لیہ(صبح پا کستان) ضلعی انتظامیہ بے بس، مضر صحت اجزاء سے آئس کریم کی تیاری و فروخت دھڑلے سے جاری، ضلع بھر میں 15 سے زائد مینوفیکچرر و ڈسٹری بیوٹنگ پوائنٹ بدستور برقرار، انتظامیہ کی کارروائیاں کاغذوں تک محدود ، مضر صحت اجزاء کی بڑی مقدار میں برآمدگی کے باوجود فیکٹری کی پروڈکشن جاری ہونے پر ضلعی انتظامیہ کی کاررکردگی پر سوالیہ نشان، 20فوڈ انسپکٹر ز کے باوجود آئس کریم کا دھندہ کھلے عام چلنے پر شہریوں کا عدالت سے رجوع کا عندیہ، مضر صحت کیمیکل سے تیار آئسکریم سے بچوں میں گلہ، سانس، سینہ، معدہ سمیت دیگر موذی امراض میں اضافہ ، ہسپتالوں میں بچوں کے داخلہ کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے: چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر خالد نعیم، تفصیل کے مطابق ضلع بھر میں 15 سے زائد پوائنٹس جن میں لیہ شہر میں 4 ، کوٹ سلطان میں 2 ، کروڑ میں 2 ، فتح پور میں 4 چوک اعظم میں 2کے علاوہ متعدد مقامات پر مضر صحت کیمیکل سے تیار آئس کریم کی سپلائی کے پوائنٹس موجود ہیں جہاں سے موٹر سائیکل وسائیکلوں کے ذریعے ضلع بھر میں فروخت جاری ہے جبکہ فتح پور میں بڑے پیمانے پر مضر صحت آئس کریم کی تیاری کیلئے فیکٹری بھی قائم ہے میڈیا کی نشاندہی پر ضلعی انتظامیہ کے چھاپہ کے دوران مضر صحت کیمیکلز رنگ کرنے والے کلرز، ٹاٹری، غیر معیاری خشک دودھ، کھلا گھی غیر رجسٹرڈ ایسنس سمیت دیگر اجزاء کی بڑی مقدار میں برآمدگی کے بعد فیکٹری کو سیل کر کے سیمپل لیبارٹری بھیج دئیے گئے جبکہ دو روز بعد ہی فیکٹری نے آئس کریم کی تیاری پھر سے شروع کر رکھی ہے جو ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ شہری آئس کریم فیکٹری کی دوبارہ سے تیاری کے عمل کے شروع ہونے پر حیران اور آئس کریم کی تیار ی و فروخت کیخلاف عدالت سے رجوع کا عندیہ دے رہے ہیں۔ شہریوں عارف نعیم، وسیم عباس، ندیم ، محسن رضا، اظہر حسین و دیگر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے 20 فوڈ انسپکٹر اپنے دفاتر تک محدود ہیں جبکہ ان کے کارندے آئس کریم پوائنٹس سے حصہ وصول کر کے ان کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضر صحت آئس کریم کی دھڑلے سے فروخت اس بات کا ثبوت ہے کے فوڈ انسپکٹرز ان کی سرپرستی کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ فتح پور میں قائم آئس کریم فیکٹری کو فوری سیل کر کے مضر صحت آئس کریم کا دھندہ بند کرایا جائے۔ چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر خالد نعیم نے بتایا کہ مضر صحت آئس کریم کھانے سے بچے گلہ، سانس، معدہ، سینہ سمیت دیگر موذی امراض کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ ہسپتال میں بچوں کے داخلے کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے بتایا کہ اگر غیر معیاری آئس کریم کی فروخت اسی طرح جاری رہی تو بچوں میں موذی امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے،