اسلام آباد (مانیٹرننگ ڈیسک )ترجمان دفتر خارجہ نے کہاہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ برداشت کیا مگر امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا جانا مایوس کن ہے،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد حکومت پاکستان کا تفصیلی ردعمل جاری کیا جائے گا،افغانستان میں 17 سالہ فوجی ایکشن بھی ملک کو پرامن نہیں بنا پایا، افغانستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں بلکہ صرف افغانیوں کی قیادت میں سیاسی مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپا امن لاسکتا ہے۔
امریکی صدر کی افغان پالیسی پر دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا نوٹس لیا ہے، صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا اور اس حوالے سے 24اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد حکومت پاکستان کا تفصیلی ردعمل جاری کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور اس بات کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا جا چکا ہے، پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیتا جب کہ محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعوے کے بجائے امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے جب کہ مسئلہ کشیمرکا حل نہ ہونا خطے میں امن کے لیے بنیادی رکاوٹ ہے۔
نفیس زکریا نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ ہم سب کو یکساں ہے لیکن پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ برداشت کیا، اور یہ مایوس کن ہے کہ امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا لیکن پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیا میں قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور دہشت گردی کی طاقتوں کوشکست دینے اورامن کے فروغ کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/23-Aug-2017/630595