نوازسیاست کی آخری رسومات چل رہی ہیں ؟
خضرکلاسرا
نوازشریف کو بحیثت وزیراعظم سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے ریلی ملی اور موصوف لیگی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے لاہور جاپہنچے ہیں ۔نوازشریف جلسوں میں سپریم کورٹ کے ججوں پر خوب برسے اور عوام کو بتاتے رہے کہ آپ کے ووٹ کی پرچی کا تقدس پامال کیاگیاہے ،پانچ ججوں نے مجھے نکال دیاہے جوکہ آپ کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔پھر ریلیوں میں اس بات پر بھی نااہل وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھاکہ انہیں بتایاتوجائے کہ انہیں کیوں نکال گیاہے ؟ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے انہیں راولپنڈی کے جلسہ میں بتایاتو ہے کہ ان کو کیوں نکالاگیاہے لیکن شیخ صاحب اتنی وضاحت سے بول گئے ہیں کہ نوازشریف دوبارہ اس سوال کو دوبارہ نہیں دھرائیں گے ۔لیگی لیڈرنوازشریف کیساتھ نااہلی کی صورت میں جوہوا ہے سوہوا ہے لیکن نوازشریف کی بحیثت وزیراعظم نااہلی کے بعدسینٹروز یرخزانہ اسحاق ڈار کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک کے بعد ایک جھٹکا دے رہے ہیں۔ابھی وہ سنبھل نہیں پاتے ہیں کہ پتہ چلتاہے کہ ان کو ایک اور کمیٹی سے فارغ کردیاگیاہے ۔مثال کے طورپر پہلے وزیراعظم شاہد خاقان نے اسحاق ڈار کابینہ کی اقتصادی رابط کمیٹی سے چلتاکیا،پھر ڈار کو نجکاری کمیٹی کی چیرمین شپ سے ہٹادیا ۔اس بات کی اطلاع بھی ملی رہی ہے کہ اسحاق ڈار کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک ) کی چیرمین شپ سے بھی ہٹا دیاجائیگا۔مطلب اسحاق ڈار کے پیروں سے کلین چھینی جارہی ہے اور موصوف کوکھڈے لائن لگاکر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خصوصی معاملات اپنے کنڑول میں کررہے ہیں۔ادھر اطلاعات ہیں کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حالیہ کابینہ کے اجلاس میں بھی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ہونے کے باوجود شریک نہیں ہوئے ۔سمجھدار اس باریک واردات کو بھی سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کیساتھ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نااہل وزیراعظم نوازشریف کے ایماء پر ایسا سلوک کررہے ہیں ؟ یاپھر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنے طورپر اسحاق ڈارسے جان چھڑارہے ہیں۔ادھر اس بات کی طرف دھیان دیا جارہاہے کہ کہیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بوائز کی طرف سے دباؤ تو نہیں ہے کہ اسحاق ڈار کودیوار سے لگاؤ تاکہ وہ وزرات خزانہ بھی چھوڑ جائے۔ویسے آپس کی بات ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے فی الحال اس بات کی توقع کوئی نہیں کررہاہے کہ وہ اپنے طورپر اتنا بڑا فیصلہ کریں کہ اسحاق ڈار جوکہ نوازشریف فیملی کے رکن ہیں اور ان کو اس طرح ایک کے بعد ایک کمیٹی سے نکال باھرکریں ۔
شریف فیملی جوکہ نوازشریف کی بحیثت وزیراعٖظم نااہلی کے بعد معاملات میں ٹھہراؤ لانے کی کوشش کررہی ہے ،ابھی تک ایک کے بعد ایک الجھن کا شکارہورہی ہے ۔نااہل وزیراعظم نوازشریف ابھی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے لاہور کی طرف جاتے ہوئے جی روڈ پر ہی تھے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرکے انہیں خبردار کیاکہ وہ بھی لاہور پہنچے چکے ہیں اور ماڈل ٹاؤن سانحہ کے قاتلوں کو انجام تک پہنچائیں گے ۔مطلب نوازشریف کے بعد اب وزیراعلی پنجاب شہبازشریف قانون کے کہٹرے میں آنیوالے ہیں ۔بدھ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے شہدا ؤں کے خاندان کیساتھ ڈاکٹر طاھرالقادری نے مال روڈپر دھرنادیااور ان کاکہناتھاکہاکہ چور پکڑا گیاہے جبکہ قاتل کو پکڑنا ہے۔ دھرنا کا بڑا مطالبہ تھاکہ ماڈل ٹاؤن پرجسٹس باقرنجفی کی رپورٹ کو پبلک کیجائے۔ ادھر چینلوں پر خبر چل رہی ہے کہ نااہل وزیراعظم نوازشریف ،حسین اور حسن نوازشریف عزیزیہ اسٹیل مل کیس میں اٹھارہ اگست کو نیب آفس لاہور میں میں طلب کرلیا گیاہے۔یوں لگتاہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کیخلاف کاروائی شروع کردی گئی ہے۔مطلب ایک کے بعد مشکل شریف فیملی کا انتظارکررہی ہے ۔ادھر اس بات کی چغلی بھی ہورہی ہے کہ کلثوم نوازشریف کے کاغذات نامزدگی جوکہ این اے 120 پر جمع کروائے گئے تھے ،وہ اعتراضات کی زدمیں آرہے ہیں ۔ادھر نوازشریف کے جانثار ساتھی چوہدری نثار کا کہناہے کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزررہاہے ۔تین چار ماہ اہم ہیں۔امید ہے چوہدری نثار اپنے قائد نوازشریف کیساتھ مشکل وقت میں چٹان کی طرح کھڑے رہیں گے۔
سپریم کورٹ سے نااہل وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے لاہور تک ریلی میں اس بات کا واویلا کیاکہ ایک منتخب وزیراعظم کو پانچ معزز ججوں نے فارغ کردیا ہے ،کیا یہ توہین عوام کو برداشت ہے ،ججوں نے بھی کہاکہ نوازشریف نے کرپشن نہیں کی ،آپ کو پوچھنا چاہیے کہ جب نوازشریف نے کرپشن نہیں کی تو اس کو کیوں نکالاگیاہے ؟ لیکن اب وہی نااہل وزیراعظم نوازشریف جوکہ ججوں پر ناراض تھے ،سپریم کور ٹ میں پانامہ لیکس کیس میں اٹھائیس جولائی کے فیصلے کو کالعدم قراردینے کی استدعا کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی تین درخواست دائر کردیں۔
ادھر نااہل وزیراعظم نوازشریف نے اس بات کا تذکرہ بھی کئی موقعوں پر کیاہے کہ ان کیخلاف سازش ہوئی ہے لیکن وہ ابھی تک ان قوتوں کا نام لینے کی جرات نہیں کررہے ہیں جوان کو وزیراعظم ہاوس سے نکالنے میں ملوث ہیں ۔ہمارے خیال میں نوازشریف حوصلہ کریں اور پورا سچ بتانے کاآغازکریں اقتدار تو ویسے ہی ہاتھ سے نکل چکاہے اور اب ان کی سیاست کی آخری رسومات چل رہی ہیں۔