پناہ میں نانی اماں کی قبر کے بالکل ساتھ دفنایا گیا ۔ گویا نانی اماں اور نانا ابو مٹی کی چادر اوڑھ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پر سکون نیند سو گئے ہیں ۔ اللہ دونوں کو جنت الفردوس میں جگہ دے ۔ آج 19فروری کے دن ان کی یاد سے ایک بار پھر آنکھیں یوں نم ہوئی ہیں کہ جیسے آج ہی کی بات ہو ۔ ان کا غم ہمارے دلوں میں ہمیشہ ہمیشہ یوں ہی تازہ رہے گا ۔ اک آرزو سی ہے کہ ان کو بھول جائیں ہم مگر ان کی یاد آتی ہے یہ حسرت ہار جاتی ہے We Miss Him Always and Forever آخر میں میں اپنے پیارے نانا ابو اور اپنے بہت اچھے اُستاد کے لئے مندرجہ ذیل غزل Dadicate کروں گی جس کو پڑھ کر مجھے ان کی بہت یاد آتی ہے ۔ ؂ جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے میری زندگی کی جو آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے مجھے ہر طرح سے جو راس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے عذاب اور ستائیں گے میری عمر بھر کی جو پیاس تھے ، وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے یہ خیال سارے ہیں عارضی ، یہ گلاب سارے ہیں کاغذی گلِ آرزو کی جو باس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے جنہیں کر سکا نہ میں قبول وہ شریک راہِ سفر ہوئے جو مری طلب مری آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے یہ جو رات دن میرے ساتھ ہیں وہی اجنبی ہائے اجنبی وہ جو دھڑکنوں کی اساس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.